0
Wednesday 13 Mar 2019 10:43

بھارت جان چکا ہے کہ کشمیریوں کے دل سے موت کا خوف نکل گیا ہے، غلام محمد صفی

بھارت جان چکا ہے کہ کشمیریوں کے دل سے موت کا خوف نکل گیا ہے، غلام محمد صفی
غلام محمد صفی مقبوضہ کشمیر کی جانی پہنچانی شخصیت ہیں، تحریک حریت کے کنوینئیر ہیں، اسلام آباد وزٹ کے موقع پر اسلام ٹائمز نے کشمیر کی موجودہ تحریک کی صورتحال اور پلوامہ حملے کے بعد کی صورتحال پر ایک انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ

اسلام ٹائمز: کشمیری رہنماء کی حیثیت سے کشمیر کی تحریک کی موجودہ رفتار کو کیسے دیکھ  رہے ہیں۔ چند دن پہلے خواتین کی بڑی ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں خواتین نے شرکت کی۔؟
غلام حمد صفی:
دیکھیں کشمیری عوام روز اول سے ڈو اینڈ ڈائی کی پوزیشن میں ہیں، ہر گزرتا دن اور ہر آنے والا دن ان کی اس کمنٹمنٹ میں اور اضافہ کرتا جا رہا ہے، جتنا بھی ہندوستان کی طرف سے ظلم بڑھتا جا رہا ہے اتنا عزم کشمیری عوام کے اندر، جوانوں کے اندر، خواتین کے اندر اور بزرگوں کے اندر بڑھتا جا رہا ہے، اسی عزم و حوصلے سے ہندوستان کو خطرہ ہے، کیونکہ ہندوستان کے جرنیلوں نے یہ بات کہہ دی ہے کہ موت کا خوف کشمیریوں کے دل سے نکل چکا ہے، اب وہ بھارتی فوجیوں کی گن سے نہیں ڈرتے، وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہندوستان کے ساتھ یہ آخری جنگ ہو جائے، جس کے نتیجے میں مقبوضہ جموں و کشمیر ہندوستان کے مظالم سے آزاد ہو جائے۔

اسلام ٹائمز: پلوامہ حملے کے بعد کی صورتحال، الزام جیش محمد پاکستان پر دھر دیا گیا، اسکے پیچھے کیا عزائم ہوسکتے ہیں۔؟
غلام محمد صفی:
دیکھیں ایک طرف بھارت یہ بھی کہتا ہے کہ جس نوجوان نے پلوامہ کی کارروائی کی، وہ مقبوضہ کشمییر کا رہنے والا ہے اور مقبوضہ کشمیر کے اندر اس نام کی کئی تنظیمیں ہیں، لشکر کے نام سے تنظیم ہے، جیش کے نام سے بھی تنظیم ہے، کشمیر میں تو محض یہ کہنا کہ جیش محمد پاکستان کی تنظیم ہے اور پاکستان اس کارروائی میں شامل ہے تو یہ صحیح نہیں ہے، پاکستان میں تو پہلے ہی سے جیش محمد کو کالعدم قرار دیا گیا ہے اور اب خود ہندوستان کے اندر سے آوازیں بلند ہو رہی ہیں، کہا گیا تھا کہ خودکش دھماکے میں مرنے والے چالیس انڈین فوجیوں کو ائیر لفٹ کیا جائے، یعنی بذریعہ ہوائی جہاز ان کو منتقل کیا جائے، لیکن ایک قافلے کی صورت زمینی راستہ اپنایا گیا، اس کا مقصد کیا تھا؟، پھر کیوں اسی ایک بس پر حملہ ہوا جس میں نچلی ذات کے فوجی تھے، اس بارے میں خود بھارت کے اندر سے آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ سچ بات یہ ہے کہ مودی سرکار یہ سب کچھ چناو (الیکشن) کے لیے کر رہی ہے۔ اس کا کوئی اور مقصد نہیں۔ یہ الیکشن جیتنے کا ایک حربہ اپنایا گیا ہے اور کچھ نہیں۔

اسلام ٹائمز: تو آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ خود بھارت نے داخلی سطح پر اپنے فوجیوں پر حملہ کروا کر اپنے مقاصد کی تکمیل چاہی ہے۔؟
غلام محمد صفی:
آپ یہ دیکھیں جب امریکا کا صدر بل کلنٹن دہلی کے دورے پر آتا ہے تو اس وقت چھتیس سکھوں کو قتل کر دیا جاتا ہے، جس کا الزام بھی کشمیریوں پر عائد کیا گیا تھا، بعد میں جو رپورٹ سامنے آئی، اس میں واضح ہوگیا تھا کہ یہ حملہ ہندوستانی دہشتگردوں نے کیا، یعنی کسی اور نے حملہ کیا، بالآخر یہ واضح ہوگیا تھا کہ یہ ساری کارروائی خود ہندوستان کی اپنی کارروائی تھی تو اس طرح ہندوستان دوسروں کو بدنام کرنے کیلئے اپنے لوگوں کو بَلی چڑھا دیتا ہے، بھارتی مکار حکومت اور فوج کے لیے کچھ بھی ممکن ہے، وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ وہ اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے انسانی جانوں کو ضیاع کرا سکتے ہیں، اس کی کئی مثالیں موجود ہیں۔

اسلام ٹائمز: محبوبہ مفتی کے موقف کو کیسے دیکھتے ہیں، ایسے لگتا ہے کہ وہ بھی کشمیریوں کی آواز ہیں۔؟
غلام محمد صفی:
محبوبہ مفتی ہوں یا فاروق عبداللہ، ان کا مسئلہ یہ ہے کہ جب یہ اقتدار میں ہوتے ہیں، یہ بھارتی سرکار کو خوش رکھنا چاہتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ ہم ہندوستانی ہیں، اس کے علاوہ وہ کبھی کبھی پاکستان اور کشمیریوں کے حق میں بھی بیان دے دیتے ہیں۔ یہ تمام کارنرز کو پیش نظر رکھتے ہیں اور انہیں خوش رکھنے کی کوشش کرتے ہیں، اس لیے خوش فہمی کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔ یہ اقتدار میں ہوں تو ہندوستانی ہوتے ہیں اور اقتدار میں نہ ہوں تو کشمیری نظر آتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: موجودہ حکومت پاکستان کی کشمیر پالیسی کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
غلام محمد صفی:
دیکھیں اب تک صرف خطابات ہو رہے ہیں، تقریریں ہو رہی ہیں، پالیسی نظر نہیں آرہی، لیکن کشمیریوں کو پاکستان سے بڑی توقعات ہیں، اس مسئلہ کو سنجیدگی سے عالمی فورمز پر اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 783001
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش