0
Wednesday 6 Feb 2019 15:32

امریکہ خطے میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی سازش کر رہا ہے، باخبر ذرائع

امریکہ خطے میں بدامنی اور عدم استحکام پھیلانے کی سازش کر رہا ہے، باخبر ذرائع

عراق کے ایک سکیورٹی عہدیدار نے نام ظاہر نہ ہونے کی شرط پر اسلام ٹائمز کے نمائندے سے انٹرویو انجام دیا ہے جس میں خطے میں امریکی پالیسیوں اور اقدامات سے متعلق اہم نکات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس باخبر ذریعے سے لئے گئے انٹرویو کا اردو ترجمہ اسلام ٹائمز اردو کے قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
 
اسلام ٹائمز: ذرائع ابلاغ میں بیان شدہ عراق اور شام میں امریکی اقدامات کے پیش نظر عراق کی صورتحال کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟
خطے خاص طور پر عراق میں امریکہ کے اعلانیہ اور خفیہ اقدامات اور موجودہ معلومات کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ امریکہ نے خطے میں اسلامی مزاحمتی بلاک کے خلاف حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔ اس حکمت عملی کے تحت امریکہ نے شام سے اپنی فوجیں نکال کر عراق کے کرد نشین علاقے کردستان میں تعینات کر دی ہیں۔ امریکہ کردستان میں موجود ان فوجیوں اور بغداد اور الانبار میں موجود اپنے فوجی اڈوں کے ذریعے عراق میں عدم استحکام پھیلانے اور ایسی شدید خانہ جنگی شروع کرنے کی سازش کر رہا ہے جسے سماجی سطح پر کنٹرول کرنا مشکل ثابت ہو گا۔ امریکہ عراق میں ایسی خانہ جنگی شروع کروانا چاہتا ہے جسے کنٹرول کرنا عراقی حکومت کے بس سے باہر ہو۔
 
اسلام ٹائمز: اس سازش کا مقصد کیا ہے؟
اس سازش اور ان اقدامات کا مقصد عراق میں قانونی حکومت کی سرنگونی ہے۔
 
اسلام ٹائمز: کیا عراقی حکومت کی سرنگونی ممکن ہے؟
اگرچہ عراقی حکومت عوامی مینڈیٹ کی بنیاد پر تشکیل پائی ہے لیکن وہ نئی ہے لہذا اسے زیادہ چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔
 
اسلام ٹائمز: اس امریکی سازش کے اصلی اور حتمی اقدامات کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟
موجودہ حالات میں ایران کی اسٹریٹجک اتحادی اور اسلامی مزاحمت سے رابطے کے روٹ کے طور پر عراقی حکومت کی سرنگونی سازش کا پہلا قدم ہے۔ اس سازش کا حتمی قدم ایران کے اندر ملک بھر میں عوامی سطح پر اعتراضات اور مظاہروں کا سلسلہ شروع کر کے عدم استحکام اور انتشار پھیلانا ہے۔ امریکہ گذشتہ کئی مہینوں سے اس سازش کی منصوبہ بندی میں مصروف ہے۔ چونکہ عراقی حکومت ملک میں وسیع سطح پر پیدا ہونے والے انتشار کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی لہذا امریکی منصوبہ بندی کے تحت جب عراق میں انتشار پھیلے گا تو ایران اسے دور کرنے کیلئے اس مسئلے میں الجھ جائے گا اور یوں ایران کی صلاحیتوں کا ایک حصہ شام جبکہ دوسرا حصہ عراق میں مشغول ہو جائے گا۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ اس کے نتیجے میں ایرانی حکومت کی گرفت اپنے اندرونی مسائل پر ڈھیلی ہو جائے گی اور عوام کھل کر سڑکوں پر نکل سکیں گے اور حکومت کے خلاف اقدامات انجام دے سکیں گے۔ البتہ اب تک وہ کئی بار ایران میں بھرپور احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کی کوشش کر چکے ہیں لیکن عوام کی ہوشیاری اور عقل مندانہ لیڈرشپ کے باعث ان کی کوششیں ناکام ہوئی ہیں۔ لیکن امریکہ اپنی سازش پر مصر ہے اور اس سے امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں۔ امریکہ کی حتمی کامیابی ایران کے اسلامی نظام کا خاتمہ ہے۔
 
اسلام ٹائمز: کیا آپ ایران میں امریکی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کر سکتے ہیں؟ کیا یہ سرگرمیاں واضح ہیں یا صرف سکیورٹی ذرائع ہی ان سے مطلع ہیں؟
امریکہ نے ایران میں کئی پہلووں پر مشتمل پالیسی اختیار کر رکھی ہے۔ ایران کے ذرائع ابلاغ امریکی پالیسی کے اکثر پہلووں پر روشنی ڈالتے رہتے ہیں۔ لیکن بعض پہلو ایسے بھی ہیں جو انتہائی خفیہ ہیں اور انہیں انٹیلی جنس وار سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ ان کی کچھ مثالیں ایران میں اپنے خفیہ نیٹ ورک کے ذریعے ڈالر کی قیمت اور معیشت میں گڑ بڑ پیدا کرنا، حکومتی نظام پر عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش اور عوام کو سڑکوں پر آنے کیلئے اکسانا ہیں۔ اسی طرح ایران سے باہر علاقائی سطح پر بھی امریکہ مختلف قسم کے اقدامات انجام دے رہا ہے۔ مثال کے طور پر عراقی کردستان میں موجود امریکی فوجی ایران کے حکومت مخالف دہشت گرد گروہوں جیسے ایم کے او کو ایران کے اندر دہشت گردانہ اقدامات کی ٹریننگ دینے میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں ایم کے او کے چند ایسے گروپس ایران کے اندر گرفتار کئے گئے ہیں جو دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کا منصوبہ رکھتے تھے۔ اسی طرح کردستان کے جنوبی حصے میں امریکہ نقشبندیہ اور داعش جیسے گروپس کو مضبوط بنا رہا ہے جن پر ایران کے سکیورٹی ذرائع نظر رکھے ہوئے ہیں۔
 
اسلام ٹائمز: ایم کے او کے افراد کو کس قسم کی ٹریننگ دی جا رہی ہے؟ کیا صرف فوجی ٹریننگ تک محدود ہے؟
نہیں، دہشت گردانہ اقدامات انجام دینے کی ٹریننگ کے علاوہ انہیں عوامی سطح پر احتجاج اور مظاہرے برپا کرنے کی بھی خصوصی ٹریننگ دی جا رہی ہے۔
 
اسلام ٹائمز: کیا دشمن کی اس سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے بھی کوئی اقدامات انجام پائے ہیں؟
جی ہاں، اقدامات انجام پائے ہیں اور انشاءاللہ اگر حکومت ہمارا ساتھ دے اور ہمارے اندر غدار افراد موجود نہ ہوں تو خدا کے فضل سے یہ سازش بھی ناکام بنا دی جائے گی۔ البتہ توجہ رہے کہ امریکہ خود اپنے اندر بھی بحران سے روبرو ہو چکا ہے اور وائٹ ہاوس اور کانگریس میں اختلافات کی شدت عروج پر پہنچ چکی ہے۔
 
 
خبر کا کوڈ : 776494
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش