0
Saturday 30 Apr 2016 22:42
ایران ہمارا دوست ملک ہے، ایران اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم ملزوم ہیں

سعودیہ کیجانب سے مودی کو اعلٰی ایوارڈ سے نوازنے پر پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، عبداللہ گل

سعودیہ کیجانب سے مودی کو اعلٰی ایوارڈ سے نوازنے پر پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، عبداللہ گل
لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حمید گل مرحوم کے فرزند عبد اللہ گل نے ابتدائی تعلیم ایف جی سکول سے حاصل کی، نیو یارک یونیورسٹی سے بزنس میں ماسٹر کیا ہے، عبد اللہ گل اس وقت الجزیرہ کیلئے آرٹیکل لکھتے ہیں، اس کے علاوہ امریکہ سمیت جنوبی افریقی ممالک کے صحافتی اداروں کیلئے بھی آرٹیکلز لکھتے ہیں۔ عبداللہ گل میثاق ریسرچ کے نام سے ایک سینٹر بھی چلا رہے ہیں، جس کا فوکس ہاٹ ریجن ہے۔ اس میں ایران، پاکستان، کشمیر، انڈیا اور افغانستان شامل ہیں۔ عبد اللہ گل کے مطابق وہ 2007ء سے تمام یوتھ تنظیموں کے منتخب صدر بھی ہیں، اس کے علاوہ وہ محسنانانِ پاکستان فاونڈیشن ادارہ بھی چلا رہے ہیں، جس کا مقصد غیر سیاسی لوگوں کو اپنے ساتھ ملانا ہے۔ عبداللہ گل اس وقت تحریک جوانان کے صدر بھی ہیں۔ پاکستان سمیت بین الاقوامی حالات حاضرہ پر ایک خاص نقطہ نگاہ رکھتے ہیں، اسی لئے مختلف ٹی وی چینلز پر ان کے بےلاگ تبصروں کو بیحد سراہا جاتا ہے۔ اسلام ٹائمز نے عبداللہ گل سے ملکی اور عالمی صورتحال پر خصوصی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: پانامہ لیکس کے معاملے کو کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں، کیا یہ سازش ہے یا حقیقت۔؟
عبداللہ گل:
میں اسے حقیقت سمجھتا ہوں، یہ سازش نہیں ہوسکتی، دو ملکوں کے وزراء اعظم مستعفی ہوگئے، ان لوگوں نے آف شور کمپنیاں بنائی ہیں، اگر اس میں حقیقت نہ ہوتی تو دو وزراء اعظم کبھی استعفے نہ دیتے، میں سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم نواز شریف اور ان کے اہل خانہ نے غیر قانونی کام کیا ہے، اس پر انہیں مستعفی ہو جانا چاہیئے۔ یہ لوگ قوم کی نمائندگی کا حق نہیں رکھتے، پانامہ لیکس کی یہ پہلی قسط آئی ہے، دوسری قسط نے ابھی آنا ہے۔ دیکھیں کالا دھن سفید کرنے کے اور بھی کئی طریقہ موجود ہیں، آپ کو معلوم ہے کہ اس سے پہلے بھی سوئز بینکوں میں اربوں روپے پڑے ہیں، اس سارے معاملے پر پہلے انکوائری کمیشن بنانے کی کوشش کی گئی، اب جوڈیشل کمیشن بنانا چاہتے ہیں، اس کمیشن کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ جب سے پاکستان بنا ہے، اس وقت سے تحقیقات کرے، ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم اور ان کے اہل خانہ کا معاملہ ہے، اس لئے جوڈیشل کمیشن کو اس کی تصدیق کرنی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: پاک فوج کیجانب سے بھی احتساب کا عمل سامنے آیا ہے۔ اس کو کس نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ کوئی اہم تبدیلی متوقع ہے۔؟
عبداللہ گل:
فوج کے اندر سے احتساب کا عمل شروع ہونا بہت ہی خوش آئند ہے۔ یہ واضح کر دوں کہ جس دن سے پاکستان بنا ہے، اس دن سے لیکر آج تک فوج کے اندر احتساب جاری ہے، تبھی وہ ایک ادارے کی شکل میں موجود ہے، یہ احتساب جاری ہے اور جاری رہے گا، لیکن اسے پبلک کبھی نہیں کیا گیا، یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ فوج کے سینیئر افسران کے نام سامنے لائے گئے ہیں، میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اسی لیول کے لوگوں کے نام مزید سامنے آرہے ہیں، اسی سلسلہ کی ایک اور کڑی جلد آپ کے سامنے آنے والی ہے۔ میرے خیال میں اب پاکستان کے کرپٹ ترین لوگوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے، پاکستان میں ایک نئی صبح کا آغاز ہونا چاہیے، یقیناً جوانان نئی صبح کی امید ہے، قوم نے دیکھ لیا ہے کہ 20 دن گزر گئے ہیں، کسی نے کچھ نہیں کیا، قوم کا کوئی غم گسار نہیں ہے، اب یہ دیکھا جا رہا ہے کہ اس بندر بانٹ میں کتنا حصہ کس بندر کو ملتا ہے، اس معاملے پر اتنا کہوں گا کہ پاکستان میں ایک انقلاب کی امید ہے اور ایک ایسا انقلاب جو نوجوان لائیں گے، جو اس نظام کو اٹھا کر پھینک دیں گے، جو عوام کو حفاظت، کفالت اور عدالت مہیا کرسکیں، پاکستان اور مغربی طرز جمہوریت اب اکٹھے نہیں چل سکتے، ان میں سے ایک کو جانا ہوگا، اب وقت آگیا ہے کہ اس نظام کو باہر پھینک دیا جائے، عدلیہ کے نظام کو بھی باہر پھینک دیا جائے، ایسی عدلیہ کا اب کوئی جواز نہیں، جو قانون تو بتاتی ہے انصاف نہیں دیتی، جو ایان علی کو تو چھوڑ دیتی ہے لیکن دھنیہ چور کو ایک سال کی سزا دیتی ہے۔ جہاں منصب ہی راہزن بن جائیں، میرا اشارہ عرفان خان صاحب ہیں۔

اسلام ٹائمز: یہ مذہبی جماعتیں جو ہر چھوٹے بڑے ایشو پر ہزاروں لوگوں کو لیکر سڑکوں پر آجاتی ہیں، لیکن اس معاملے پر سب نے لسی پی ہوئی ہے۔ کیا کہتے ہیں، انکی جانب سے خاموشی کیوں ہے۔؟
عبداللہ گل:
جی بالکل، آپ کی بات درست ہے، میں نے دو اپریل کے اجلاس میں بھی مذہبی جماعتوں سے یہی استدعا کی تھی کہ آپ لوگ کرپشن اور فحاشی کیخلاف ایک صف بندی کریں اور کھڑے ہو جائیں، اسی کیلئے سراج الحق سے بھی کہا کہ آپ لوگ کرپشن اور فحاشی کیلئے کھڑے ہوں، ہم جوانان سب آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے، اس جانب قدم اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ میں یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمام مذہبی لیڈران آپس میں اتحاد نہیں کر پائے، حیرت یہ ہے کہ یہ سود پر اکٹھے نہیں ہوسکے، قوم ان سے مایوس ہوچکی ہے اور مایوس ہوتی جا رہی ہے، یہ مایوسی داعش جیسے فتنے کو پننے میں مدد دے گی، اگر یہ لوگ اتحاد نہیں کریں گے کہ تو ان کے مدارس میں آنے والے دنوں میں مشکلات دیکھ رہا ہوں، پھر لوگ ان سے سوال پوچھیں گے، مجھے افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ان کے گریباں تک لوگ پہنچیں گے۔ جہاں تک سیاسی اپوزیشن کی بات ہے تو سیاسی جماعتوں سے لوگ پہلے ہی متنفر ہوچکے ہیں، لوگ تبدیلی نظام چاہتے ہیں، تبدیلی چہرہ نہیں، یہ سیاسی جماعتیں فار دی پیپل، آف دی پیپل اور بائی دی پیپل نہیں بلکہ فار دی ایلیٹ، آف دی ایلیٹ اور بائی دی ایلیٹ پر یقین رکھتی ہیں، اس لئے اس نظام کو جانا پڑے گا، جو اس نظام کے ساتھ کھڑا ہوگا، وہ بھی جائے گا۔

اسلام ٹائمز: حکومت کی طرف سے ابھی کچھ دن پہلے قومی علماء و مشائخ کونسل کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں جید علماء شامل ہیں، کیا سمجھتے ہیں کہ یہ کہیں سیاسی رشوت تو نہیں ہے۔؟
عبداللہ گل:
جی بالکل، میں اسے سیاسی رشوت ہی سمجھوں گا، میری لغت میں اس کا دوسرا نام موجود نہیں ہے، ان علماء کو اب سمجھ آجانی چاہیئے، دینی مدارس کیخلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کریک ڈاون جاری ہے، اس کی وجہ سے تھوڑے علماء گھبرا گئے ہیں، ایسی صورت حال میں علماء کو کسی صورت ایسی کرپٹ حکومت کا حصہ نہیں بننا چاہیئے، انہیں قرآن و سنت کے مطابق عمل کرنا چاہیئے۔ چوری، لوٹ کھوسٹ، بدعنوانی پر کلمہ جہاد کہنا چاہیئے، نہ کہ حکومت کا دست و بازو بن جانا چاہیئے۔ اس کو روکنا چاہیئے اور علماء کو ایسی کسی کونسل سے دور رہنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز:فوج نے تو احتساب شروع کر دیا، لیکن دوسری جانب خاموشی ہے، اونٹ کس کروٹ بیٹھتا دکھائی دے رہا ہے۔؟
عبداللہ گل:
یہ اونٹ اسی کروٹ بیٹھے گا جس طرف اسے بیٹھنا چاہیئے، جو ہونا ہے وہ ہو کر رہے گا، فوج ہماری سرحد اور نظریات کی حفاظت کرتی ہے، فاٹا کا آپریشن ہو یا ضرب عضب ہو، یا بلوچستان کے اندر کوئی آپریشن ہو یا کشمیر کے اندر ہو، افواج پاکستان کا کلیدی کردار سامنے آ رہا ہے۔ فوج کی شہرت میں اضافہ اور سیاستدانوں کی شہرت میں کمی آرہی ہے۔ عمران خان نے بھی ابھی تک رائیونڈ کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی ان سے ابھی تک جلسہ کا فائنل ہو پا رہا ہے۔ تو اس لئے لوگ مایوسی کا شکار ہوتے چلے جا رہے ہیں، فوج کے حلف نامہ میں واضح لکھا ہوا ہے کہ وہ قوم کی امنگوں کے مطابق عمل کرے گی، اس وقت قوم کی امنگیں کیا ہیں، وہ آپ ہم بہتر جانتے ہیں، اس لئے مئی اور جون کا پہلا ہفتہ اہم ہے، اس میں بہت ساری مشکلات ہوں گی، جمہویت کوئی نیلم پری نہیں ہے۔ لوگوں کے قرآن و سنت کے مطابق مسائل حل ہونے چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: ایرانی صدر مملکت کے دورہ کے موقع پر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری محض اتفاق تھی یا کچھ اور، یہ بھی الزام سامنے آیا کہ ایرانی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال ہو رہی ہے۔؟
عبداللہ گل:
میری ذاتی رائے میں ایران ہمارا دوست ملک ہے، ایران اور پاکستان ایک دوسرے کیلئے لازم ملزوم ہیں، ایران کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں، ایران میں انقلاب آیا تو اس دوران کچھ دوریاں پیدا ہوئیں، اس دوران کچھ ممالک نے ایسا کردار ادا کیا کہ ہمارے درمیان دوریاں پیدا ہوئیں، پاسداران سے بھی کچھ غلطیاں ہوئیں، جس سے بداعتمادی کی فضاء قائم ہوئی، صدر احمدی نژاد کے دور میں یہ کوششیں ہوئی کہ تعلقات میں وسعت لائی جائے اور بہتر کئے جائیں، پاکستان کو اعتراف ہے کہ ایران پاکستان کیلئے بہت ہی اہم ملک ہے اور ایران کو بھی معلوم ہے کہ پاکسان اس کیلئے اہم ملک ہے۔ چند چھوٹے معاملات ہیں، جو طے پا جائیں گے، جن میں سے ایک کشمیر کا معاملہ ہے، جس پر ایران کا موقف جاننا ضروری ہے۔ دوسرا پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ وہ واضح کرے کہ وہ ایران کیلئے کتنی حد تک جانے کیلئے تیار ہے اور جا سکتے ہیں۔

کیونکہ صدر روحانی صاحب آئے اور انہوں نے انتہائی خوبصورت پیغام دیا کہ پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے، پاکستان پر حملہ ایران پر حملہ تصور کرے گا، ایران کے عوام پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ یقیناً انہوں نے بہت بڑی بات کی ہے، جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اگر ملاقاتیں جاری رہیں تو یہ چھوٹے موٹے معاملات بھی حل کر لئے جائیں گے۔ جس طرح ماضی میں علماء کے وفود کا تبادلہ ہوتا رہا اور علماء ایران جاتے رہتے ہیں، اسی طرح ایران کے علماء پاکستان آتے ہیں تو یہ صورتحال بزنس مین کمیونٹی، وکلاء برادری اور دیگر شعبوں کے وفود کو بھی ایران جانا چاہیئے، تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہوسکے۔ اسی طرح افواج، خفیہ ایجنسیوں اور میڈیا کے وفود کو بھی ایران جانا چاہیئے۔ اس سے سوشل میڈیا پر جاری منفی مہم کو روکا جا سکے گا اور یہ ضروری ہے۔ اس پر دونوں ملکوں کو جامع پالیسی بنانی چاہیئے۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ دوریاں چند دنوں کی ہیں، یہ قربتیں پھر بڑھ جائیں گی۔

اسلام ٹائمز: مودی کا دورہ ریاض اور سعودی عرب کیجانب سے اعلٰی ترین ایوارڈ سے نوازنا، کیا پیغام دیا گیا ہے۔؟
عبداللہ گل:
مودی کے دورہ ریاض کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہوں، پاکستان میں بہت چہ مہ گویاں ہوئیں، سعودی عرب کے پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور ہم ان سے بہت امنگیں رکھتے ہیں، ان سے خواہشات رکھتے ہیں، لیکن ایسے موقع پر جب کشمیر میں قتل و غارت گری عروج پر ہے، ایسے موقع پر جب بھارت کی پاکستان سے دشمنیاں عروج پر ہیں تو ایسے موقع پر مودی کو بڑے اعزاز سے نوازنے سے پاکستانیوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں، ہم سمجھتے ہیں سعودی عرب بھی کشمیر کے معاملے پر اپنا موقف سامنے لائے اور بھارت کو مجبور کرے کہ وہ پاکستان کے ساتھ ٹیبل پر بیٹھے، دہشتگردی کا بازار گرم کیا ہوا اس پر بھارت سے جواب طلبی کرنی چاہیئے، آپ کو معلوم ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو ثبوتاژ کرنے کیلئے خفیہ ایجنسی "را" کے اندر باقاعدہ ایک سیل بنا دیا گیا ہے، یہ ساری باتیں سعودی عرب جاننتا تھا، ایسے وقت میں بھارت کی آو بھگت کرنا مناسب نہ تھا، پاکستان کیونکہ ان کے ساتھ 34 ممالک کے اتحاد میں بھی شامل تھا، تو ایسے وقت میں قوم کے بہت ہی جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 536017
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش