0
Thursday 29 Mar 2012 23:21

کشمیر کی حریت پسند تحریکیں بھارتی قبضے کیخلاف آزادی برائے اسلام ناب کی جدوجہد کر رہی ہیں، نثار حسین

کشمیر کی حریت پسند تحریکیں بھارتی قبضے کیخلاف آزادی برائے اسلام ناب کی جدوجہد کر رہی ہیں، نثار حسین
کشمیر کی آزادی اور حق خودارادیت کی غرض سے 22 سال قبل شیعیان مقبوضہ کشمیر کی عسکری تنظیم وجود میں آئی، جس کا نام حزب المومنین رکھا گیا۔ شیعیان کشمیر کو 8 سال قبل اس تنظیم کے ساتھ ساتھ ایک سیاسی تحریک کی بھی ضرورت محسوس ہوئی، جس کے نتیجہ میں تحریک وحدت اسلامی وجود میں آئی، یہ تنظیم اپنے کل وجود کے ساتھ بھارت کے کشمیر پر غاصبانہ و جابرانہ قبضہ کے خلاف جہد پیہم میں مصروف ہے، اس شیعہ تنظیم کے چیئرمین کے فرائض جناب الحاج نثار حسین راتھر انجام دے رہے ہیں اور جنرل سیکرٹری کی ذمہ داری محمد یوسف ندیم صاحب نبھارہے ہیں، آپ حضرات کو تحریک آزادی کشمیر کی خاطر بے شمار امصائب کا شکار ہونا پڑا، بھارتی حکمران آپ کو اکثر و بیشتر قید خانوں کی زینت بناتے ہیں، شیعیان مقبوضہ کشمیر آپ کے بلند حوصلوں و جذبوں کو سلام کرتے ہیں، جناب نثار حسین راتھر کو اس عظیم مشن کی خاطر ایک پیر سے محروم بھی ہونا پڑا، آپ واقعاً تحریک آزادی کے روح رواں ہیں۔ اسلام ٹائمز نے نثار حسین راتھر کیساتھ خصوصی انٹرویو کا اہتمام کیا جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز:اپنی جماعت کے بارے میں بتائیں۔؟
نثار حسین:ہماری تنظیم تحریک وحدت اسلامی کے نام سے قائم ہے، جو سید علی شاہ گیلانی سے منسوب نمائندہ فورم (APHC ) کل جماعتی حریت کانفرنس میں گروپ بندی سے بالا تر ہوکر شیعیانِ جموں و کشمیر کی سیاسی تنظیم کی صورت میں اہم اکائی کے طور پر نمائندگی کررہی ہے اور اللہ کے فضل و کرم سے مجھے اور تنظیم کے جنرل سیکرٹری محمد یوسف ندیم کوکل جماعتی حریت کانفرنس کے کلیدی عہدوں پر فائز ہوکر مسولیت نبھانے کا شرف حاصل ہوا ہے، تحریک وحدت اسلامی کی داغ بیل 14 اگست 2004ء میں پڑی، جو یوم آزادی پاکستان کی مبارک تاریخ ہے۔ ہر تنظیم کی طرح یہ تنظیم بھی نشیب و فراز سے گزری اور داخلی و خارجی سطح پر مختلف متضاد و متصادم نظریات سے ٹکرائی۔
 
اکثر مالی بحران کی شکار رہ کر محدود پروگراموں کا انعقاد کرسکی اور ان بلندیوں کو چھونے سے رہ گئی جو اس کا اصل ہدف تھا اور قدم قدم پر ہماری تنظیم حکومتی مظالم کی نشانہ بنی رہی اور اس کے اعلیٰ عہدیدار وقتا فوقتاً سلاخوں کے پیچھے زندانوں میں صعوبتوں سے گزرے، حزب المومنین شیعیان کشمیر کی واحد عسکری تنظیم ہے اور تحریک وحدت اسلامی سیاسی تنظیم ہے، انکا باہمی رشتہ ایمان کی بنیاد اور بھارت کے کشمیر پر جبری تسلط کے خلاف جدوجہد کے مشترکہ موقف اور فکر کی یگانگت کی اساس پر ہے۔

اسلام ٹائمز:اب میں آپ کے تعارف و مصروفیت کے بارے میں جاننا چاہوں گا۔؟
نثار حسین:میرا نام نثار حسین راتھر ہے، میں حالا ً خمینی چوک بمنہ سرینگر میں رہائش پذیر ہوں، غاصب بھارت کے کشمیر پر جبری تسلط کے خلاف سیاسی سطح پر بر سر پیکار ہوں اور تحریک وحدت اسلامی کے چئیرمین کی حیثیت سے مسولیت نبھا رہا ہوں، یہی میری خاص مصروفیت ہے اور اسی جذبہ کے تحت سرکاری ملازمت کو بھی خیر آباد کہہ چکا ہوں۔

اسلام ٹائمز:کیا ضرورت آن پڑی شیعیان کشمیر کی عسکری تنظیم حزب المومنین کو تحریک وحدت اسلامی سیاسی تنظیم میں بدلنے کی۔؟
نثار حسین:چونکہ تحریک کے مختلف مراحل ہوا کرتے ہیں، حزب المومنین نے تحریک کے اوائل میں ہی عسکری محاذ پر اپنا لوہا منوایا اور اپنا فریضہ بخوبی نبھاکر ایک سو پچاس سپوتوں کی جانوں کا نذرانہ رواں تحریک مزاحمت کشمیر کے لئے پیش کیا اور وقت کا تقاضا یہی ہے کہ عسکری محاذ پر دی جانے والی انمول قربانیوں کا تحفظ اس کے وارث سیاسی سطح پر کریں اور یہی وجہ ہے کہ حزب المومنین کو تحریک وحدت اسلامی میں منقلب کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی اگر چہ اسکا وجود اپنے ناقابل فراموش کارناموں کی بدولت ہر لمحہ زندہ و پائندہ ہے۔

اسلام ٹائمز:کشمیری حریت پسند رہنماﺅں کا رول اور بھارت کا اس پر رد عمل کیا ہے۔؟
نثار حسین:صاف ظاہر ہے کہ جب حریت پسند تحریکوں نے بھارت کی غلامی کی زنجیروں کو اکھاڑ پھینکنے کا نعرہ بلند کیا اور بھارتی نیتاوں کے وعدوں کا ایفا ءچاہا تو 1947ء سے ہی ان پر مصائب و مظالم کا سلسلہ جاری رہا اور شہادتوں کا جام بھی نوش کرنا پڑا اور زندانوں میں تڑپانے کا نہ تھمنے والا حکومتی ہتھکنڈا بھی، حریت پسندوں کی سیاسی سرگرمیوں پر قدغن اور نقل و حمل پر پابندی عائد کی جاتی ہے اور حد یہ ہے کہ معتبر سیاسی پلیٹ فارم حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی شاہ گیلانی مسلسل نظر بندی کی وجہ سے اپنے ہی گھر میں زندہ درگور ہیں، جنہیں نماز جمعہ جیسے اہم فریضہ سے روکا جارہا ہے۔ کشمیر کی حریت پسند تحریکیں بھارت کے فوجی و غصبی قبضے کے خلاف آزادی برائے اسلام ناب کی جدوجہد کا اہم رول نبھا رہی ہیں۔

اسلام ٹائمز:کیا مماثلت ہے کشمیر اور فلسطین میں۔؟
نثار حسین: کشمیر اور فلسطین کی جدوجہد میں مکمل مماثلت ہے اور حقوق کی بازیابی کے لئے دونوں بھارت اور اسرائیل غاصبوں سے آزادی برائے اسلام کی خاطر بر سر جدوجہد ہیں، اسرائیل کا ناجائز قبضہ قبلہ اول پر ہے اور بھارت کا جبری قبضہ کشمیر پر ہے، دونوں جگہ مسلمانوں کی نسل کشی روا رکھی جارہی ہے، دونون جگہ مزاحمتی تحریک جاری ہے۔

اسلام ٹائمز:کشمیری عوام کس ملک کے زیر اثر ہیں۔؟
نثار حسین:کشمیری قوم پاکستانی مملکت خدا داد اسلامی ملک کے زیر اثر ہے، پاکستانی حکومت نے بھی کشمیری تحریک آزادی کی ہمیشہ و ہر حال میں حمایت کی ہے۔

اسلام ٹائمز:ایران اور پاکستان کے تعلقات کے بارے میں آپ کی رائے کیا ہے اور اگر ایران پر استعمار کی طرف سے حملہ ہوتا ہے تو کشمیری قوم کا ردعمل کیا ہوگا۔؟
نثار حسین:ایران اور پاکستان کا رشتہ ایمان کی بنیاد پر ہے اور نئے تعلقات خوش آئند ہیں، اور اگر ایران پر استعمار کی جانب سے حملہ ہوا تو کشمیر میں استعمار کے خلاف شدید ردعمل سامنے آئے گا، اور اگر ایسا ہوا تو ہم اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے باز نہیں رہیں گے۔

اسلام ٹائمز:تحریک آزادی کشمیر اور عالم اسلام کی بیداری کے بارے میں آپ کیا کہنا چاہیں گے۔؟
نثار حسین:تحریک آزادی کشمیر اور عالم اسلام کی بیداری کے حوالے سے امام خمینی رہ نے 1962ء میں مسئلہ کشمیر اور فلسطین کا ذکر چھیڑتے ہوئے اُمّہ کے ضمیر کو یوں جنجھوڑ کر بیدار کرنا چاہا اور اتحاد بین المسلمین پر زور دیا تھا کہ اگر تمام مسلمان کلمہ توحید پر مجتمع ہوتے تو کیا اسرائیل کی مجال تھی کہ وہ فلسطین پر قابض رہتا اور ہندو بدبخت (بھارت) ہمارے پیارے کشمیر کو ہم سے چھین لیتا اور ہم کچھ کر نہ پاتے؟ 

ہم اس موقع پر او آئی سی کے ذمہ داران سے یہی اپیل کرتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے ساتھ ساتھ پوری ملت اسلامیہ کے درپیش چلینجوں کا وہ بھر پور قوت سے مقابلہ کرے، اخوت و وحدت کا عملی مظاہرہ کرے، کسی بھی طاغوتی قوت کی بالادستی قبول نہ کی جائے اور مسولیت کا حق ادا کرے، امت مسلمہ آپسی رسہ کشی، نا اتفاقی اور طاغوت کی بالا دستی قبول کرنے کی وجہ سے مسائل سے دوچار ہے۔

اسلام ٹائمز:بحرین میں مسلمانوں کے قتل عام کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔؟
نثار حسین:بحرین کے مظلومین پر اسلامی ملکوں خصوصاً سعودی حکمران کی طرف سے جبر و قہر اور ظلم و ستم کے پیچھے بھی انہی طاغوتی طاقتوں کی پشت پناہی ہے جنہوں نے ہر جگہ مسلمانوں کے خلاف مسلمانوں کو استعمال کر کے اپنا الو سیدھا کیا اور چودھراہٹ کا سکہ برقرار رکھا۔

اسلام ٹائمز:بھارت کے اسرائیل اور امریکہ کیساتھ تعلقات کے ضمن میں آپ کا تجزیہ کیا ہے، ان تعلقات سے بھارت کیا فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔؟
نثار حسین:بھارت اسرائیل اور امریکہ ایک ہی تھالی کے چٹے بٹے ہیں جن کے منصوبے اور ارادے مسلم کُش ہیں، بھارت پر اسرائیل اور امریکہ کا گہرا اثر ہے، جسکا مظاہرہ بھارت نے اسرائیلی اور امریکی جارحیت کا نسخہ آزما کر کشمیر میں ہی نہیں بلکہ بھارت کی کئی دیگر ریاستوں میں بھی دہرا کر اپنے آپ کو بے نقاب کر دیا، اور بھارت بھی اسرائیل اور امریکہ کی طرح جارح و ظالم ہے اور کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے کے لئے ہر ظلم بھرے حربے بروئے کار لانے کا طلب گار ہے۔
 
اس کے علاوہ بھارت چین کو مرعوب کرنے کے لئے بھی غنڈوں کا سہارا لے رہا ہے۔ بھارت میں موساد کی موجودگی کی واضح دلیل بھی یہی ہے کہ الکفر ملت الواحدة یعنی اسرائیل، امریکہ اور انکے چپلے چانٹے امت مسلمہ کے خاتمہ کے لئے مشترکہ ایجنڈے پر گامزن ہیں اور ہر سطح پر ایک دوسرے کے معاون و مددگار بنے ہوئے ہیں۔

اسلام ٹائمز:بھارت کی مسلم ریاستوں کی کیا صورتحال ہے، بھارت کا ان مسلمانوں کے ساتھ کیا رویہ ہے۔؟
نثار حسین:جیسا کہ میں نے پہلے ہی کہا کہ بھارت نہ بھارتی مسلمانوں کے لئے سود مند ثابت ہوا ہے اور نہ کشمیری قوم کیلئے، بھارت کے کئی شہر میں جہاں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی، آج بھی بھارت کے مسلمانوں کے ساتھ منافقانہ و ظالمانہ روش کا ثبوت پیش کر رہے ہیں، ہماری نگاہوں کے سامنے گجرات، بھوپال، گودرا، احمد آباد اور میرٹھ کے خونین مناظر تازہ ہیں، جنہیں تاریخ نے اپنے دامن میں محفوظ کر لیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 148582
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش