1
0
Wednesday 8 May 2013 13:36

آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلے میں توانائیاں ضائع نہ کی جائیں، علامہ مقصود ڈومکی

آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ مقابلے میں توانائیاں ضائع نہ کی جائیں، علامہ مقصود ڈومکی
علامہ مقصود ڈومکی مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل ہیں۔ بلوچستان میں سکیورٹی کی ابتر صورتحال کے باوجود قومی و ملی کاموں میں بڑھ چڑھ کا حصہ لیتے ہیں۔ علامہ مقصود علی ڈومکی پر کوئٹہ شہر میں ایک قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے، جس میں جوابی کارروائی کے نتیجے میں ایک دہشتگرد ہلاک ہوگیا، تاہم اللہ تعالٰی نے انہیں محفوظ رکھا۔ علامہ مقصود ڈومکی ایم ڈبلیو ایم کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے آئندہ انتخابات کے حوالے سے آپ کا ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: الیکشن میں چند روز باقی ہیں، مجلس وحدت مسلمین میدان میں ہے، کیا امیدیں وابستہ ہیں۔؟

علامہ مقصود علی ڈومکی: مجلس وحدت مسلمین کا انتخابات میں حصہ لینا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہم اگر ملت کو محفوظ و طاقتور کرنا چاہتے ہیں تو سیاسی عمل میں ہماری بھرپور شرکت بہت ضروری ہے اور ملک کے اعلٰی ادارے جہاں قانون سازی ہوتی ہے، اس ملک کی تقدیر کے فیصلے ہوتے ہیں، انہیں ہم دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ ملک کے مختلف حصوں سے مجلس وحدت مسلمین کے امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین ملکی سیاسی دھارے میں ایک اہم سیاسی جماعت ہے۔ جو ملت تشیع کے حقوق کے تحفظ کے لئے میدان میں اتری ہے۔ ایم ڈبلیو ایم پاکستانی سالمیت اور پرامن پاکستان کے کوشاں ہے۔ طویل عرصے سے پاکستان سامراجی غلامی میں جکڑا ہوا ہے۔ آواز بلند کی جا رہی تھی کہ پاکستان کو ایک خمینی کی ضرورت ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے لئے خوشخبری ہوگی کہ خمینی کبیر کی فکر کے وارث اور خمینی کبیر کے پیروکار میدان عمل میں آچکے ہیں اور وہ انشاءاللہ اس ملک کی تقدیر بدل کر رہیں گے۔

اسلام ٹائمز: مینار پاکستان پر ہونے والے پروگرام میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہم آئند عام انتخابات میں اہل سنت کو بھی اپنے ساتھ ملائیں گے، تاکہ دہشتگردوں کے خلاف ایک مضبوط پلیٹ فارم بنایا جاسکے، تو اس حوالے سے کیا پیش رفت ہوئی۔؟

علامہ مقصود علی ڈومکی: بہت سارے ہمارے اہل سنت کے برادران خوش عقیدہ ہیں جو اتحاد امت پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہماری ان کے ساتھ قربتیں مزید بڑھیں، اس سلسلہ میں کام کیا گیا ہے۔ لیکن انتخابات کے حوالے سے بریلوی مکتبہ فکر کا کوئی مضبوط کردار نہیں رہا، وہ مختلف دھڑوں میں تقسیم ہیں، اس طرح ان کا ووٹ بھی تقسیم ہے۔ ان کا ووٹ عام سیاسی جماعتوں کو پول ہوجاتے ہیں، مذہبی جماعتوں کو بہت کم ووٹ پڑتا ہے۔ درگاہ اور مزارات کے گدی نشین اور اس طرح کے دیگر افراد جو دہشت گردی کے خلاف امن کا نعرہ لگاتے ہیں۔ اب وقت آچکا ہے پاکستان کی امن پسند قوتیں، دہشت گردی کے خلاف ایک نکاتی ایجنڈا پر متفق ہوجائیں۔ کوئی بڑا انتخابی پلیٹ فارم تو تشکیل نہیں پاسکا لیکن سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات ضرور کی جا رہی ہے۔ ہم بھی ان جماعتوں کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کریں گے۔

اسلام ٹائمز: طالبان کی کوشش ہے کہ اپنے ہمنوا پارلیمان میں بھیجے جائیں، جبکہ طالبان مخالف قوتیں کسی قسم کی واضح حکمت عملی نہیں رکھتیں، اہل سنت آپس میں اختلاف کا شکار ہیں، اسی طرح تشیع کی بھی کئی کئی پارٹیاں میدان میں ہیں، کیا اس طرح ہم اس مائنڈ سیٹ کا مقابلہ کر پائیں گے۔؟

علامہ مقصود علی ڈومکی: میں یہ سمجھتا ہوں کہ ہمارا ووٹ تقسیم نہیں ہوگا، ہمیں اس حوالے سے سنجیدہ کوشش کرنی چاہیے۔ چاہے اس کے لئے قربانی دینی پڑے تو ہم اس کے لئے آمادہ ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ شیعہ ووٹ متحد ہوکر امن پسند قوتوں کو پول ہو۔ مجلس وحدت مسلمین نے فیصلہ کیا ہے کہ جہاں بھی امن کی بات کرنے والے امیدوار میدان میں ہوں گے ہم ان کی مکمل حمایت کریں گے۔ شیعہ علماء کونسل والے ہمارے بھائی ہیں، ان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں، نہ فقط مرکزی سطح پر بلکہ صوبائی سطح پر بھی ان کے ساتھ ہمارے تعلقات قائم ہیں۔ اگر کوئی معمولی قسم کے اختلافات بھی ہوں تو ان کو نظر انداز کرکے ہمیں ملت کے مفاد میں، ملک کے مفاد میں، اس ملت مظلوم کو اس کسمپرسی سے نکالنے کے لئے ہمیں مل بیٹھنا ہوگا۔ ممکن ہے چند افراد ایسے ہوں جو اس بات کو پسند نہ کرتے ہوں، لیکن وہ بھی عوامی پریشر کے سامنے مجبور ہوں گے اور ایم ڈبلیو ایم اور شیعہ علماء کونسل کے درمیان سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہوگی۔ اس سلسلہ میں علامہ عارف حسین واحدی اور چند دوسرے بزرگان سے ان معاملات پر بات ہوئی ہے۔ آپس میں ایکدوسرے کے ساتھ مقابلے میں توانائیاں ضائع نہ ہوں بلکہ ہم متحد ہوکر اسلام دشمن قوتوں کے خلاف اور اس ملک کی دشمن قوتوں کے خلاف برسرپیکار ہوں۔

اسلام ٹائمز: علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پی پی پی پی اور دوسری جماعتوں کو وہی ووٹ ڈالے گا جو ولایت فقیہ کو نہیں مانتا، مجلس وحدت مسلمین چند سیٹیں حاصل کرنے کے بعد کس کے ساتھ اتحاد بنائے گی۔؟

علامہ مقصود علی ڈومکی: مجلس وحدت مسلمین کی قیادت کو ہم نے یہ اپیل کی ہے کہ 11مئی تک ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ ہماری تمام کوششوں کا رخ انتخابات کی طرف ہو اور انتخابات میں بھرپور کامیابی کے لئے کوشش کی جائے۔ چونکہ ملت کی تقدیر کا فیصلہ ہونے جا رہا ہے۔ اگر ہم اسے کم وقعت سمجھیں گے تو ہم کوئی بڑا فیصلہ نہیں کرسکیں گے۔ جتنا ہم انتخانات کو سنجیدہ سمجھیں گے، اتنا بہتر نتیجہ سامنے آئے گا۔ شیعہ ووٹ تقسیم نہیں ہوگا اور نہ ہی سیکولر جماعتوں کی طرف جائے گا۔ اب دور بہت بدل چکا ہے۔ وہ جماعتیں جو امریکی غلامی میں وقت بسر کر رہی ہیں اور یزیدیت کی ہمنوا ہیں۔ دہشت گردی کو ختم کرنے میں جنہوں نے کوئی سنجیدہ کردار ادا نہیں کیا۔ ملت جعفریہ کی جب سو لاشیں پڑی تھیں۔ کوئٹہ کی سرزمین ہو یا بسوں اتار کر زائرین کو مارا جا رہا ہو، گلگت سے لیکر کراچی تک جب شیعہ کو مارا گیا تو ان سیکولر جماعتوں نے چپ کا روزہ رکھا ہوا تھا۔ اب ملت شیعہ بیدار ہوچکی ہے۔ آئندہ انتخابات ہماری زندگی اور موت کا مسئلہ ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین حجروں میں بیٹھے لوگوں کو میدان میں لے آئی ہے۔ قوم شیعہ نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ خواب غفلت میں نہیں ہیں۔ جب بھی پاکستان کے مجاہد علماء اور لیڈرشپ نے قوم کو پکارا ہے وہ میدان میں آئے ہیں۔ آئندہ عام انتخابات میں ہم ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کیا سانحہ کوئٹہ کے سلسلہ میں دئیے گئے دھرنے کے بعد کئے گئے اپنے وعدوں پر حکومت پورا اتری ہے۔؟

علامہ مقصود علی ڈومکی: خون شہداء کی برکت سے اس احتجاج کے بہت مثبت نتائج سامنے آئے، ملت کے قیام کی برکت سے پاکستان کے اداروں کو ایک پیغام گیا ہے کہ پاکستان میں مزید دہشت گردی جاری نہیں رہ سکتی۔ اگر ایسا ہوا تو اس ملک کا چلنا مشکل ہو جائے گا۔ یہ ملت جو تین دن کے لئے سڑکوں پر آئی تو پورا ملک جام ہوکر رہ گیا۔ تو یہ ملت تین مہینے کے لئے بھی اس ملک کو جام کرسکتی ہے۔ ملت کو اپنے زور بازو پر یقین کرنا ہوگا۔ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم ہمیں کیا تحفظ دیں گے یہ تو غیروں کے ایجنٹ ہیں۔ ہم اپنی قوت بازو پر اس ملک کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ ہم بیس کروڑ عوام کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔ حکومت نے بائیس نکات پر کسی قسم کی پیش رفت نہیں کی، جو انتہائی افسوسناک بات ہے۔ صرف دو دن کے لئے آپریشن کئے گئے، جس کے بعد کالعدم جماعتوں کے احتجاج پر انہیں روک دیا گیا۔ ریاستی ادواروں کا کردار ایک سوالیہ نشان بنتا جا رہا ہے۔ ریاستی ادارے وعدہ وفا کرتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف گرینڈ آپریشن کریں۔
خبر کا کوڈ : 261806
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

شیعہ علماء کونسل والے ہمارے بھائی ہیں، ان کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں،
ہماری پیشکش