0
Friday 20 Dec 2013 14:32

عید میلادالنبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں کی بجائے دہشتگرد عناصر کو پابند کیا جائے، مطلوب اعوان

عید میلادالنبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں کی بجائے دہشتگرد عناصر کو پابند کیا جائے، مطلوب اعوان
مطلوب اعوان پاکستان سنی تحریک کے کنوینر پولیٹیکل کمیٹی اور پی ایس ٹی کے سربراہ محمد ثروت اعجاد قادری کے سیاسی مشیر ہیں۔ تنظیمی امور کے سلسلے میں مسلسل پاکستان بھر کے دورے پر رہتے ہیں اور فعال شخصیت ہیں۔ مطلوب اعوان نے اپنی انتہائی مصروفیات اور ناسازگار طبیعت کے باوجود اسلام ٹائمز کو خصوصی وقت دیا۔ اسلام ٹائمز نے مطلوب اعوان کی رہائش گاہ پر انکے ساتھ خصوصی نشست کی، اس موقع پر کیا گیا مختصر انٹرویو قارئین کیلئے پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: طالبان کے مذاکرات سے انکار کے باوجود حکومت کا مسلسل اصرار، کیا ریاست کی کمزوری کی علامت نہیں ہے۔؟
مطلوب اعوان: دیکھیں، اس پہلو سے دیکھا جائے تو یہ بالکل ریاست کی کمزوری کی علامت ہے۔ اگر مسائل کے حل کے حوالے سے دیکھیں تو طالبان سے مذاکرات کرنا چاہئیے اور اگر پھر بھی طالبان مذاکرات کی ٹیبل پر نہیں آتے تو پھر حکومت اور ریاست کو اپنی طاقت کا بھرپور استعمال کرنا چاہئیے، یہی اسلام بھی کہتا
ہے کہ منافقین سے، اسلام و ملک دشمن عناصر سے سختی سے نمٹا جائے۔ لیکن اگر مذاکرات سے مسئلے حل ہوسکیں تو پہلے ان سے مذاکرات کر لئے جائیں، اس کے بعد بھرپور طاقت استعمال کی جائے، دہشتگردی کا خاتمہ ہونا چاہئیے، چاہے وہ مذاکرات سے ہو یا طاقت کے استعمال سے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں فرقہ واریت پھیلانے کی عالمی سازش کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مطلوب اعوان: دیکھیں، صیہونی اور اسلام دشمن عالمی طاقتوں نے ناصرف پاکستان بلکہ تمام اسلامی ممالک میں اپنے نیٹ ورک بنائے ہوئے ہیں، پاکستان بھی ان اسلام دشمن طاقتوں کے نشانے پر ہے، اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور مسلمانوں میں تفرقہ پھیلانے، آپس میں لڑانے کیلئے نفرتیں پھیلائی جاتی ہیں، دہشت گردی کا بازار گرم کیا جاتا ہے، فرقہ واریت پھیلانے اور دیگر حوالوں سے دہشتگرد عناصر کو بیرون ملک سے فنڈنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ تمام مذہبی جماعتوں کو اسلام و پاکستان کی خاطر ایک ٹیبل پر آنا چاہئیے، انشاءاللہ ملک
میں فرقہ واریت پھیلانے کی عالمی سازشیں کامیاب نہیں ہونگی۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دیئے جانے کا کوئی خاص فائدہ نظر نہیں آتا، نیز ایک کالعدم تنظیم اہلسنت کا نام بھی استعمال کرتے ہوئے اپنی سرگرمیاں آزادانہ انجام دے رہی ہے، کیا کہیں گے۔؟
مطلوب اعوان: پاکستان سنی تحریک کا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ جب آپ نے دہشتگرد تنظیموں کو کالعدم قرار دیا ہے تو اس کالعدم تنظیم کی سرگرمیوں کو، اس کے عہدیداروں اور کارکنوں کی سرگرمیوں پر بھی پابندی ہونی چاہئیے، یہ چہرے اگر کسی اور تنظیم کی آڑ میں، کسی اور لبادے میں فعالیت دکھائیں تو ان چہروں پر بھی، ان شخصیات پر بھی پابندی لگائی جائے، جب تو کالعدم قرار دینے کا فائدہ ہوگا، ان کی ملک دشمن سرگرمیوں کا خاتمہ ہوگا، ورنہ کالعدم دہشتگرد تنظیمیں اور شخصیات نام بدل کر کام کرتی رہیں گی۔ میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ حکومت ہو یا سابقہ حکومت ان سب کی نااہلی ہے کہ انہوں نے اس
حوالے سے ابتک کوئی مثبت قدم نہیں اٹھایا۔ لہٰذا شروع سے ہمارا مطالبہ ہے کہ دہشتگرد تنظیموں کے ساتھ ساتھ انکے عہدیداروں اور کارکنوں پر پر بھی پابندی لگائی جائے۔ جہاں تک بات ہے اہلسنت کا نام استعمال کرنے کی تو اس کی مخالفت تو ہم شروع سے ہی کرتے آرہے ہیں، اور ہر فورم پر ہم نے عوام کو آگاہی دی ہے کہ اہلسنت والجماعت کا نام استعمال کرنے والوں کا اہلسنت سے کوئی تعلق نہیں ہے اور حکومت ان پر پابندی لگاتے ہوئے انہیں اہلسنت کا نام استعمال کرنے اور بدنام کرنے سے روکے۔

اسلام ٹائمز: فرقہ واریت کی سازش کو کیسے ناکام بنایا جاسکتا ہے۔؟
مطلوب اعوان: فرقہ واریت کی سازش کو ناکام بنانے کیلئے تمام مکاتب و مسالک کے علماء کرام ایک ٹیبل پر آئیں، مشترکہ لائحہ عمل بنائیں اور اس پر عمل درآمد کروائیں، اس سے عوام میں مثبت پیغام جائے گا اور اس طرح سے اسلام و پاکستان دشمن عناصر بھی تنہا ہوجائیں گے۔ اس حوالے سے حکومت کو بھی اپنی بھرپور کوشش کرنی چاہئیے۔

اسلام
ٹائمز
: راولپنڈی واقعہ کے حوالے سے کیا کہیں گے، جو کہ مسلمانوں کو لڑانے کی سازش تھی۔؟

مطلوب اعوان: دس محرم ہو بارہ ربیع الاول، مسلمانوں کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ایام ہیں، ان ایام میں راولپنڈی جیسے واقعات انتہائی افسوسناک ہیں، کوئی بھی اسلام پسند تنظیم، جماعت یا شخص اس قسم کے واقعات میں ملوث نہیں ہوسکتا، لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا کہ پاکستان میں بیرونی طاقتیں فرقہ واریت پھیلانا چاہتی ہیں، ان بیرونی طاقتوں کے ناپاک ایجنڈے کی تکمیل کیلئے کوششیں کرنے والے تو ہمارے پاکستان کے مقامی لوگ ہی ہیں، جو پیسے کی خاطر اپنا ایمان بیچ دیتے ہیں اور ان بیرونی طاقتوں کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں۔ اس قسم کے واقعات کے تدارک کیلئے ایسے آلہ کاروں پر نظر رکھنی چاہئیے، تاکہ یہ منافرت پھیلانے میں کامیاب نہ ہونے پائیں۔ پھر وہی بات کہوں گا کہ تمام مسالک و مکاتب کے علماء کرام اور تنظیموں کو ایک ٹیبل پر آنا ہوگا اور مشترکہ لائحہ عمل بنانا ہوگا۔

اسلام ٹائمز:
عید میلاد النبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں پر پابندی لگانے کی باتیں کی جا رہی ہیں، اس کو کس نظر سے دیکھتے ہیں۔؟

مطلوب اعوان: پاکستان ایک آزاد ملک ہے، پاکستانی آئین کے مطابق تمام شہریوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں، مذہبی آزادی حاصل ہے۔ اس قسم کا مطالبہ انتہائی قابل مذمت اور نامناسب ہے، جو لوگ اس سازش میں ملوث ہیں، حکومت وقت کو بھی ایسے عناصر پر نظر رکھنی چاہئیے، درحقیقت یہی لوگ ملک میں شیطنت کا بازار گرم کئے ہوئے ہیں، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ملک میں نفرتیں پھیلیں، امن و امان کا مسئلہ پیدا ہو، لہٰذا ایسے شیطانی عناصر پر حکومت اور عوام دونوں کو کڑی نظر رکھنا چاہئیے۔ پابندی تو دہشتگردی اور انتہا پسندی میں ملوث عناصر پر لگانی چاہئیے، حکومت کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو، خفیہ ایجنسیوں کو فعال کرنا چاہئیے، جو دہشتگرد عناصر کو کارروائیوں سے روکیں، دہشتگردوں کو پابند کرنا چاہئیے نہ کہ جشن عید میلادالنبی (ص) اور عزاداری کے جلوسوں کو۔
خبر کا کوڈ : 332457
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش