0
Thursday 19 Apr 2012 01:44

صدر زرداری کا دورہ ملتان

صدر زرداری کا دورہ ملتان
تحریر: سید محمد ثقلین

صدر آصف علی زرداری دو روز دورے پر ملتان تشریف لائے تھے، ان کا یہ دورہ بہت سے پہلو رکھتا تھا ایک پہلو تو یہ تھا کہ یہاں کے لوگوں میں سرائیکی صوبہ کے حوالے سے پائے جانے والے خیالات کو دیکھا جائے، صدر زرداری نے سرائیکی صوبہ کے حوالے سے کہا کہ اس علاقہ میں لوگ غربت کی وجہ سے پہاڑوں پر جاکر مذہبی دہشت گردی میں ملوث ہو گئے ہیں، اس غربت کی گھن چکر سے نکالنے کے لیے سرائیکی صوبہ کا قیام بہت ضروری ہے۔ صدر نے دو ٹوک لفظوں میں کہا کہ سرائیکی صوبہ ضرور بنے گا لیکن ان کا یہ کہنا کہ صوبہ اسی پارلیمنٹ کے ذریعے ہی بنے گا کچھ جچا نہیں۔ کیوں کہ اس پارلیمٹ سے یہ آئینی ترمیم کے بغیر نہیں بن سکتا یا پھر پنجاب اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے اس کے حق میں قرارداد پاس ہو جائے۔ یہ دونوں کام ممکن نظرنہیں آرہے۔
 
ایسی صورت حال میں سرائیکی صوبہ کی تشکیل کا اس پارلیمنٹ کے ذریعے وعدہ کرنا ایک سیاسی بیان ہی خیال کیا جائے گا۔ لیکن اس دوران ایک بات ضرور ایسی ہوئی جس کو ایک حوصلہ افزا اقدام کہا جاسکتا ہے اور وہ اقدام ہے سرائیکی بنک کے قیام کا اعلان ہے۔ میں نے اکثر کہا ہے کہ اس خطے کی ترقی کے لیے صنعتی ترقی کی اشد ضروت ہے اور وہ یہاں مالیاتی سرمایہ کی مدد سے ہی ممکن ہے، یہ سرائیکی بنک اگر یہاں کی تاجر اور صنعت کار کمیونٹی کو یہاں پر تجارتی اور صنعتی ڈھانچہ کی تعمیر کے لیے درکار سرمایہ فراہم کرتا ہے تو یہ اس خطہ کی پسماندگی کو ختم کرنے کا ایک انقلابی اقدام ہوگا مگر جب میں سٹیٹ بنک کی اور نجی بنکوں کی مالیاتی پالیسی کو دیکھتا ہوں تو مجھے مایوسی ہوتی ہے۔

ایک عرصہ ہوا بنکوں نے ترقیاتی قرضے جاری کرنا بند کیے ہوئے ہیں جبکہ شرح سود بھی بہت زیادہ ہے، جو دو ہندسوں سے کبھی کم نہیں ہوئی۔ سرائیکی بنک اگر اس خطہ میں تاجروں اور صنعت کاروں کو سستے قرضے فراہم کرتا ہے اور انفراسٹرکچر کے لیے مدد کرتا ہے تو اس بنک کی افادیت ہوگی، اس خطہ کے اندر اگر لائیو سٹاک اور ڈیری کے حوالے سے مقامی صنعتکاروں کو مدد فراہم کرے تو بھی پسماندگی کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ صدر زرداری کے اس دورہ پر مجھے پی پی پی کے کارکنوں اور ہمدردوں کی طرف سے بہت بڑی تعداد میں یہ ردعمل موصول ہوا کہ ان سے اکثر ایسے لوگوں کی ملاقات ہوئی جو نااہل تھے اور کاغذی کاروائیوں تک محدود تھے، انہوں نے صدر زرداری کو سب اوکے کی رپورٹ دی مگر حالات ایسے نہیں ہیں جیسے دیکھائے جارہے ہیں۔ 

کسی نے صدر سے یہ نہیں پوچھا کہ سرائیکی خطے کی بجلی دوسرے صوبوں کو کیوں دی جارہی ہے، ابھی ایک رپورٹ آئی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ وفاق نے بہت کم رقم سرائیکی خطے میں صحت اور تعلیم پر خرچ کی ہے، ایک ایسی حکومت جو سرائیکی خطے کی ترقی کی پرچارک ہو اس کی طرف سے ایسے اقدام کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ ایک طرف صحت اور تعلیم کے لیے رقم نہیں تو دوسری طرف وزیراعظم کے ایک میڈیا کوارڈینیٹر کی طرف سے فیصل آباد میں سرکاری زمین اور قرضے لیکر پھر اس کو معاف کراکر پلازے بنانے کا انکشاف ہوا ہے۔ یہ صاحب رونا روتے رہے کہ یہ کسی غریب کو کیا نوکری دلائیں ان کو تو خود کچھ نہیں ملا۔
 
اگلے کالم میں ان جیسے بہروپیوں کے بہروپ کو اتار کر دیکھائوں گا کہ یہ بازی گر کیسے ملکی خزانہ پر ڈاکہ ڈالتے ہیں اور پھر غربت کے رونے روتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کو گیلانی صاحبان کی طرف سے سزاء کی بجائے انعام مل رہا ہے، کرپٹ اور غریبوں سے لوٹ مار کرنے والوں کے ساتھ یارانوں کے بعد پھر وزیر آعظم عدالتوں اور میڈیا سے اپنے ٹرائل کا شکوہ کرتے ہیں۔ وزیر اعظم اور ان کے بیٹوں پر الزامات کا سبب اسی طرح کے بونے اور لوٹ مار کرنے والے لوگ ہیں، میں یہاں ایک مثال بھی دوں گا، یہ مثال این آئی سی پی کے اندر ہونے والی کرپشن کیس کی ہے، اس کیس کے مرکزی کردار کے یارانے عبدالقادر گیلانی سے تھے اور ہیں، مرکزی کردار کو عہدہ بھی اسی یارانے کے طفیل ملا تھا، اس کیس کی قومی اسمبلی میں جو کمیٹی بنی اس کے چیئرمین کو ایک سیاسی شخصیت نے ٹھوس دستاویزی ثبوت فراہم کیے تھے جو آج تک کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ نہیں گیابلکہ کہا یہ جارہا ہے کہ اس کے بدلے میں این آئی سی پی سے 35 کروڑ کا ایک مشکوک کلیم منظور کرالیا گیا ہے۔
 
گویا ایک کرپشن کیس کی آڑ میں دوسری کرپشن کا راستہ ہموار کرلیا گیا، اب جس ڈرگ کیس میں وزیراعظم کے بیٹے کا نام سامنے آیا ہے اس میں کیا جو ملزمان ہیں ان سے ان کے بیٹے کے روابط نہیں تھے؟ آخر یہ کیا بات ہے کہ ہر کرپٹ اور لوٹ مار کرنے والے کی دوستی وزیراعظم کے بیٹوں سے نکل آتی ہے، ہر بے ضابطگی کرنے والے کا تعلق گیلانی صاحبان سے نکل آتا ہے، آخر ایسے ردی اور اسفل لوگوں سے ملتان کے ایسے خاندان کا تعلق کیا ہے جو اعتزاز احسن کے بقول بہت معزز ہے اور طاقتور پیر گھرانہ ہے۔ پیپلزپارٹی ابھی تک صدر زرداری کی یارباش طبعیت سے فائدہ اٹھانے والے لوگوں کی کرپشن کے داغ نہیں دھوسکی تو وہ اب گیلانی خاندان کی یارباشیوں کی وجہ سے لگنے والے داغ بھی اپنے ماتھے پر سجائے پھرتی ہے، ایک گیلانی کے قریبی ساتھی کا کہنا ہے کہ پی پی پی سے اپنی وفاداری کی یہ بہت معمولی قیمت ہے جو طلب کی گئی اور زرداری نے خوشی خوشی دے ڈالی۔
خبر کا کوڈ : 154594
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش