0
Thursday 26 Sep 2013 17:54

دہشتگردی بمقابلہ اِنسانیت

پاراچنار خودکش دھماکے
دہشتگردی بمقابلہ اِنسانیت
تحریر: ہدایت علی پاسدار 

26 جولائی 2013ء بروزِ جمعہ پارا چنار کے بازاروں میں روزہ دار اَفطاری کی روز مرہ اشیاء کی خریداری میں مصروف تھے، صابر برادر اسٹشنری پر ایجوکیشن افسر حر حسین اور ظاہر شاہ دکاندار نظر بنگش کیساتھ گفتگو کر رہے تھے۔ قریب کی دکان پر مدثر حسین برف فروحت کر رہا تھا، نعمت علی حاجی عنایت دکاندار سے گھی لے رہا تھا، راہگیر گذر رہے تھے۔ ایجنسی ہیڈ کوارٹر اسپتال کا او ٹی ٹیکنیشن بشیر اپنے دوست عاشق ماتمی کیساتھ سحری کیلئے ڈبل روٹی لیکر مینار چوک پہنچا تھا۔ اُس کو پتہ نہیں تھا کہ اُس کی زندگی میں اب سحری نہیں ہے۔ روزمرہ کے ایسے ہی کاموں میں مشغول غریب لوگ آنے والی آفت سے بے خبر تھے کہ اچانک مینار چوک میں ایک دھماکہ ہوا۔ ایک لمحہ کے اَندر ہنستا مسکراتا ماحول خاک و خون میں نہلا دیا گیا۔ اِنسانی اَعضاء جلے ہوئے جِسم، زخمیوں کی چیخ و پکار میں اَپنی مدد آپ کے تحت اِمدادی کارروائیاں شروع ہوگئیں کہ سکول روڈ پر دوسرا دھماکہ ہوگیا۔
 
میں بھی جائے دھماکہ کی طرف دوڑا، جب پہنچا تو معلوم ہوا کہ میرا بھائی بھی دھماکے کی جگہ پر موجود تھا اور اسے اسپتال پہنچا دیا گیا ہے تو میں نے ہسپتال کا رُح کیا۔ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ سینکڑوں زخمی ہسپتال پہچا دیئے گئے تھے۔ ایمرجنسی، برآمدے اور ہسپتال کا لان زخمیوں سے بھرے ہوئے تھے۔ زیادہ وسائل اور سپشلِسٹ ڈاکٹر سے محروم ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال پارا چنار کا تمام عملہ بڑی محنت سے کام میں مصروف تھا۔ آپریشن تھیٹر میں سرجن ڈاکٹر اِسرار، ڈاکٹر ناصِر، ڈاکٹر جمیل اور ان کے تمام اسٹاف نے بھوک پیاس کی حالت میں سینکڑوں شدید زخمیوں کے آپریشن کئے۔ اپنی روایات پر قائم ایجنسی ہیڈ کوارٹر ہسپتال پاراچنار نے اپنے وسائل سے بڑھ کر بڑی فراخدلی کیساتھ فرائض کی ادائیگی کی اور کوئی بھی متاثر ایسا نہیں رہا کہ اُس کو طبی سہولتیں نہ پہنچا دی گئی ہوں۔ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر صابر حسین اور ایجنسی ہیلتھ آفیسر لیڈی ڈاکٹر معین بیگم خود نگرانی کرتے رہے۔ 

ایک گھنٹہ کے اندر اندر سینکڑوں پیک بلڈ کا اِنتظام کیا گیا۔ ہر ایک خدمت کیلئے دوڑا، سینکڑوں جوڑے کپڑے لائے گئے، افطاری کا اِنتظام کیا گیا۔ سحری میں بے مثال اِنتظامات دیکھے گئے۔ لوگوں میں جو ایثار و قربانی کے جذبات دیکھے گئے وہ بیان سے بالاتر ہیں، سب نے ایک دوسرے سے بڑھ کر خِدمت کی۔ ان اداروں میں حیدری بلڈ بینک، چنار بلڈ بینک، اَنصار الحسین، الزہرا ٹرسٹ کی کارکردگی قابلِ تعریف رہی۔ علامہ محمد نواز عِرفانی، علامہ سید علی الحسینی، پولیٹکل ایجنٹ کرم ریاض مسعود، علمائے کرام مجلس علماء اہلِ بیت (ع) نے زخمیوں کی عیادت کی۔ علامہ محمد نواز عِرفانی اور علامہ سید علی الحسینی نے زخمیوں کی مالی مدد بھی کی۔ تیس کے قریب شدید زخمیوں کو پشاور منتقل کیا گیا۔
 
پشاور میں گورنر شوکت اللہ اور ساجد طوری نے زخمیوں کی عیادت کی اور ایک ایک لاکھ روپے تقسیم کئے۔ زخمیوں کی شکایت پر اُنہوں نے وارڈ میں لاکھوں روپے کے ائرکنڈیشن ایک دِن میں لگوائے۔ پشاور میں مجلس وحدتِ مسلمین پاکستان کی جانب سے بڑی ہمدردی اور تعاون کیا گیا۔ اُنہوں نے زخمیوں کی مالی معاونت کیساتھ ساتھ میڈیسن کی فراہمی بھی کی۔ ایم ڈبلیو ایم کے عدیل عباس اپنے دیگر دوستوں سمیت ہر وقت خدمت میں حاضِر رہے۔ ایک طرف اِن دھماکوں سے 57 بے گناہ افراد شہید اور 180 زخمی کر دیئے گئے، دوسری طرف ایثار و قربانی کی وہ لازوال مثالیں ملیں جو ہر مشکل میں قوموں کو زندہ اور آباد رکھتی ہیں، اور حوصلہ دیتی ہیں۔ بے شک ملتِ جعفریہ میں ایسے لازوال جذبوں کی ہر قومی سانحہ میں مثالیں پیش کی جاتی ہیں۔ جو دراصل حقیقت میں حسینیت ہے۔
خبر کا کوڈ : 305427
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

متعلقہ خبر
ہماری پیشکش