0
Wednesday 7 Dec 2011 14:03

روس اور امریکہ کے درمیان نئی چپقلش کا آغاز

روس اور امریکہ کے درمیان نئی چپقلش کا آغاز
اسلام ٹائمز- روس اور امریکہ کے درمیان تعلقات ایک بار پھر تناو کا شکار ہو گئے ہیں۔ اس بار امریکی حکام نے روس کی سیاست داخلہ کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھا ہے۔ روس کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں "ڈوما" کے انتخابات برگزار ہوئے اور اس میں حکمران جماعت "متحدہ روس" 50 فیصد سیٹیں حاصل کرتے ہوئے پہلے نمبر پر قرار پائی۔ اسکے بعد اپوزیشن کی جانب سے ماسکو میں احتجاج اور اعتراض کا سلسلہ شروع ہو گیا اور سیکورٹی فورسز نے بھی اعتراض کو روکنے کیلئے بعض مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ ایسے حالات میں ہیلری کلنٹن کی سربراہی میں امریکی وزارت خارجہ میدان میں اتر آئی اور ان انتخابات پر تنقید کرتے ہوئے اسکے نتائج کو نامنصفانہ قرار دے دیا۔
براک اوباما امریکہ کے 44 ویں صدر کے طور پر وائٹ ہاوس میں اپنا تیسرا سال گزارنے میں مصروف ہیں۔ اکثر سیاسی ماہرین کی نظر میں انکی جانب سے ان سالوں کے دوران روس سے قریب ہونے کی کوشش نے دنیا میں امریکہ کی سپر پاور ہونے کی حیثیت کو سخت دھچکہ پہنچایا ہے۔
چین کی نیوز ایجنسی شن ہوا کے بقول امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن اس سے قبل اعلان کر چکی تھیں کہ روس میں ڈوما کیلئے برگزار ہونے والے انتخابات نہ ہی آزادانہ تھا اور نہ منصفانہ۔ وائٹ ہاوس کے بعض عہدیداروں نے بھی اعلان کیا ہے کہ وہ روسی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کیلئے برگزار ہونے والے انتخابات کے نتائج کے بارے میں سخت پریشان ہیں۔
روس کی وزارت خارجہ نے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے ان بیانات کو برداشت نہ کیا اور اعلان کیا کہ ماسکو امریکہ سے توقع رکھتا ہے کہ وہ غیر دوستانہ بیانات سے گریز کرے کیونکہ اس قسم کے بیانات ماسکو واشنگٹن دوطرفہ مثبت تعلقات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ روسی وزارت خارجہ کی جانب سے شائع کردہ بیان میں آیا ہے کہ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ واشنگٹن نے وہی پرانی روش اپنا رکھی ہے اور ہمارے ملک میں برگزار ہوئے انتخابات کی حقیقت کو درک کرنے کی کوشش کئے بغیر بیان بازی میں مصروف ہے۔
اس بیانئے میں مزید کہا گیا ہے کہ روسی شہریوں نے انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور پارلیمنٹ میں اپنے نمائندوں کو منتخب کیا۔ یہ روسی شہریوں کا حق ہے کہ وہ تمام مسائل کو بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنے ملک کے مستقبل کے بارے میں فیصلہ کریں۔
امریکی وزیر خارجہ نے روس کے پارلیمانی انتخابات میں بدنظمی پر شدید پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں مکمل تحقیقات انجام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ ہیلری کلنٹن نے کہا: امریکہ روس میں انتخابات کی برگزاری کے طریقے کے بارے میں شدید پریشانی کا شکار ہے اور دھاندلی اور حکومت مخالف افراد کو تنگ کرنے پر مبنی رپورٹس کی روشنی میں مکمل تحقیقات انجام پانے کا خواہاں ہے۔
روسی صدر دیمتری مدویدوف نے ڈوما کے انتخابات سے متعلق امریکی مداخلت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کا سیاسی نظام مکمل طور پر ایک اندرونی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے سیاسی نظام کا ان سے کوئی تعلق نہیں۔
روسی صدر کے علاوہ روس کی وزارت خارجہ اور ڈوما کی بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ نے بھی امریکی وزیر خارجہ کے بیان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو روس کے خلاف امریکی اقدامات کو نظرانداز نہیں کرے گا اور انکا بھرپور انداز میں جواب دے گا۔
کنسٹنٹین کاساچف نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے امریکہ کو روس کے خلاف اقدامات کے منفی نتائج کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی جانب سے ڈوما کے انتخابات کو غیرجمہوری قرار دینا انتہائی افسوسناک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی ناظرین میں سے کسی نے بھی اس قسم کا اظہار خیال نہیں کیا اور نہیں معلوم ہیلری کلنٹن نے کس بنیاد پر یہ نتیجہ نکالا ہے۔ شاید انہوں نے روس میں امریکی سفارتخانے کے رپورٹس کی روشنی میں ایسا نتیجہ نکالا ہو جو درحقیقت روس کے خلاف بے ادبانہ اقدام ہے کیونکہ غیرملکی سفارتی اداروں کو روسی انتخابات کی تشخیص دینے کا حق حاصل نہیں۔
روس کے الیکشن کمیشن نے بھی ہیلری کلنٹن کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ روس کے الیکشن کمیشن کے چیئرمین نیکولائی کونکن نے انٹرفیکس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈوما کے بارے میں امریکی وزیر خارجہ کا بیان انتہائی تعجب آور ہے اور بہتر یہ ہے کہ ہیلری کلنٹن امریکہ میں برگزار ہونے والے انتخابات پر توجہ دیں۔
یاد رہے اتوار کو برگزار ہونے والے روس کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں "ڈوما" کے انتخابات کے اعلان شدہ نتائج کی روشنی میں ولادیمیر پیوٹن کی سربراہی میں حکمران جماعت "متحدہ روس" نے تقریبا پچاس فیصد سیٹیں حاصل کر لی ہیں۔ ڈوما میں سیٹوں کی کل تعداد 450 ہے۔ گذشتہ انتخابات میں متحدہ روس نے 64 فیصد سیٹیں حاصل کی تھیں۔
بشکریہ: www.khabaronline.ir
خبر کا کوڈ : 120276
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش