0
Friday 26 Apr 2013 16:27
پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کرنیوالا پاکستان کا مخالف ہے، علامہ راغب نعیمی

الیکشن میں دینی جماعتوں کو واضح کامیابی ملتی نظر نہیں آرہی
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کی مخالفت کرنیوالا پاکستان کا مخالف ہے، علامہ راغب نعیمی
علامہ راغب حسین نعیمی جامعہ نعیمہ لاہور کے ناظم اعلٰی اور شہیدِ پاکستان ڈاکٹر سرفراز نعیمی کے فرزند ہیں۔ علامہ صاحب 12 اکتوبر 1973ء کو لاہور میں پیدا ہوئے۔ ایف اے تک تعلیم پرائیویٹ طور پر حاصل کی، اس کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور (جی سی یونیورسٹی) سے گریجوایشن کی۔ پنجاب یونیورسٹی سے اکنامکس، عربی اور اسلامیات میں ایم اے کیا۔ ایم اے عربی میں گولڈ میڈلسٹ ہیں۔ جامعہ نعیمیہ سے دینی تعلیم بھی مکمل کی اور آٹھ سالہ درس نظامی یہیں سے مکمل کیا۔ اتحاد بین المسلمین کے لئے سرگرم ہیں۔ مختلف ممالک کے دورہ جات بھی کرچکے ہیں۔ والد کی شہادت کے بعد آج کل جامعہ نعیمیہ کے انتظامات کو دیکھتے ہیں۔ سیاسی معاملات پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ گذشتہ روز ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان کیساتھ ایک مختصر نشست کی، جس میں ہونے والی گفتگو قارئین کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔ (ادارہ)
                                    
اسلام ٹائمز: انتخابات کے حوالے سے کس حد تک پُر اُمید ہیں کہ بروقت ہوجائیں گے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: گذشتہ دو ماہ سے کچھ طاقتیں انتخابات کو سبوتاژ کرنے کے لئے مصروف عمل ہیں، ابھی تک کے جائزوں کے مطابق یہ طاقتیں کامیاب نہیں ہوسکیں، ان انتخابات کو ناکام بنانے کا دوسرا راؤنڈ اب شروع ہوچکا ہے، جس میں دہشت گردی کے واقعات اور بم دھماکوں میں مسلسل اضافہ شامل ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ان حالات میں نگران حکومت اور ہمارے سکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بہت بڑھ گئی ہیں، انہیں امن و امان کے قیام کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس وقت دہشت گردوں نے بیرونی ایجنڈے پر عمل کرتے ہوئے
الیکشن کے انعقاد کی راہ کو بہت دشوار بنا دیا ہے، حالیہ دہشت گردی کے واقعات عوام میں خوف پیدا کرنے کا حربہ بھی ہیں، تاکہ کچھ شہروں میں دہشت گردی کے واقعات کرکے دوسرے شہروں کے عوام کو ڈرا دیا جائے، تاکہ لوگ ووٹنگ کے لئے گھروں سے ہی نہ نکلیں اور ملک دشمن طاقتوں کے آلہ کار امیدوار انکی مرضی کے مطابق کامیاب ہو کر پارلیمنٹ میں پہنچ جائیں، جہاں وہ اپنے مفادات کے مطابق قانون سازی کرسکیں۔

اسلام ٹائمز: علامہ طاہرالقادری نے الیکشن کے موقع پر دھرنوں کا اعلان کیا ہے، انکے اس بائیکاٹ کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: پاکستان میں کسی کی سوچ اور عمل پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ الیکشن کا بائیکاٹ ان کا ذاتی نظریہ ہے، ملک میں ان کے پیروکار بھی موجود ہیں۔ علامہ صاحب کو حق حاصل ہے وہ اپنے نظریے کی ترویج کریں، جو یہ سمجھتے ہیں کہ وہ درست ہیں اور ان کی سوچ سے متفق ہیں، وہ الیکشن کا بائیکاٹ کریں، جو ان کی سوچ کے مخالف ہیں وہ ضرور الیکشن میں حصہ لیں اور اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔

اسلام ٹائمز: دینی ووٹ بینک کے حوالے سے دینی جماعتیں بڑی فکر مند ہیں، آپ کیا سمجھتے ہیں، دینی جماعتیں اپنے اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گی۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: دینی جماعتوں کو انکے اندر کی تفریق اور تقسیم نے کمزور کر دیا ہے۔ جیسے سنی اتحاد کونسل دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے، اسی طرح دیگر سنی جماعتیں بھی الگ الگ حیثیت سے الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں، اسی طرح ہمارے اہل تشیع بھائیوں کی صورت حال ہے، مجلس وحدت مسلمین اور تحریک اسلامی پاکستان کی صورت میں ملت تشیع دو حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے، دوسری جانب اہل حدیث بھی تین چار حصوں میں تقسیم ہوچکے ہیں، جماعت
اسلامی اور جے یو آئی الگ سے اپنا اپنا سیٹ اپ چلا رہی ہیں۔ چھوٹی جماعتوں نے اپنا ایک الگ سے محاذ بنا لیا ہے تو اس تقسیم نے دینی قوتوں کو بہت کمزور کیا ہے۔ اس تقسیم کو میں سمجھتا ہوں کہ دینی قوتوں کے لئے یہ زہر قاتل ہے اور اس کی بدولت ہی دینی ووٹ تقسیم ہوگیا ہے، جو لوگ علماء کو پسند کرتے تھے وہ مایوس ہو رہے ہیں کہ ہر کوئی الگ الگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنائے جا رہا ہے، تو میں سمجھتا ہوں کہ اس الیکشن میں دینی جماعتوں کو خاطر خواہ کامیابی ملتی دکھائی نہیں دیتی، بلکہ وہ امیدوار جو اپنی آبائی نشستیں رکھتے تھے، وہ بھی اب اپنی سیٹوں کو مشکل سے ہی بچا پائیں گے۔

اسلام ٹائمز: کہا جا رہا ہے کہ الیکشن خونیں ہوں گے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: پچھلے ایک ہفتے میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اس بات کی جانب واضح اشارہ ہیں کہ الیکشن کا انعقاد خطرے میں ہے۔ کراچی، کوئٹہ اور پشاور خصوصی طور پر دشمنوں کے نشانے پر ہیں تو اس صورت حال میں ہمارے سکیورٹی اداروں کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ اگر ہمارے سکیورٹی اداروں نے بیداری کا مظاہرہ کیا تو دشمن اپنی سازش میں ناکام ہوجائیں گے۔

اسلام ٹائمز: آپ بھی دہشتگردی کا شکار ہیں اور اہل تشیع بھی، تو آپ دونوں ملکر دہشتگردوں کیخلاف جدوجہد کیوں نہیں کرتے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: کس کے خلاف جدوجہد کریں، کہاں ہے دہشتگردوں کا وجود۔ اس وقت تو ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی چکرائے ہوئے ہیں۔ کوئی بھی واردات ہوتی ہے تو فوری بعد لشکر جھنگوی کی جانب سے بیان جاری ہوجاتا ہے کہ یہ واردات ہم نے کی ہے، ہم اس کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ لیکن آج تک لشکر جھنگوی کے دہشتگردوں پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا، جب ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے
دہشتگرد تو دور کی بات ہے بیان جاری کرنیوالے کو نہیں ٹریس کرسکے، وہ انکا نیٹ ورک کیسے ختم کریں گے۔
جدوجہد کا جہاں تک تعلق ہے تو ہم تو ہر وقت دہشتگردی کے خلاف حالت جنگ میں ہیں، لیکن دشمن چالاک اور شاطر ہے وہ سامنے نہیں آ رہا ہے، اس کی بزدلی کی انتہا ہے کہ وہ چھپ کر وار کرتا ہے اور غائب ہوجاتا ہے، اس لئے ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور عدلیہ کو پہلے کردار ادا کرنا چاہئے، ہم تو متاثرین دہشتگردی ہیں، دہشتگرد پکڑے بھی جائیں تو عدالتیں انہیں ناکافی ثبوتوں کی بنا پر رہا کر دیتی ہیں، کوئی دہشتگرد حکومت کے ساتھ ڈیل کرکے رہا ہو جاتا ہے تو کوئی ججوں کو ڈرا دھمکا کر جیل سے باہر آجاتا ہے، تو اصل خرابی اس نظام میں ہے جس کو درست کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے ہمیں حالیہ الیکشن میں صالح افراد کو آگے لانا ہوگا، انہیں ووٹ دینا ہوں گے، تاکہ ملک سے مسائل ختم ہوں، دہشتگردوں کا راستہ روکنے کیلئے محب وطن قوتوں کو آگے لایا جائے۔

اسلام ٹائمز: امریکہ پاکستان کے لئے کتنا ضروری ہےِ، کیا اس کے بغیر گزارا ہوسکتا ہے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: پاکستان کو امریکہ کی بالکل کوئی ضرورت نہیں۔ ہمارے اپنے ملک میں بےپناہ وسائل ہیں۔ جن کے منصفانہ استعمال سے ہم اپنے مسائل حل کرسکتے ہیں اور اپنے پاؤں پر کھڑے ہوسکتے ہیں، امریکہ ہمیں اپنے مفادات کے لئے دوست کہتا ہے، یہ ایک بلی اور چوہے کا کھیل ہے، کبھی بلی آگے اور چوہا پیچھے اور کبھی چوہا آگے اور بلی پیچھے۔ امریکہ ہم سے اپنا مفاد نکلوا لیتا ہے لیکن اس نے مشکل کھڑی میں ہمیں تنہا چھوڑ دیا، ڈھاکہ فال ہماری تاریخ میں امریکی کردار کی بہترین مثال ہے، جب امریکہ نے ہمیں دھوکے میں رکھا اور ہمیں سبکی اٹھانا پڑی۔ تو ایسے دوست
کا کیا فائدہ کہ جو اپنا مطلب تو نکال لیتا ہو، لیکن جب ہمیں اس کی ضرورت پڑے وہ کام ہی نہ آئے۔ پاکستان میں دہشتگردی کے پیچھے ہمارے اسی ’’دوست‘‘ کا ہاتھ ہے اور اس وقت ہزاروں کی تعداد میں امریکی جاسوس پاکستان میں موجود ہیں۔ جو ہمارے سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔ تو حکومت کو اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

اسلام ٹائمز: دہشتگردی کا مقابلہ کس طرح ممکن ہے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: اس میں عام شہری سے لے کر حکومت کے اعلٰی عہدیدار تک ہر فرد کو کردار ادا کرنا چاہئے۔ عام آدمی اپنے اردگرد نگاہ رکھے، کسی کی بھی مشکوک حرکات وسکنات کی فوری رپورٹ کرے۔ حکومتی عہدیدار بھی اپنا کردار ذمہ دارانہ انداز میں ادا کریں، اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے تمام مذہبی حلقے آپس میں اتحاد کا مظاہرہ کریں، اس سے یہ ہوگا کہ دشمن کو سازش کا موقع نہیں ملے گا۔ دشمن کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے باہمی اتحاد بہت بڑا اور موثر ترین ہتھیار ہے، ہمیں مسلمان اور پاکستانی بن کر سوچنا ہوگا، شیعہ سنی، دیوبندی بریلوی کی تقسیم سے نکلنا ہوگا، ہم سب پہلے پاکستانی اور مسلمان ہیں بعد میں کچھ اور، تو ہمیں اپنا سٹیٹس دیکھنا ہوگا اور اس کی پہچان کرنا ہوگی، اسی طرح ہی دہشتگردی کا مقابلہ ممکن ہے۔

اسلام ٹائمز: حالیہ الیکشن میں آپ کس کو سپورٹ کر رہے ہیں۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: ہم ملک بھر میں معتدل اور پرامن افراد کو سپورٹ کر رہے ہیں، ایسے افراد کو ووٹ دیں گے جو ملک کی بھلائی سوچے گا، ملک اور قوم کی بہتری کے لئے کردار ادا کرے گا اور عوام کو مسائل اور پریشانیوں سے نجات دلائے گا، اس کو ہی ووٹ دیئے جائیں گے، ہمارے لئے سب سے اہم چیز ملکی سلامتی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا،
اس لئے وہ امیدوار جن کا نصب العین ملک اور قوم کی خدمت ہوگا، ہم اس کی حمایت کریں گے۔

اسلام ٹائمز: مولانا فضل الرحمن نے پاک ایران گیس پائپ لائن کی مخالف کی ہے، آپ اس منصوبے کے بارے میں کیا کہیں گے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: مجھے نہیں معلوم کہ مولانا نے کس بنیاد پر اس منصوبے کی مخالفت کی ہے۔ اصل میں ہمارا ملک اس وقت توانائی کے بدترین بحران کا شکار ہے، ہمیں گیس کی اشد ضرورت ہے اور اس کے بغیر ہمارا گزارا نہیں، آپ نے دیکھا کہ معاشی حوالے سے ہمارا ملک بہت پیچھے چلا گیا ہے۔ ہم نے اپنی صنعت کا بیڑہ غرق کر لیا ہے، لوگ اپنی انڈسٹری دوسری ملکوں میں منتقل کر رہے ہیں،یہ منتقلی صرف توانائی بحران کی وجہ سے ہے اور اس کو روکنے کیلئے ایران کے ساتھ گیس کا یہ منصوبہ ہمارے ملک کے لئے انتہائی اہم ہے۔ پاک ایران پائپ لائن منصوبے کو ہر صورت میں مکمل ہونا چاہئے، اور میرے خیال میں جو اس منصوبے کی مخالفت کرتا ہے وہ پاکستان کا مخالف ہے۔ ظاہر ہے اس منصوبے سے پاکستان میں خوشحالی آئے گی، ہماری معیشت کو سہارا ملے گا، عوام میں بے روزگاری کی بڑھتی ہوئی شرح کنٹرول ہوگی تو یہ منصوبہ ہر صورت میں مکمل ہونا چاہئے۔ اس پر حکومت کو بیرونی دباؤ مسترد کر دینا چاہئے۔

اسلام ٹائمز: قوم کو کوئی پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علامہ راغب حسین نعیمی: میں صرف یہی کہوں گا کہ الیکشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں، صالح اور محب وطن افراد کو ووٹ دیں، اسی میں ملک اور قوم دونوں کی بھلائی ہے۔ ہم نے بڑی قربانیوں کے بعد یہ وطن حاصل کیا تھا، اس لئے ہم اسے کسی طور بھی گنوانا نہیں چاہتے ہیں، اس لئے ضروری ہے کہ سیاسی سیٹ اپ میں تبدیلی کے لئے محب وطن لوگ آگے آئیں اور ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں۔
خبر کا کوڈ : 258128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش