0
Sunday 13 Nov 2011 12:27

ایران پر حملہ ہوا تو!

ایران پر حملہ ہوا تو!
تحریر:فضل حسین اعوان

اسرائیل نے ایک بار پھر ایران پر حملے کی دھمکی دی ہے۔ صدر شمعون پیریز نے حملے کا جواز تراشتے ہوئے کہا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس لئے اسرائیل اور دیگر ممالک کی طرف سے ایران پر حملے کا جواز بڑھ گیا ہے۔ برطانیہ نے اسرائیل کے جارحانہ رویے کو جائز اور حملے کے ارادے کو اٹل قرار دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ اسرائیل کرسمس تک ایران پر حملہ کر سکتا ہے۔ برطانوی انٹیلی جنس چیف کی اس اطلاع یا وارننگ کے بعد برطانوی وزارت دفاع کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس نے ایران اسرائیل جنگ کی صورت میں ہنگامی اقدامات کر لئے ہیں۔ گویا میدان لگنے کو ہے۔ 

اسرائیل کی طرف سے ایران کو پہلی بار جنگ کی دھمکی نہیں دی گئی۔ اس کا مربی امریکہ بھی ایران کو کئی بار دھمکا چکا ہے۔ اگر ہم ماضی کے جھروکوں میں جھانکیں تو امریکہ نے ایران پر حملہ کیا بھی تھا.... 24 اپریل 1980ء کو جب ایران کی اسلامی انقلابی حکومت، شہنشاہ ایران کے بکھرے ہوئے ملک کی شیرازہ بندی کر رہی تھی۔ امریکہ نے اپنے یرغمالی چھڑانے کے لئے ایگل کلا آپریشن کے نام سے ایران پر شب خون مارنے کا منصوبہ بنایا۔ اس آپریشن میں چھ ہیلی کاپٹروں نے حصہ لینا تھا۔ دو ساتھ ایمرجنسی کی صورت میں استعمال کے لئے بھجوائے گئے تھے۔ آٹھ میں سے تین صوبہ یزد (ی زد) میں بے آباد ایئر بیس (ڈیزرٹ ون) پر پہنچنے سے قبل خراب ہو گئے۔ ان میں سے ایک واپس بحرہ ہند میں یو ایس ایس ٹمز پر واپس چلا آیا۔ دو لنگڑاتے ہوئے ڈیزرٹ ون میں باقی پانچ کے ساتھ لینڈ کر گئے۔ ان دو کو مرمت نہ کیا جا سکا تو صدر جمی کارٹر نے جان بچا کر بھاگنے کی اجازت دے دی۔ افراتفری میں ایک ہیلی کاپٹر سی ون 30 کے ساتھ ٹکرا گیا جس سے ہیلی کاپٹر میں موجودہ 3 اور سی ون 30 کے 5 کمانڈو ہلاک ہو گئے۔ امریکہ کے اس حملے کا جواب ایرانیوں کی طرف سے قدرت کاملہ نے دیا تھا۔
 
آج اسرائیل ایران پر حملہ کرتا ہے تو اسے نہ صرف امریکہ و برطانیہ کی پشت پناہی حاصل ہو گی بلکہ متعدد اسلامی ممالک بھی ہو سکتا ہے کہ ایران کے خلاف صلیبی و صہیونی قوت کے معاون بن جائیں، تاہم زمینی حقائق کو نظر میں رکھا جائے تو اسرائیل کی طرف سے ایران پر حملے کا امکان نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ایران کے پاس جو بھی اسلحہ ہے راکٹ، میزائل اور فائٹر جہاز، سب کا رُخ اسرائیل کی طرف ہے۔ اسرائیل،ایران کے نشانے پر ہے۔ اسرائیل کے حملے سے قبل، حملے کا یقین ہونے پر ایران اپنے تمام تر اسلحہ کا بٹن دبانے سے گریز نہیں کرے گا، جو کچھ تمام اسلامی ممالک 63 سال سے نہ کر سکے ایران ایک لمحے میں کر ڈالے گا۔ 

بالفرض مغرب اور اس کا ناجائز بچہ عقل و دانش سے عاری فیصلہ کرتے ہوئے ایران پر چڑھائی کر دیتے ہیں تو اس کے واقعتا بھیانک نتائج برآمد ہوں گے۔ سب سے زیادہ تباہ کن حملہ آور ممالک بالخصوص امریکہ کے لئے۔ جنگ کے پہلے مرحلے میں کم از کم شام، لبنان اور فلسطین تو ایران کے ساتھ ہوں گے۔ گو یہ کمزور ریاستیں اور مملکتیں ہیں لیکن متحد ہوں گی تو مضبوط اکائی بن جائیں گی۔ پھر کسی بھی وقت اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی غیرت جاگ سکتی ہے، جن کی اپنے آپ نہ جاگے گی ان کے لئے عوامی دباﺅ کا سامنا کرنا ممکن نہیں رہے گا۔ فروعی اختلافات اپنی جگہ، ہنود و یہود و نصاریٰ کی برپا کی ہوئی دہشتگردی، ڈرون حملے، بم دھماکے زندگی اور موت کے درمیان فاصلوں کو مٹاتے ہوئے کوئی ملکی تفریق نہیں کرتے۔ ایران پر حملہ اصل صلیبی جنگ کا آغاز ہو گا۔ 

باالفرض صلیبی و صہیونی غدارانِ ملت کی مدد سے ایران پر بھرپور وار کر گزرتے ہیں تو کیا ان کا مشن مکمل ہو جائے گا؟ نہیں بلکہ پھر صلیبی جنگ کا اگلا ٹارگٹ کوئی اور اسلامی ملک ہو گا لیکن ایرانی خود چین سے بیٹھیں گے نہ استعماری قوتوں کو سکون سے بیٹھنے دیں گے۔ پوری دنیا میں آگ لگا دیں گے، کیسے؟ اس سوال کے جواب کے لئے ہمیں پھر ماضی کے دریچے کھولنا ہوں گے.... رضا شاہ پہلوی کا آخری وزیراعظم شاہ پور بختیار، شاہ کے فرار کے بعد بھی اس کا وفادار رہا۔ ایران سے فرار ہو کر پیرس میں پناہ لے لی۔ ایران کی انقلابی حکومت کے خلاف تحریک منظم کرنے کے لئے کوشاں رہا۔ ایران کے جذباتی نوجوان بھی موقع کی تلاش میں رہے۔ متعدد بار قاتلانہ حملوں میں شاہ پوربال بال بچا۔ ایک مرتبہ تو پڑوسی اور محافظ مارے گئے۔ بالآخر 7اگست1991ءکو تین ایرانی نوجوانوں کے حملے میں اپنے سیکرٹری سروش کتیہ سمیت مارا گیا۔ دو قاتل بحفاظت ایران لوٹ آئے ایک وکیل رعد سوئٹزر لینڈ میں پکڑا گیا۔ جسے فرانس کی عدالت نے عمر قید کی سزا سنائی۔ 18 سال بعد 2010ءمیں رعد کو رہا کر دیا گیا۔ جس کا ایران میں ہیرو کی طرح استقبال ہوا۔ 

اندازہ کیجئے دنیا میں کتنے رعد بکھرے ہوئے ہیں جو صلیبی و صہیونی مفادات اور ایران کو تباہی سے دوچار کرنے میں حصہ دار شخصیات پر قہر اور قیامت بن کر ٹوٹ پڑیں گے۔ شاید اسی قیامت خیز انجام کے پیش نظر امریکہ نے ایران پر بھی ممکنہ حملے کی مخالفت کی ہے۔ وزیر دفاع لیون پینٹا نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حملے سے سنگین نتائج برآمد ہوں گے اور امریکی فوجیوں کے لئے خطرات بڑھ جائیں گے۔ ممکن ہے اسرائیل کی یہ شرات تیسری عالمی جنگ کا شاخسانہ ثابت ہو یا مسلم امہ کے اتحاد کی نوید لے آئے۔
خبر کا کوڈ : 113516
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش