0
Monday 22 Aug 2011 17:48

ایران کی طرح تمام مسلم ممالک میں یوم القدس سرکاری سطح پر منانے کی ضرورت ہے، اسلامی تحریکوں کا اولین مقصد القدس کی آزادی ہونا چاہئے، سراج الحق

ایران کی طرح تمام مسلم ممالک میں یوم القدس سرکاری سطح پر منانے کی ضرورت ہے، اسلامی تحریکوں کا اولین مقصد القدس کی آزادی ہونا چاہئے، سراج الحق
جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر سراج الحق کا نام مذہبی حلقوں میں اہم مقام رکھتا ہے، آپ 1962ء کو دیر پائین میں پیدا ہوئے، آپ زمانہ طالب علمی سے ہی اسلامی تحریکوں اور سیاست سے وابستہ ہو گئے، 1980ء کی دہائی میں آپ نے طالب علم کی حیثیت سے سیاست میں اہم کردار ادا کیا، 1989ء میں آپ پہلی مرتبہ اسلامی جمعیت طلباء کے مرکزی صدر منتخب ہوئے، اس کے بعد جماعت اسلامی سے وابستہ ہو گئے، آپ نے پشاور یونیورسٹی سے ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ 2002ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں وجود میں آنے والی خیبر پختونخوا اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور سینئر صوبائی وزیر کا اہم عہدہ سنبھالا، آپ اپنی جماعت میں ایک باکردار، بے باک، عوام دوست اور مدبر رہنماء کے طور پر جانے جاتے ہیں، سراج الحق نے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی 9سالہ آمریت کے دور میں جمہوریت کی بحالی کیلئے بھرپور جدوجہد کی۔ اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے بھی آپ کا کردار ہمیشہ سے ہی انتہائی مثبت رہا ہے، امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی امت مسلمہ کیخلاف سازشوں پر آپ نے ہر فورم پر آواز بلند کی، کشمیر، فلسطین، افغانستان اور عراق کے مسئلہ پر آپ نے ہمیشہ مسلمان حکمرانوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی، یوم القدس کی مناسبت سے سراج الحق کیساتھ چند پہلوئوں پر گفتگو کی گئی جو انٹرویو کی شکل میں اسلام ٹائمز کے قارئین کے پیش خدمت ہے۔ 

اسلام ٹائمز: جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ جمعتہ الوداع ہمیشہ کی طرح اس مرتبہ بھی یوم القدس کے طور پر منایا جائیگا، القدس کی اہمیت کے حوالے سے آپ کیا کہیں گے۔؟
سراج الحق:القدس جو کہ مسلمانوں کا قبلہ اول بھی ہے، کی امت مسلمہ کے نزدیک انتہائی اہمیت ہے اس کا ذکر اللہ تعالٰی نے قرآن مجید میں بھی کیا ہے، مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان ہمیشہ سے قدس کی آزادی کیلئے سرگرم رہے ہیں بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ اس وقت اسلامی تحریکوں کا مقصد اولین قدس کی آزادی ہونا چاہئے، فلسطین کے مجاہدین کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے آج تک اس معاملہ کو زندہ رکھا ہوا ہے، چاہے حماس ہو یا حزب اللہ، ان تحریکوں کے مجاہدین نے حقیقی معنوں میں امت مسلمہ کی ترجمانی کرتے ہوئے اسرائیل کیخلاف جہاد کا علم بلند کیا ہوا ہے، فلسطین کے مجاہدین کو اس وقت مسلم حکمرانوں کی مدد کی ضرورت ہے حالات کا تقاضا ہے کہ ان حکمرانوں کے غیر ملکی اکائونٹس میں جو اربوں ڈالر محفوظ کئے گئے ہیں وہ ان مجاہدین کو جہاد جاری رکھنے کیلئے پیش کئے جائیں۔
اسلام ٹائمز:قدس کی آزادی کیلئے امت مسلمہ کے کردار اور جدوجہد سے آپ کس حد تک مطمئن ہیں۔؟
سراج الحق:افسوس کا مقام ہے کہ قدس کے معاملہ پر امت مسلمہ ایک طرف اور مسلم حکمران دوسری طرف ہیں، عرب ممالک کے حکمران ہوں یا دیگر، سب کا کردار اس حوالے سے انتہائی منفی رہا ہے۔ اس کے برعکس تمام مسلمانوں کی یہ آرزو رہی ہے کہ قدس جلد سے جلد آزاد ہو اور فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے اسرائیلی مظالم رک سکیں، لیکن مسلمان حکمران امت کی اس کوشش اور خواہش میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ لیکن انشاء اللہ وہ وقت جلد آئے گا جب امت مسلمہ اپنی اس جدوجہد میں کامیاب ہو گی۔
اسلام ٹائمز:امام خمینی رہ کے جمعتہ الوداع کو یوم القدس سے منسوب کرنے کے اقدام اور اس حوالے سے ایران کی کوششوں کو آپ کیسے دیکھتے ہیں۔؟
سراج الحق:امام خمینی عالم اسلام کے ایک بہت بڑے لیڈر تھے انہوں نے اس مسئلہ کو انتہائی اہمیت دی اور انہی کی کوششوں کی وجہ سے مجاہدین کو اسرائیل کے خلاف جہاد اور قدس کو آزاد کرانے کا حوصلہ ملا، ایران کا کردار بھی اس حوالے سے مثالی رہا ہے، اس نے ہمیشہ مجاہدین کا ساتھ دیا، جس طریقہ سے آج بھی ایرانی صدر احمدی نژاد اور ان کی قوم قدس کے اہم معاملہ پر ڈٹی ہوئی ہے، اسی طرح دیگر اسلامی ممالک بھی ان کی پیروی کریں تو امت مسلمہ کو کامیابی ضرور ملے گی۔
اسلام ٹائمز:کیا آپ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل فلسطین میں بے گناہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کے علاوہ امت مسلمہ کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کی کوششوں میں بھی مصروف ہے۔؟
سراج الحق:یہ ایک حقیقت ہے کہ اسرائیل ہمیشہ سے مسلمان مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے اور امت مسلمہ میں اختلاف پیدا کرنے میں یہودیوں اور دیگر اسلام دشمنوں کا بہت بڑا کردار ہے، پاکستان میں کبھی بھی شیعہ سنی کا مسئلہ نہیں رہا لیکن اسرائیلی ایجنسیاں فرقہ واریت کو ہوا دینے میں مصروف رہی ہیں، امریکا کی طرح صہیونی ریاست کی بھی یہ کوشش ہے کہ مسلمانوں کو آپس کے اختلافات میں الجھا دیا جائے۔
اسلام ٹائمز:جماعت اسلامی نے 16 ستمبر کو پاکستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں کی مداخلت کیخلاف عوامی ریفرنڈم کرانے کا اعلان کیا ہے، کیا آپ کی جماعت کے اس اقدام سے امریکی مداخلت کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔؟
سراج الحق:جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف نے نائن الیون کے بعد جس طرح امریکا کا ساتھ دیا، اس سے امریکا کی ہمارے ملک میں مداخلت آئے روز بڑھتی رہی اور آج پیپلزپارٹی کی حکومت بھی پرویز مشرف کے نقش قدم پر چل رہی ہے، پاکستان کے حکمرانوں میں جرات نہیں ہے کہ وہ امریکا کے سامنے بول سکیں، وہ امریکی غلام ہیں۔ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے جماعت اسلامی نے 16ستمبر کو ملک سے امریکی مداخلت کے خاتمے کیلئے عوامی ریفرنڈم کا اہتمام کیا ہے اس ریفرنڈم کے نتیجے میں جماعت اسلامی حکومت پر دباو بڑھائے گی کہ وہ امریکا سے تعلقات فوری طور پر ختم کرکے مسلم ممالک کے ساتھ تعلقات بہتر بنائے۔ 16 ستمبر کو پاکستانی قوم اعلان کرئے گی کہ اگر حکمرانوں نے امریکا کا ساتھ دیا، تو وہ فیصلہ خود کرنے میں آزاد ہوں گے۔
اسلام ٹائمز:پاکستان کی تمام جماعتیں ملکر اسرائیل کے خلاف تحریک کا آغاز کیوں نہیں کرتیں؟
سراج الحق:پاکستانی حکمران عوام کی نہیں امریکا کی ترجمانی کرتے ہیں، ان میں ہمت نہیں ہے کہ وہ اسرائیل کے سرپرست امریکا کیخلاف تحریک کا حصہ بنیں تو وہ کس طرح اسرائیل مخالف تحریک میں شامل ہو سکتے ہیں، لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل اور امریکا کی اسلام دشمن پالیسیوں کیخلاف آواز بلند کی جائے۔
اسلام ٹائمز:آخر میں آپ سے یوم القدس کے بارے میں پوچھنا چاہوں گا کہ کیا امام خمینی کے فرمان کے مطابق تمام اسلامی ممالک میں اس روز کو سرکاری طور پر منانے کا وقت آ گیا ہے۔؟
سراج الحق:جی ہاں بالکل۔ ایران کی طرح تمام مسلم ممالک میں یوم القدس سرکاری سطح پر منانے کی ضرورت ہے تب ہی یہ مسئلہ صحیح طور پر اجاگر ہو سکے گا، مسلم حکمرانوں کو امریکی غلامی چھوڑ کر مظلوم فلسطینیوں کا ساتھ دینا ہو گا اور قبلہ اول کی آزادی کیلئے پہلے سے زیادہ موثر انداز میں آواز بلند کرنا ہوگی اور اس وقت تمام مسلم ممالک کو فلسطین کے مجاہدین کا ساتھ دینے کی ضرورت ہے، جنہوں نے محض اللہ کے بھروسے پر اسرائیل کے خلاف جہاد جاری رکھا ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 93727
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش