0
Sunday 31 Jan 2016 23:30
سعودی عرب اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے اتحاد بنا رہا ہے، اس سے مسلم امہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا

مسلم ممالک کو داعش سمیت تمام فتنوں کی جڑ اسرائیل کیخلاف اتحاد بنانا چاہیئے، مفتی ڈاکٹر وقاص ہاشمی

سعودی وزیر خارجہ کا پاکستانی ثالثی کیخلاف بیان دینا ہمارے سربراہان مملکت کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے
مسلم ممالک کو داعش سمیت تمام فتنوں کی جڑ اسرائیل کیخلاف اتحاد بنانا چاہیئے، مفتی ڈاکٹر وقاص ہاشمی
معروف اہلسنت ریسرچ اسکالر مفتی حافظ قاری ڈاکٹر سید محمد وقاص ہاشمی صمدی قادری چشتی نقشبندی کا تعلق کراچی سے ہے، وہ ایک مذہبی خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، وہ کراچی کے دارالعلوم امجدیہ اور اسلامک سینٹر جامعہ علمیہ سے فارغ التحصل ہیں، انہوں نے اسلامک اسٹڈیز اور قرآن و سنة میں ڈبل ایم اے بھی کیا ہوا ہے، حال ہی میں انہوں نے ”اسلامی ریاست میں حکمراں کے صوابدیدی اختیارات کا تحقیقی و تنقیدی جائزہ“ کے موضوع پر پی ایچ ڈی مکمل کی ہے، وہ جامع مسجد میمن، گلزار ہجری کے خطیب و امام ہونے کے ساتھ ساتھ ایک نجی کالج میں پڑھاتے بھی ہیں، وہ ہاشمی روحانی عالمی مشن (پاکستان) کراچی کے بانی و سربراہ اور امام نورانی ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر بھی ہیں۔ ان کی 13 کتب اشاعت کے مراحل میں ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مفتی ڈاکٹر سید محمد وقاص ہاشمی کے ساتھ جامع مسجد میمن میں ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان کے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: فتنہ داعش کی تشکیل کے حوالے سے کیا کہنا چاہیں گے۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ قرآن کے مطابق مسلمانوں کے درمیان فتنہ و بگاڑ پیدا کرنے والے منافقین ہیں، جن کی تشکیل کے پیچھے یہود و نصاریٰ ہیں اور قرآن کی رو سے یہود و نصاریٰ کبھی بھی تم سے راضی نہیں ہونگے، یہاں تک کہ تم ان کی اتباع نہ کرنے لگو، اب وہابیت، نجدیت کی تحریک کو لے لیں، یا کالعدم دہشتگرد تنظیموں کی تحریک کو لے لیں، یہ فتنہ خلفاء راشدین کے دور میں سر اٹھانے والے خوارج و دیگر فتنوں کا تسلسل ہے، مسلمانوں کے اندر موجود انہیں فتنہ پرور عناصر کو یہود و نصاریٰ اور استعماری طاقتوں نے باقاعدہ خریدا، برطانوی جاسوس لارنس آف عریبیہ کے اپنے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، برطانوی جاسوس ہمفرے کے اعترافات موجود ہیں، جس نے وہابیت، نجددیت کو حجاز مقدس میں جنم دینے کی سازش کی، پاکستان میں کالعدم دہشتگرد تنظیمیں ہوں یا عالمی سطح پر دہشتگرد تنظیم داعش، یہ سب خوارج ہیں، اب تو خود سعودی مفتی اعظم نے خطبہ حج میں داعش کو خوارج قرار دے دیا ہے، اب تو خود امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اعتراف کر لیا ہے کہ داعش کی تشکیل ہماری بہت بڑی غلطی تھی، لہٰذا داعش استعمار کی پیداوار ہے، تمام دہشتگرد تنظیموں کو بنانے کا مقصد مسلمانوں کو تقسیم کرنا ہے۔ ڈاکٹر عبدالقیوم سومرو نے خطباء و آئمہ پر پابندی لگانے کی بات کرتے ہیں، ان سمیت تمام حکمرانوں کو چاہیئے کہ علمائے کرام کو نشانہ بنانے کے بجائے معاشرے میں فتنہ و شورشیں پیدا کرنے والے دہشتگرد عناصر کے خلاف عملی اقدامات کریں۔

اسلام ٹائمز: کیا داعش کی تشکیل کا مقصد مسلمانوں کو کمزور کرنا ہے، تاکہ اسرائیل کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
اس بات میں بالکل صداقت ہے کہ داعش کی تشکیل کا مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے، یعنی داعش کے ذریعے مشرق وسطٰی کے ممالک میں دہشتگردی کا بازار گرم کیا گیا، مسلمانوں کو تقسیم کرنے سازش کی گئی، مسلمانوں کو کمزور کیا گیا، تباہ و برباد کیا گیا، اس سب کا مقصد یہ ہے کہ اسرائیل کا تحفظ ہو، گریٹر اسرائیل کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے، اس کے ساتھ داعش کی تشکیل کے اور بھی بہت سے مقاصد ہیں، مثلاً اسلام کو دنیا بھر میں بدنام کیا جائے، اس کے خلاف لوگوں میں نفرت ایجاد کی جائے، مگر بہرحال داعش کو بنانے کا بنیادی مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے کہا کہ داعش کی تشکیل کا مقصد اسرائیل کا تحفظ ہے، حال ہی میں سعودی مفتی اعظم نے بھی اپنے ایک بیان میں کہا کہ داعش اسرائیلی فوج کا حصہ ہے، تو کیا اب ضروری نہیں ہے کہ مسلم ممالک فتنے کی اصل جڑ اسرائیل کیخلاف اتحاد بنائیں۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
بالکل ضروری ہے کہ اسرائیل کے خلاف مسلم ممالک کا گرینڈ الائنس بنایا جائے، تاکہ پوری دنیا کو دکھایا جائے کہ یہ ہے اصل اسلامی اتحاد۔ اگر ایسا اتحاد بنایا جاتا ہے تو ہم عالمی سطح پر یہود و نصاریٰ اور استعمار و استکبار کی تمام سازشوں کا مقابلہ کرتے ہوئے انہیں ناکام بنا سکتے ہیں۔ لہٰذا مسلم ممالک کو جلد از جلد داعش سمیت تمام فتنوں کی اصل جڑ اسرائیل کے خلاف اسلامی اتحاد بنانا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: آپ نے اسرائیل کیخلاف اسلامی اتحاد بنانیکی بات کی، تو حال ہی میں سعودی سربراہی میں فوجی اتحاد بنایا گیا، جسکا سب سے پہلے اسلام کے دشمن امریکا نے خیر مقدم کیا، کیا کہیں گے سعودی فوجی اتحاد کے حوالے سے۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
شیعہ ہو یا سنی، سب کا ایک اللہ، ایک قرآن، آخری رسول حضرت محمد پر ایمان ہے، اب اگر آپ عالمی سطح پر دشمنان اسلام استعماری و طاغوتی قوتوں، یہود و نصاریٰ سے مقابلہ کرنے جا رہے ہیں تو کلمہ طیبہ پر جمع ہوجائیں، اور اتحاد و وحدت کے ذریعے دشمن سے مقابلہ کریں، انشاءاللہ جب ہم مسلمان عالمی سطح پر دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے، تو باقی گھر کے جو مسائل ہیں، وہ خود بخود حل ہوجائیں گے۔ پاکستان درحقیقت اسلام کا قلعہ ہے، اسے اس حوالے سے اہم کردار ادا کرنا ہوگا، او آئی سی کا اجلاس بلا کر اسے فعال کرنا ہوگا، تاکہ حقیقی اسلامی اتحاد کے قیام کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔

اسلام ٹائمز: سعودی فوجی اتحاد میں ایران، عراق، شام، یمن سمیت کئی ممالک شامل نہیں ہیں، جسکے باعث اسے اسلامی اتحاد قرار نہیں دیا جا رہا، بڑے حلقے کی رائے یہ ہے کہ اسلامی ممالک کے اتحاد میں خود عرب بادشاہتیں رکاوٹ ہیں، حقیقت کیا ہے۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
دیکھیں عرب بادشاہتیں بھی تو برطانوی استعمار کی سازشوں کا نتیجہ ہیں، اور انہیں اپنا اقتدار عزیز ہے، میری رائے کے مطابق سعودی عرب جو اتحاد بنا رہا ہے، تو وہ یقیناً اپنے اقتدار کو بچانے کیلئے بنا رہا ہوگا، یا برطانوی اشاروں پر بنا رہا ہوگا، اس سے مسلم امہ کو کم از کم کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

اسلام ٹائمز: آپ نے کہا کہ حقیقی اسلامی اتحاد کیلئے پاکستان کو کلیدی اور اہم کردار ادا کرنا ہوگا، لیکن حالیہ سعودی ایران تنازعے میں پاکستان ثالث کے طور پر فعال ہوا، لیکن اب سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا کہ پاکستان ثالث نہیں ہے، سعودی روش کو کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
ڈاکٹر مفتی وقاص ہاشمی:
جیسا کہ آپ نے سوال میں سعودی وزیر خارجہ کے بیان کا تذکرہ کیا، میں سمجھتا ہوں کہ سعودی وزیر خارجہ کا پاکستانی ثالثی کے خلاف بیان دینا بھی ہمارے حکمرانوں کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔ پتہ نہیں وزیراعظم اور آرمی چیف نے سعودی عرب کے دورے میں کیا بات کی، کیا چیزیں طے کیں، اگر ان تمام باتوں پر غور کریں، تو اصولی طور پر سعودی عرب کی جانب سے ایسا بیان آنا ہی نہیں چاہیئے تھا، ایسا بیان آنے کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے ارباب اقتدار کی کچھ کمزوری ہے۔ انتہائی معذرت کے ساتھ ہمارے حکمران چاہے وہ سعودی عرب جاتے ہیں، دیگر عرب ممالک جاتے ہیں، یا امریکا بھی جاتے تو وہ پاکستانی ثالثی کیوں قبول کرینگے کہ جب انہیں پتہ ہے کہ یہ ہمارے پاس بھیک مانگنے کیلئے، پیسے مانگنے کیلئے آئے تھے، یہ اس قابل نہیں ہیں کہ انہیں ثالث بنایا جائے، اگر حکمران پاکستان اور اسکی چوبیس کروڑ عوام کی عزت برقرار رکھتے تو سعودی وزیر خارجہ کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ پاکستان کیلئے اتنی بڑی بات کرتا، ہمارے سربراہان مملکت نے ایسا نااہل کردار ادا کیا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے ایسا بیان دیا ہے، اس کی وجہ سے قوم کا سر شرم سے جھک جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 517047
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش