0
Thursday 23 Jan 2014 00:50

ایران سے ہمارا ربط بہت پرانا ہے، پاک ایران گیس منصوبہ موخر کرنا سراسر نادانی ہے، نصرت مرزا

ایران سے ہمارا ربط بہت پرانا ہے، پاک ایران گیس منصوبہ موخر کرنا سراسر نادانی ہے، نصرت مرزا
پورا نام مرزا نصرت جاہ بیگ، 9 مئی 1942ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ پولیٹیکل سائنس اور ٹیلی کام انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ آپکا شمار ملک کے نامور دانشور، کالم نگار اور سیاسی تجزیہ نگاروں میں ہوتا ہے۔ 14 کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ چیف ایڈیٹر ماہنامہ ''زاویہ نگاہ'' اور ماہنامہ ''Interaction'' ہیں۔ 1992ء سے 1993ء تک حکومت سندھ کے مشیر برائے محنت اور 1998ء سے 2000ء تک وفاقی وزیر اطلاعات و فروغ ابلاغ عامہ کے مشیر رہے۔ اسلام ٹائمز نے ایران گیس پائپ لائن منصوبہ اور ملک کی موجود صورتحال پر نصرت مرزا کا انٹرویو کیا، جو قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کو ناقابل عمل قرار دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، ایران پر امریکی پابندیوں کا بہانہ بنایا جارہا ہے، منصوبے کو ٹھکرائے جانے کے پس پردہ کیا حقائق ہیں۔؟
نصرت مرزا: پابندیوں کا مسئلہ بہرحال اپنی جگہ موجود ہے لیکن دوسری جانب سعودیوں کو بھی اس منصوبہ سے تحفظات ہیں۔ جس طرح سے آج سعودی وزیر دفاع یہاں آئے ہیں، اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بڑھ رہے ہیں۔ جیسے جیسے ایران اور امریکہ کے مابین تعلقات بہتر ہو رہے ہیں، ویسے ویسے پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات بھی بڑھ رہے ہیں۔ اب ان دونوں ملکوں کو انتہائی دانشمندی کا ثبوت دینا ہوگا کہ امریکہ کا اثر پاکستان، ایران اور سعودی عرب کسی پر نہ پڑے۔ سعودی عرب امریکہ کے بہت قریب رہا ہے، اب وہ اسے سزا دینا چاہتے ہیں۔ پاکستان کی کوشش ہونی چاہیے کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے۔ کم سے کم ان دونوں ممالک کے مابین ورکنگ ریلیشن شپ بڑھا دے، تاکہ وہ ایک دوسرے کے خلاف کارروائیاں بند کر دیں، چونکہ امریکی پروپیگنڈے کے تحت ایران اور سعودی عرب ایک دوسرے سے دور ہوئے۔ امریکہ نے پروپیگنڈا کیا کہ ایران ایٹمی طاقت بننے والا ہے اور پورے خلیج پر قبضہ کر لے گا۔ عرب ممالک اس امریکی شرارت کا شکار ہوگئے۔ اب ایران کی باری ہے کہ وہ امریکی شرارتوں سے بچ کر رہے۔

جہاں تک آپ کے سوال کا تعلق ہے پاکستان کو کبھی بھی ایران کو نہیں چھوڑنا چاہیے۔ ایران سے گیس ضرور لینی چاہیے چونکہ اس راستے میں کوئی اور ملک حائل نہیں ہے۔ ہمارا بالکل جڑواں رشتہ ہے۔ جب عراق ایران جنگ ہو رہی تھی، تو ایران سے صرف ہمارا زمینی راستہ تھا، ہم ایران کو چاول بھیجتے تھے۔ تو یہ زمینی ربط دونوں ممالک کے لئے انتہائی فائدہ مند ہے۔ اگر ہم بھی خدانخواستہ کسی مشکل میں پھنس جائیں تو ایران ہمیں جو چاہے زمینی راستے کی مدد سے بھیج سکتا ہے۔ اگر ایران پاکستان گیس پائپ لائن پڑ جاتی ہے تو اس سلسلہ میں کسی دوسرے ملک سے راہداری کی ضرورت نہیں ہے۔ دوسری طرف افغانستان اور قازقستان راستے میں آرہے ہیں، جنہیں راہداری دینا ہوگی۔ یہ بات ہر پاکستانی کو سوچنا ہوگی کہ ہمارا ایران سے ربط بہت پرانا ہے، 1965ء اور 1971ء کی جنگوں میں ایران نے ہماری مدد کی، اسی طرح پاکستان نے بھی ایٹمی میدان میں ایران کی مدد کی، جو اب ایک کھلا راز ہے۔ اسی طرح ایران عراق جنگ کے دوران پاکستان نے تمام دنیا کی طرف سے دباؤ کے باوجود ایران کو اسلحہ دیا، حتیٰ کہ اسٹینگر میزائل تک دے دیئے، جس کی وجہ سے ہمیں اوجڑی کیمپ اڑانا پڑا۔ اب اس تعلق کو پائپ لائن کے ذریعہ سے مضبوط ہونا چاہیے۔ اس منصوبے کو موخر کرنے کا فیصلہ سراسر نادانی ہے۔

اسلام ٹائمز: اسی طرح پاک ایران تجارتی تعلقات کے فروغ کے سلسلہ میں خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے جا رہے، پاک ایران سرحد پر تجارت کے لئے نئے مراکز کے قیام کا معاملہ کھٹائی میں پڑ چکا، کیا وجوہات ہیں۔؟

نصرت مرزا: جب میں نواز شریف کا مشیر اطلاعات تھا، ایرانی صدر خاتمی پاکستان کے دورے پر آرہے تھے، اس موقع پر میں نے میاں نواز شریف سے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ ایران سے ٹیکنالوجی کا تبادلہ کرتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم ایران کے قریب بھی جاتے ہیں تو امریکی چیخ اٹھتے ہیں، تو ہماری حکومت امریکہ سے خوفزدہ رہتی ہے۔ حالانکہ مرزا اسلم بیگ نے مجھ سے ذکر کیا تھا کہ ایران کے پاس بہترین ٹیکنالوجی موجود ہے۔

اسلام ٹائمز: وزیر پٹرولیم کا موقف ہے کہ تاپی گیس پائپ لائن پر ہماری کوئی لاگت نہیں، جبکہ پاک ایران گیس پائپ لائن خطیر رقم کا منصوبہ ہے، آیا یہ دلیل اس منصوبہ کو ناقابل عمل قرار دینے کے لئے کافی ہے۔؟

نصرت مرزا: ایران نے پہلے یہ کہا تھا کہ ہم پاکستان کو امام خمینی (رہ) ٹرسٹ سے قرض دے دیں گے، پانچ سو ملین ڈالر اس ٹرسٹ سے لینے کی صورت میں پاکستان پر کسی قسم کی پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا۔ اب جب کہ امریکہ اور ایران کے روابط بہتر ہوئے، انہوں نے یہ آفر اور رعایت واپس لے لی۔ ایران بھی اس منصوبہ کے سلسلہ میں زیادہ بہتر سوچ نہیں رکھ رہا ہے۔ 

اسلام ٹائمز: سکیورٹی فورسز پر تابڑ توڑ حملے جاری ہیں، لیکن دوسری جانب حکومت اب بھی طالبان کے ساتھ مذاکرات کا راگ الاپ رہی ہے، اس ساری صورتحال کا تجزیہ کیسے کریں گے۔؟
نصرت مرزا: یہ ایک بہت ہی بیوقوفانہ سوچ ہے۔ دیکھیں مولوی فضل اللہ افغانستان میں بیٹھا ہے۔ افغانستان میں اس وقت کرزئی، انڈیا اور امریکہ براجمان ہیں، آپ کس سے مذاکرات کریںگے۔ کیا آپ ایک غیر ملک سے مذاکرات کریں گے۔ اب اس کا نقصان یہ ہو رہا ہے کہ ہماری فورسز نہ اس پوزیشن میں ہیں کہ انہیں دوست قرار دیں اور نہ ہی دشمن۔ اب شرم کی بات ہے کہ جب وہ چاہیں فورسز پر حملہ کر دیتے ہیں۔ آپ اتنے نالائق لوگ ہیں کہ دشمن آپ کی چھاؤنیوں کے اندر گھس جاتے ہیں۔ اتنی کم عقلی کہ باہر سے گاڑی منگوائی جاتی ہے، اسے چیک تک نہیں کیا جاتا۔ اس آدمی کا تو کورٹ مارشل ہونا چاہیے جس نے بنوں واقعہ میں استعمال ہونے والی گاڑی کو اندر داخل ہونے دیا۔

اسلام ٹائمز: سچ ٹی وی رواں ہفتے عشرہ رحمت (ص) منا رہا ہے، کسی بھی ٹی وی چینل کے لئے انتہائی اعزاز کی بات ہے، اس سے قبل عشرہ قائد منایا گیا، سچ ٹی وی کی ان کاوشوں بارے کیا کہیں گے۔؟

نصرت مرزا: سچ ٹی وی بہت سے باکمال پروگرام کر رہا ہے۔ آج تک کسی ٹی وی، ریڈیو یا اخبار نے قائداعظم محمد علی جناح پر اتنے پروگرام نہیں کئے۔ سچ کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے قائد اعظم محمد علی جناح پر بیس سے پچیس پروگرام کئے ہیں۔ صرف قائد اعظم پر آٹھ پروگرام میں نے کئے ہیں۔ اب عشرہ رحمت کو مناکر امام خمینی (رہ) کے پیغام سچ ٹی وی نے عملی شکل دی ہے۔ سچ ٹی وی نے حب، محبت اور بھائی بندی کا پیغام دے کر کمال کر دیا ہے۔ امام خمینی (رہ) کے پیغام، شیعہ سنی بھائی چارے کو عملی جامہ پہنانے کے سلسلہ میں سچ ٹی وی اور علامہ افتخار حسین نقوی قابل تعریف ہیں۔ پاکستانیت اور اسلام پسندی کا مظاہرہ انتہائی قابل ستائش ہے۔
خبر کا کوڈ : 343274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش