0
Wednesday 10 Dec 2014 09:57
فرقہ واریت اور نفرتوں نے امت مسلمہ کو نقصان پہنچایا

داعش بلاشک و شبہ خارجی ہیں، اس فتنہ سے بچا جائے، ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی

داعش بلاشک و شبہ خارجی ہیں، اس فتنہ سے بچا جائے، ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی
قائد اتحاد امت ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی کا تعلق ملکہ کوہسار مری سے ہے۔ ایک عرصہ سے اتحاد امت کے لئے سرگرم ہیں۔ مسلمانوں کے مختلف فرقوں کے مابین اتحاد و اتفاق کی فضا قائم کرنے کے لئے سرتوڑ کوششوں میں مصروف عمل ہیں۔ گذشتہ دنوں اسلام ٹائمز نے قائد اتحاد امت ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا جس کا احوال پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: موجودہ دور میں اتحاد امت کی کیا اہمیت ہے۔؟
ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: اتحاد امت پر ہمارا یقین ہے، اسلام نے بھی اتحاد کا سبق دیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے
وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا
گزرتے دور میں مسلمانوں کو خصوصاً متوجہ ہونے کی ضرورت ہے۔ پوری امت کو بالعموم اور پاکستان کے لوگوں کو بالخصوص متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ فرقہ واریت اور نفرتوں نے ہمیں بہت نقصان دیا ہے۔ اس ملک کی ضرورت، پاکستان کی ضرورت، اسلام کی ضرورت اور سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ تمام مکاتب فکر کے لوگ
متحد ہوں۔ چھوٹے چھوٹے فروعی اختلافات کو بالائے طاق رکھیں۔ اس ملک کی سلامتی اور اتحاد کے لئے، اس کی حفاظت اور ترقی کے لئے، تمام لوگ آپس میں متفق و متحد ہو جائیں۔

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ آئے روز نئے نئے فتنوں سے دوچار ہو رہی ہے، داعش کے نام سے نیا فتنہ سر اٹھا رہا ہے۔ اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟

ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: داعش یا اس قسم کے جتنے بھی لوگ پوری دنیا میں سرگرم ہیں، یہ بلاشک و شبہ خارجی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشن گوئی فرمائی اور قرب قیامت کی علامات سے ایک ہے کہ آخری وقت میں اسلام کے نام پر مختلف لوگ اٹھیں گے اور امت کے اندر تفرقہ ڈالنے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں اس طرح کے فتنوں سے بچنے کی ضرورت ہے اور دوسروں کو بھی اس حوالہ سے بیدار کرنا چاہیئے۔ زیادہ تر لوگ اس طرح کی تنظیموں کے ہاتھوں بلیک میل ہو جاتے ہیں، انہیں پیسے کی لالچ دی جاتی ہے۔ کئی لوگوں کو مختلف ترغیبات دی جاتی ہے اور ان کے اذہان کو خراب کیا جاتا ہے۔ ان لوگوں
نے عالم اسلام اور پاکستان کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ یہ وقت اتحاد امت ہے۔ ان تنظیموں اور فرقوں کے اپنے اپنے مفادات ہیں، اپنے ذاتی مفادات اور اقتدار کی خاطر، اپنے عقائد کو لوگوں پر مسلط کرنے کی خاطر، بہت سارے ممالک بھی اس طرح کی تنظیمیں تشکیل دیتے ہیں، جو اسلام اور عالم اسلام کے لئے زہر قاتل ہے۔

اسلام ٹائمز: آج سے کچھ عرصہ قبل ہمارے معاشروں میں اس قدر تفرقہ نہیں تھا، یہ چند سالوں میں فرقہ واریت اس قدر کیوں بڑھ گئی کہ بےقابو ہو چکی ہے۔؟

ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: یہ تفرقہ انگریز نے ڈالا ہے، انہوں نے ہمارے لوگوں کو خریدا ہے، بالخصوص علمائے سوء کو خرید کر پیسے اور مال کی لالچ دے کر، انگریز نے اس امت کے اندر تفرقہ ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ انہی کی کارستانیوں کی وجہ سے آج ہم اس نہج پر کھڑے ہیں کہ مسلمان ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں۔ آج حقیقی علماء اور مشائخ کو آگے بڑھ کر امت کے درمیان اتحاد و اتفاق کے لئے کردار ادا کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ملی یکجہتی
کونسل اتحاد امت کے سلسلہ میں اہم کردار ادا کر رہی ہے، آپ کے خیال میں اس ادارہ کو کیا اقدامات اٹھانے چاہیئیں۔؟

ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: اس کام کے لئے تمام علمائے کرام اور پڑھے لکھے لوگوں اور دیگر مختلف علوم کے ماہرین کو آگے بڑھنا چاہیئے۔ سرکردہ جماعتوں کے قائدین کو اپنے ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے، سرجوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور اس امت کو متحد کرنے کے لئے لائحہ عمل تیار کرنا چاہیئے۔ ورنہ یہ امت اپنی عظمت رفتہ کو حاصل کرنے کی بجائے مزید زوال کو شکار ہوتی چلی جائے گی۔

اسلام ٹائمز: شیعہ سنی متحد ہو کر میلاد و دیگر پروگرام مناتے ہیں، آپ کے خیال میں اس طریقے سے بھی کیا اتحاد و وحدت امت کا ہدف حاصل ہو سکتا ہے۔؟

ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: ہم اپنے طور پر اسی کوشش میں ہیں کہ سب لوگ آپس میں متحد ہوں، میں اکثر کہا کرتا ہوں کہ ہمیں دوسروں کی کمزوریوں اور خامیوں کو اجاگر نہیں کرنا چاہیئے بلکہ انہیں نظر انداز کرکے دوسروں کی خوبیوں کو بیان کریں
اس طرح ہم ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں۔ اگر ہم دوسروں کی برائیاں بیان کرتے رہیں، ان میں کیڑے نکالتے رہیں، اگر نہ ہوں تو ڈالتے رہیں تو اس طرح یہ فتنہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتا، ہمیں چاہیئے کہ دوسروں کی اچھائیوں کو اجاگر کریں اور خامیوں کو چھوڑ دیں۔ اس طرح ہم ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں، جب ہم ایک دوسرے کے قریب آئیں گے، تو ہمدردی، محبت اور اخوت کے ساتھ اتحاد امت کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ محاذ آرائی اور ایک دوسرے پر تیر و تفنگ چلانا امت کو تباہ کر رہا ہے۔

اسلام ٹائمز: امت مسلمہ کے مختلف مسالک کے لئے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟

ڈاکٹر محمود احمد قادری چشتی: اختلافات بنیادی عقائد میں نہیں ہیں، چھوٹے چھوٹے فروعی مسائل ہیں جنہیں حل کیا جا سکتا ہے۔ جب ہم سر جوڑ کر بیٹھیں، ایک دوسرے کی بات سمجھیں اور ایک دوسرے کو سمجھائیں، تو اس معاملہ کا حل بڑی آسانی سے نکل سکتا ہے۔ اور اس کام کا نتیجہ اس ملک، قوم اور اسلام کے حق میں بہتر بنایا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 424628
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش