0
Saturday 25 Jun 2022 23:26

ریٹائرڈ ججز کو گاڑی فراہم کرنے کی تجویز نامناسب اور باعث شرم ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی

ریٹائرڈ ججز کو گاڑی فراہم کرنے کی تجویز نامناسب اور باعث شرم ہے، جسٹس قاضی فائز عیسٰی
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھ کر ریٹائرڈ ججز کو گاڑی فراہم کرنے کی تجویز کو نامناسب اور باعث شرم قرار دے دیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطاء بندیال کو لکھے گئے خط میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے فل کورٹ کے ذریعے ریٹائرڈ ججز کو مراعات دینے کی مخالفت کی ہے۔ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ ریٹائرڈ ججز کو گاڑی فراہمی کی تجویز نامناسب اور باعث شرم ہے، عدالتی ضابطہ اخلاق اور حلف کے تحت جج خود کو مراعات کے لیے عہدے کا استعمال نہیں کرسکتا۔ قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ آخری فل کورٹ میٹنگ 12 دسمبر 2019ء کو ہوئی، انصاف کی فراہمی کو متاثر کرنے والے کئی اہم معاملات 2019ء سے توجہ طلب ہیں، رجسٹرار سپریم کورٹ کی ان معاملات کے بجائے نظر عوامی وسائل کی طرف ہے، رجسٹرار نے فل کورٹ کی منظوری کے لیے ایک سرکلر بھجوایا، جس میں ریٹائرڈ ججز کو گاڑیاں فراہم کرنے کے لیے فل کورٹ کی منظوری مانگی گئی ہے۔

نجی ٹی وی کے مطابق ان کا کہنا ہے کہ ‎مجھے یکم جون کو یہ انتہائی باعث شرم تجویز موصول ہوئی، اسی روز رجسٹرار سے کہا کہ وہ قانون یاضابطہ بتائیں، جس میں فل کورٹ کو یہ اختیار حاصل ہے، رجسٹرار بجائے غیر قانونی کام روکنے کے یہ کہہ رہے ہیں کہ جج اپنے حلف سے روگردانی کریں، ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی تجویز دینا جج کے حلف کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نےکہا کہ ریٹائرڈ ہونے کے بعد اس کا براہ راست فائدہ ہم ججز کو ہوگا، ججز کے حلف میں شامل ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق پر عمل کرے گا، ریٹائرڈ ججز کے لیے مراعات کی منظوری کا مطلب یہ ہے کہ ہم بطور جج اپنا عہدہ ذاتی فائدے کے لیے استعمال کریں گے، جو کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگا۔ قاضی فائز عیسٰی کا کہنا ہے کہ رجسٹرار اور ہم ججز کو علم ہونا چاہیئے کہ ہمارے عہدے کے تقاضے کیا ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ رجسٹرار کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ ہر جج کی جانب سے کچھ بھی کرسکتا ہے، ریٹائرڈ جج کو کسی بھی قسم کی مراعات دینے کی تجویز سے اختلاف کرتا ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‎سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریٹائرمنٹ سے کچھ ماہ پہلے فل کورٹ میٹنگ بلائی، اس فل کورٹ میٹنگ میں ریٹائرڈ چیف جسٹس کے لیے گریڈ 16 کے سیکرٹری کی منظوری لی گئی، فل کورٹ سے 2018ء میں منظوری اس وقت لی گئی جب مجھ سمیت کئی ججز چھٹیوں پر تھے، جب فل کورٹ منٹس منظوری کے لیے مجھے بھجوائے گئے تو میں نے اعتراض لگایا اور اختلاف کیا۔ جسٹس فائز عیسٰی نے سوال اٹھایا کہ ‎کیا حکومت جس کے مقدمات عدلیہ کے سامنے ہوں، وہ فل کورٹ کے فیصلے کو نظر انداز کرسکتی ہے۔؟
خبر کا کوڈ : 1001124
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش