1
Saturday 18 Dec 2021 18:44

صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم اور مغرب کی حمایت

صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم اور مغرب کی حمایت
تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

آج کل مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں میں تیزی آئی ہے۔ جس سے اس علاقے میں بسنے والے فلسطینیوں کی مشکلات مین مزید اضافہ ہو رہا ہے۔فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے جمعہ کی شام اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے کے مختلف علاقوں میں آباد کاروں اور صہیونی عسکریت پسندوں کے حملوں میں کم از کم 154 فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اور یہ احتجاج صیہونی فوج کے شدید جبر کی علامت ہے۔ بنیادی طور پر ان وحشیانہ حملوں کے بڑھنے کے اسباب اہم اور کئی جہتوں میں جانچنے کے لائق ہیں۔ اس سلسلے میں پہلی وجہ بین الاقوامی اور علاقائی اداروں کا خاموشی اور سکوت پر مبنی موقف جو یقیناً کسی کے لیے حیران کن نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کے مقابلے میں  مزاحمت کو ہی اپنے آپ کو صیہونی قبضے سے آزاد کرنے کا واحد راستہ قرار دیا ہے اور کسی بھی قسم کے مذاکرات سے اجتناب پر اصرار کیا ہے۔

اس طرح فلسطینیوں کے خلاف صیہونی حکومت کے حالیہ جرائم اس غاصب حکومت کی مغرب کی حمایت اور اس طرح کی غیر انسانی جارحیتوں کو جاری رکھنے کے لیے اس کی سبز جھنڈی کی ایک اور مثال ہے۔ اس سلسلے کی دوسری وجہ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی فعالیت ہے۔ حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں مغربی کنارے کے فلسطینیوں نے صیہونیوں اور صیہونی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف غیر معمولی سطح پر اضافہ کیا ہے، حال ہی میں صیہونیوں کے خلاف نابلس میں ہونے والی حالیہ کارروائی اس کی ایک واضح مثال ہے۔ فلسطینیوں کا یہ اقدام خواہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کی مزاحمت کی حمایت میں ہو یا صیہونی حکومت کے منصوبوں، قبضوں اور جبر کے خلاف مزاحمت کے لیے، یقیناً بہت اہم بے، جس سے فلسطین میں ایک نئی تاریخ رقم ہو رہی ہے، جس سے مقبوضہ علاقے بالخصوص غرب اردن میں ایک نئی صورت حال جنم لے رہی ہے۔

اس سلسلے میں تیسری وجہ صیہونی دہشت گردی ہے۔ صیہونیوں اور یہودی آباد کاروں کی طرف سے ان دنوں فلسطینیوں پر اس قدر شدید مظالم ڈھانے کی ایک اہم وجہ وہ خوف ہے، جو فلسطینیوں کی بغاوت اور فعالیت سے ان کے اندر پیدا ہوا ہے۔ صہیونیوں نے بالخصوص غزہ میں 11 روزہ جارحیت میں شکست اور اسرائیل کی ایک محفوظ ترین جیل سے چھ فلسطینی قیدیوں کی کامیاب رہائی اور ان کے ساتھ مغربی کنارے کے فلسطینیوں کی یکجہتی اور فلسطینی مزاحمت کو اچھی طرح سمجھ لیا ہے۔ ویسٹ بینک کے فلسطینی بڑی تیزی سے فلسطینی مزاحمت میں شامل ہونے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں اور اسی وجہ سے اسرائیلی اپنے حفاظتی اقدامات میں اضافہ کر رہے ہیں۔

اس سلسلے میں چوتھی وجہ جو کہ درحقیقت عرب حکومتوں کے لیے ایک ذلت آمیز مسئلہ ہے، صیہونی حکومت کے ساتھ بعض عرب حکومتوں کا "نارملائزیشن" کا مسئلہ ہے۔ یہ حکومتیں صیہونی حکومت کے رہنماؤں کا خیر مقدم کرتی ہیں، جو صیہونی ذرائع کے مطابق، مقبوضہ گولان میں 12000 ہاؤسنگ یونٹس تعمیر کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں اور اسی وجہ سے تعلقات کو معمول پر لانے کی آڑ میں عرب عوام اور فلسطینی کاز کا استحصال کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پانچویں وجہ مقبوضہ علاقوں اور صہیونی حلقوں میں ہونے والی اندرونی پیش رفت ہے۔ صیہونی حکومت ان دنوں بہت کوشش کر رہی ہے کہ داخلی مشکلات اور بیرونی خطرات کا واسطہ دے کر اپنی گرتی ساکھ اور ن‍ئی کابینہ کو عوام میں مقبول بنا سکے، صیہونی یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ فلسطینی مزاحمت کا توڑ موجودہ اسرائیلی حکومت کو مضبوط بنانے میں مضمر ہے۔

لیکن دوسری طرف نیتن یاہو بھی اقتدار کی حوس میں بے تاب ہے اور موجودہ اسرائیلی کابینہ کو ناکام بنانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔ اس سلسلے میں فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے دفتر کے سربراہ "اسماعیل ہنیہ" نے صیہونیوں کے خلاف مزاحمت کی ضرورت کا اعادہ کیا اور نابلس میں صیہونیوں کے خلاف حالیہ دلیرانہ کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کے خلاف مزاحمت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزاحمت نے امریکہ کی طرف سے تاریخی شہر القدس کو صیہونی حکومت کا دارالحکومت قرار دینے کے اعلان اور سنچری ڈیل کو پیروں تلے روند کر اپنے میزائلوں اور احتجاج سے امریکی اور صیہونی منصوبے کو  ٹکڑے ٹکڑے کر دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 969155
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش