0
Thursday 22 Sep 2016 23:53
سعودی مفتی اعظم کا فتویٰ انتہائی غیر اخلاقی، غیر قانونی و غیر شرعی ہے، عالم اسلام کو اسکی مذمت کرنی چاہیئے

سعودی بادشاہت اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کیلئے اسرائیل سے تعلقات بڑھا رہی ہے، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی

کالعدم تنظیموں کی کھلے عام فعالیت نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے
سعودی بادشاہت اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کیلئے اسرائیل سے تعلقات بڑھا رہی ہے، مفتی رفیع الرحمٰن نورانی
نوجوان اہلسنت عالم دین مفتی رفیع الرحمٰن نورانی کا تعلق بنیادی طور پر پاکستان میں اہلسنت مسلمانوں کی نمائندہ سیاسی مذہبی جماعت جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) سے ہے۔ وہ جے یو پی (نورانی) کی مرکزی مجلس شوریٰ کے فعال رکن اور ڈویژنل جنرل سیکرٹری بھی ہیں۔ وہ جامعہ گلزار مدینہ، سائٹ اور جامعہ الصفہ علیمیہ، گڈاپ کے مہتمم بھی ہیں۔ جے یو پی کی تنظیمی فعالیت کے ساتھ ساتھ درس و تدریس سے بھی وابستہ ہیں، خطابت کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مختلف اہلسنت اداروں کے ساتھ بھی وابستہ ہیں۔ ”اسلام ٹائمز“ نے مفتی رفیع الرحمٰن نورانی کے ساتھ مختلف موضوعات پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر انکے سے ساتھ کیا گیا خصوصی انٹرویو قارئین کیلئے پیش ہے۔ ادارہ

اسلام ٹائمز: سعودی حکومت کی پالیسیوں کے باعث ایران سمیت کئی مسلم ممالک کے حجاج کرام اس سال حج پر نہیں جا سکے، اس حوالے سے کیا کہیں گے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔۔۔۔۔ نہ ہم کسی ملک کی حمایت کرتے ہیں، نہ کسی کی وکالت کرتے ہیں، نہ ایران کی، نہ کسی دیگر ملک کی، ہمارا اپنا موقف ہے کہ حرمین شریفین پر سے سعودی قبضے کو ختم کرانا چاہیئے اور تمام مسلم ممالک کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی
بنا کر حرمین شریفین کے انتظامات، حج و عمرے و دیگر تمام حوالوں سے انتظامات اس کے سپرد کر دینا چاہئے، تاکہ حرمین شریفین کو فرقہ واریت کی نذر نہ کیا جا سکے، کیونکہ حرمین شریفین سب کیلئے ہے، اس کا تعلق کسی ایک مکتب فکر نہیں ہے، یہ تمام مکاتب فکر کیلئے مقدس ہے، حرمین شریفین پر کسی ایک مکتب فکر کا کنٹرول نہیں ہونا چاہیئے۔ حرمین شریفین پر ایک مخصوص مکتب کا قبضہ ہے، وہ اپنی مرضی چلاتا ہے، وہ دیگر مکاتب فکر کو برداشت نہیں کرتے، جس پر چاہتے ہیں پابندی لگا دیتے ہیں، جس کو چاہتے ہیں اجازت دے دیتے ہیں۔ خود قائد ملت اسلامیہ حضرت امام شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم پر بھی آل سعود کی جانب سے پابندی رہی، خدانخواستہ اگر حرمین شریفین کو کوئی نقصان پہنچے گا تو وہ سعودی بادشاہت کی اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پہنچے گا، کچھ عرصہ قبل مسجد نبوی کے دروازے پر جو دھماکہ ہوا، اس کی ذمہ داری بھی سعودی بادشاہت پر ہی عائد ہوتی ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ سعودی بادشاہت کو حرمین شریفین پر قابض قرار دے رہے ہیں، مرحوم شاہ احمد نورانی صدیقی بھی آل سعود پر سخت تنقید کرتے تھے، لیکن انکے چھوٹے فرزند شاہ اویس نورانی تو سعودی بادشاہ کو خادمین حرمین شریفین قرار دیتے ہیں۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی: (ہنستے
ہوئے)
شاید انہیں سعودی ویزے کی ضرورت ہوگی، ہمارے لئے دلیل و سند انکے والد قائد ملت اسلامیہ حضرت امام شاہ احمد نورانی صدیقی مرحوم ہیں، جو ہمارے پیر و مرشد ہیں، انکے چھوٹے صاحبزادے اس سطح پر نہیں ہیں، ان کے اس قسم کے بیانات آتے جاتے رہتے ہیں، ان کے غیر ذمہ دارانہ بیانات کو ہم اہمیت نہیں دیتے ہیں، نہ ہی انکے غیر اہم بیانات سے اتفاق کرتے ہیں، ہم سعودی بادشاہت کو خادم الحرمین شریفین نہیں بلکہ خائن الحرمین شریفین مانتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: ایرانی و دیگر کئی ممالک کے حجاج کرام نہ جانے کیوجہ سے اس سال حج پر امریکہ و اسرائیل کیخلاف احتجاجی مظاہرے نہ ہوسکے، اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
یہ ساری سازش امریکہ و اسرائیل کی ہے، جو عالم اسلام کو آپس میں دست و گربیاں دیکھنا چاہتے ہیں، اسی لئے سعودی بادشاہت کو امریکہ نے ہر طرح سے اپنے قبضے میں لیا ہوا ہے، اس طرح سے اس سال اگر حج کے موقع پر امریکہ و اسرائیل مخالف نعرے بلند نہیں ہوئے تو اطلاعات ہیں کہ امریکہ نے سعودی بادشاہت کو سراہا ہے اور ویسے بھی سعودی بادشاہت کا جھکاؤ امریکہ کی طرف ہے، یہی سعودی بادشاہت ہے، جس نے کچھ عرصہ قبل مسلمانوں اور پاکستان کے کھلے دشمن بھارتی وزیراعظم مودی کو اپنے ہاں
بلا کر اسے اعلٰی ترین سعودی سول ایوارڈ سے نوازا۔

اسلام ٹائمز: حج سے کچھ روز قبل سعودی مفتی اعظم نے ایرانی رہنماوں کو غیر مسلم کہہ کر اتحاد بین المسلمین کو فضا کو خراب کرنے کی کوشش کی، آپ اسے کس نگاہ سے دیکھتے ہیں۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
یہ ایک انتہائی قابل مذمت طرز عمل ہے، اپنے سوا ہر ایک کو کافر مشرک بدعتی قرار دینا خارجیوں کی پرانی عادت ہے۔ سعودی مفتی اعظم کا فتویٰ انتہائی غیر اخلاقی، غیر قانونی و غیر شرعی ہے، اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے اور عالم اسلام کو بھی سعودی مفتی اعظم کی مذمت کرنی چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: سعودی عرب ایران کے بجائے سرزمین مقدس فلسطین پر قابض غاضب صہیونی اسرائیلی حکومت سے تعلقات بڑھا رہا ہے، اس سعودی روش پر کیا کہیں گے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
سعودی بادشاہت ایک جانب تو قرب و جوار کے مسلم ممالک سے تعلقات خراب کر رہا ہے، جبکہ دوسری جانب یہود و نصاریٰ سے تعلقات بڑھا رہا ہے، سعودی بادشاہت کا اسلام سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، ہونا تو یہ چاہیئے کہ سعودی بادشاہت اسلامی ممالک سے تعلقات بڑھائے، لیکن سعودی بادشاہت اپنے آقا امریکہ کو خوش کرنے کیلئے اسرائیل سے تعلقات بڑھا رہی ہے، سعودی بادشاہت پوری طرح امریکی غلامی میں ہے،
پہلے تو سعودی بادشاہت صرف اسرائیل کی مخالفت سے گریز کرتے تھے، لیکن اب تو اسرائیل کی تائید میں بیانات بھی آتے ہیں، اس لئے ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ حرمین شریفین کو سعودی قبضے سے چھڑایا جائے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان کیطرف آتے ہیں، نیشنل ایکشن پلان کی ناکامی و کامیابی کے حوالے سے آپکی کیا رائے ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
مختصر یہ ہے کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے، خود اہلسنت کو نیشنل ایکشن پلان کی آڑ میں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی، درود و سلام پر پابندی لگا دی گئی، خصوصاً پنجاب میں سب سے زیادہ زیادتی کا سلسلہ جاری ہے، خود یہاں کراچی میں علمائے کرام پر لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کے تحت ناجائز ایف آئی آریں کاٹی گئیں۔ دہشتگردوں کے خلاف بنائے گئے نیشنل ایکشن پلان نے صرف اور صرف مذہب کو نشانہ بنایا ہے، بغیر داڑھی کے دہشتگردی کریں تو کوئی مسئلہ نہیں، اگر داڑھی والا دہشتگردی کرے گا تو وہ اس کے زمرے میں آئے گا۔

اسلام ٹائمز: نیشنل ایکشن پلان کی موجودگی میں کالعدم تنظیموں کی کھلے عام فعالیت کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
نیشنل ایکشن پلان کے مطابق کوئی بھی کالعدم تنظیم سرگرمیاں نہیں کرسکتی، ریلیاں جلسے جلوس پر پابندی عائد ہوگی، چندہ جمع
نہیں کرسکتی، میرے پاس ابھی ویڈیوز موجود ہیں کہ کراچی میں رینجرز کی موجودگی میں کالعدم دہشتگرد تنظیم آزادانہ طور پر چندہ جمع کر رہی ہے، کل ہی کراچی میں کالعدم سپاہ صحابہ نے ریلی نکالی ہے، سب کچھ میڈیا میں ریکارڈ پر موجود ہے، یہ نیشنل ایکشن پلان کی دھجیاں اڑانے کے مترادف ہے۔ بہرحال نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد نہیں ہو رہا، اس کی آڑ میں جسے دبانا ہے، دبا رہے ہیں، جسے کھلی چھوٹ دینا ہے، دے رہے ہیں۔

اسلام ٹائمز: عید کے روز شکار پور میں امام بارگاہ کے باہر سے ایک خودکش حملہ آور پکڑا گیا، جسکا تعلق ایک مخصوص مکتب فکر سے ہے اور اس نے کراچی کے ایک مدرسے سے تعلیم حاصل کی، اس صورتحال کے حوالے سے آپکی کیا رائے ہے۔؟
مفتی رفیع الرحمٰن نورانی:
جہاں جہاں دہشتگردی نظر آرہی ہے، وہ مدارس ہو یا غیر مدارس، حکومت کی ذمہ داری ہے دہشتگردوں کو بے نقاب کرے، انہیں سزائیں دے، لیکن دہشتگرد پکڑے جاتے ہیں، عدالت میں کارروائی کے دوران ناقص تفتیش و غفلت کے باعث انہیں رہائی مل جاتی ہے، وہ پھر باہر آکر دہشتگردی کرتے ہیں، ہمارا شروع دن سے یہ واضح موقف ہے کہ جو جو مدارس دہشتگردی میں ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کی جائے، لیکن سب مدارس کو بدنام کرنا مناسب اور صحیح نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 569484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش