0
Monday 28 Dec 2015 20:30

34 ملکی اتحاد سے اسلامی ممالک کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوگا، جہانگیر خان ترین

پارلیمنٹ پہنچ کر سب سے پہلے وزیراعظم کیطرف سے لودھراں کیلئے اعلان کردہ اڑھائی ارب کا پیکج لونگا
34 ملکی اتحاد سے اسلامی ممالک کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوگا، جہانگیر خان ترین
جہانگیر خان ترین 4 جولائی 1953ء کو مشرقی پاکستان کے شہر کومیلا میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم صادق پبلک سکول بہاولپور سے حاصل کی، 1971ء میں گریجوایشن کی ڈگری گورنمنٹ ایف سی کالج لاہور سے حاصل کی اور 1974ء میں یونیورسٹی آف نارتھ کیرولینا (امریکہ) سے ماسٹر آف بزنس ایڈمنسٹریشن کی ڈگری حاصل کی۔ مسلم لیگ قاف کی حکومت میں 2004ء سے 2008ء تک وفاقی وزیر برائے صنعت اور پیداوار رہے۔ رحیم یار خان اور لودھراں سے قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، مالی حوالے سے پاکستان کے بڑے خاندانوں میں شمار ہوتا ہے۔ 2008ء میں مسلم لیگ فنگشنل کی ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے، لیکن بعد میں قومی اسمبلی کی نشست سے استعفٰی دے کر پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے، 2013ء میں مسلم لیگ نون کے اُمیدوار صدیق خان بلوچ سے شکست کھانے کے بعد الیکشن کمیشن میں رٹ دائر کی اور گذشتہ دنوں لودھراں کے حلقہ این اے 154 میں ہونے والے الیکشن میں مسلم لیگ نون کے اُمیدوار صدیق خان بلوچ کو شکست دے کر ایک بار پھر قومی اسمبلی کے ممبر منتخب ہوئے۔ ''اسلام ٹائمز'' نے اُنکی رہائش گاہ پر ان سے ایک انٹرویو کیا، جو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سب سے پہلے آپکو ضمنی الیکشن میں کامیابی پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، آپ اسمبلی میں پہنچ کر سب سے پہلے کیا کام کریں گے۔؟
جہانگیر خان ترین:
بسم اللہ الرحمن الرحیم، بہت شکریہ خیرمبارک، یہ جیت میری نہیں بلکہ پورے پاکستان کی ہے، پارلیمنٹ پہنچ کر سب سے پہلے وزیراعظم کی طرف سے لودھراں کے لئے اعلان کردہ اڑھائی ارب کا پیکج لوں گا اور پھر لودھراں کے مسائل اسمبلی سمیت تمام فورم پر اُٹھائوں گا۔ اور اُنہیں حل کروانے کی مکمل کوشش کروں گا۔ ضلع لودھراں کو ایک سازش کے تحت پسماندہ رکھا گیا۔ تعلیم، صحت اور روزگار کے وسائل نہیں ہیں، لودھراں کی سیاست پولیس اور پٹواری کے گرد گھومتی ہے لیکن اس ضمنی الیکشن میں عوام نے پولیس اور پٹواری کی سیاست کر یکسر مسترد کر دیا ہے، وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اعلان کردہ پیکج جو کہ لودھراں کی عوام کے لئے ہے، اسے حکومت سے لے کر یہاں کی عوام کو حق دلائوں گا۔ لودھراں کے لوگوں میں احساس محرومی اور کمتری نظر آتی ہے، جس کی وجہ یہاں کے لوگوں کو پنجاب اور وفاق سے اپنا حق نہ ملنا ہے، جو کہ اب نہیں رہے گا۔

اسلام ٹائمز: لودھراں کی عوام نے بلدیاتی الیکشن میں پی ٹی آئی کو مسترد کیا، لیکن ضمنی الیکشن میں آپکو کامیابی ملی۔؟
جہانگیر خان ترین:
اصل میں بلدیاتی الیکشن میں پولیس اور پٹواری کی آشیرباد سے حکومتی جماعت کامیاب ہوئی ہے، لیکن ضمنی الیکشن میں لودھراں کے عوام جس جذبے کے ساتھ گھروں سے باہر نکلے اور تبدیلی کے لئے مجھے کامیاب کرایا میں ان کا مشکور ہوں، بلدیاتی انتخابات میں چونکہ پاک فوج نہیں تھی، اس لئے اپنی مرضی کا رزلٹ لیا گیا، لیکن ضمنی الیکشن میں پورے حلقے میں پاک فوج موجود تھی، جس کے باعث دھاندلی نہیں کی جاسکتی تھی، جس کی وجہ سے رزلٹ آپ کے سامنے ہے۔ اگر بلدیاتی الیکشن میں بھی پاک فوج کے جوان تعینات ہوتے تو رزلٹ بہت مختلف ہوتا۔

اسلام ٹائمز: انتخابی مہم کے دوران ہر سیاسی اُمیدوار ووٹ حاصل کرنے کیلئے بلند و بانگ دعوے کرتا ہے اور یقیناً آپ نے بھی وعدے کئے ہونگے۔؟
جہانگیر خان ترین:
جی ہاں، اہلیان لودھراں سے وعدہ کیا تھا کہ منتخب ہو کر یہاں کے حالات بدلوں گا، اب میری تمام تر توجہ لودھراں کی تعمیر و ترقی اور حالت زار کو بہتر کرنے پر ہوگی۔ میں اپنی تمام تر توانائیاں لودھرں پر صرف کروں گا اور علاقے کے لوگوں کا احساس محرومی ختم کرکے لودھراں کو مثالی ضلع بنانے میں بھرپور کردار ادا کروں گا۔ یہاں کی مٹی بہت زرخیز ہے، اگر سیاسی حکمران ان سے وفاداری کریں تو یہ کسی کو نااُمید نہیں کرتے۔ میں نے اپنے حلقے کے عوام سے جتنے وعدے کئے ہیں، انشاءاللہ اُنہیں پورا کرنے کی کوشش کروں گا۔

اسلام ٹائمز: آپ نے الیکشن سے پہلے کئی بار اپنی تقاریر میں کہا کہ میرا مقابلہ صدیق خان بلوچ سے نہیں بلکہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی شہباز شریف سے ہے؟
جہانگیر خان ترین:
میں نے الیکشن سے پہلے بھی کہا تھا اور اب بھی کہہ رہا ہوں کہ اس ضمنی الیکشن میں میرا مقابلہ وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلٰی شہباز شریف اور اُن کی پوری ٹیم سے تھا۔ پاکستان تحریک انصاف کے ہر کارکن نے ضمنی الیکشن میں جہانگیر ترین بن کر وزیراعظم اور وزیراعلٰی کا مقابلہ کیا، جس کی وجہ سے ہم ظلم و جبر کی سیاست کو عبرتناک شکست دینے میں کامیاب ہوئے، مقابلہ جتنا سخت ہوتا ہے، اُتنا زیادہ مزہ آتا ہے، لودھراں میں میرا مقابلہ وڈیروں، جاگیرداروں، لٹیروں اور کرپٹ لوگوں سے تھا، جسے عوام نے اپنی ووٹ کی طاقت سے ناکام کر دیا۔

اسلام ٹائمز: آپ پر ایک اعتراض ہوتا ہے کہ آپ نے پیسے کے بل بوتے پر ووٹ خریدے ہیں۔؟
جہانگیر خان ترین:
یہ سراسر جھوٹ ہے، میں نے پیسے کے بل بوتے پر ووٹ نہیں لئے بلکہ اپنے کردار، عوامی خدمت اور تبدیلی کے نعرے پر ووٹ لئے ہیں، الیکشن سے پہلے میرے حلقے میں ووٹ بٹورنے کی خاطر نالی، پلی، کھمبے، سڑک اور دیگر کام کرائے گئے، تاکہ ان کاموں کے ذریعے عوامی حمایت حاصل کی جائے، جس میں وہ ناکام رہے، لیکن میں اپنے حلقے کی عوام کی آواز بنوں گا اور ان کے اعتماد کو ٹھیس نہیں پہنچنے دوں گا۔ پسماندہ علاقون کے لوگ دل کے صاف اور کھرے ہوتے ہیں، جو ان کے لئے کام کرتا ہے، یہ اُن کے لئے پانی جان تک قربان کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب کیجانب سے بنائے گئے 34 اسلامی ممالک کے اتحاد کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
جہانگیر خان ترین:
جیسا کہ ہماری پارٹی کا موقف بڑا واضح اور صاف ہے کہ پاکستان کو کسی ایسے اتحاد کا حصہ نہیں بننا چاہیئے کہ جس سے اسلامی ممالک میں اتحاد کی بجائے انتشار پیدا ہو، سعودی عرب کی قیادت میں بنائے گئے اس اسلامی ممالک کے اتحاد سے اسلامی ممالک کو فائدہ کم اور نقصان زیادہ ہوگا، یہ اتحاد اپنے مقصد کے خلاف خود ہے، اس وقت عالمی سطح پر جو اسلامی ممالک دہشت گردی کا شکار ہیں، اُنہیں اس اتحاد سے دور رکھا گیا ہے، یہ تو ایسے ہے کہ کسی کے اندرونی مسائل میں دخل اندازی کرنا، یہ بات بھی درست ہے کہ اس اتحاد میں وہ ممالک بھی شامل ہیں، جو کسی طرح سے بھی دہشت گردوں کی معاونت کرتے ہیں۔ لہذا اُن کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان جو کہ ایک اسلامی ایٹمی طاقت ہے، اُسے اسلامی ممالک کے درمیان اتحاد کی بات کرنی چاہیئے، کسی کی پراکسی وار کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، کیونکہ پاکستان میں کوئی ایک مکتب فکر نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 508674
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش