0
Thursday 6 Oct 2022 13:16

استعفے منظوری کیس، پارلیمان کو نیچا دکھانے والی پٹیشن نہیں سنیں گے، جسٹس اطہر من اللہ

استعفے منظوری کیس، پارلیمان کو نیچا دکھانے والی پٹیشن نہیں سنیں گے، جسٹس اطہر من اللہ
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے پی ٹی آئی ارکان کی جانب سے استعفوں کی منظوری سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ پارلیمان کی بالادستی نیچا دکھانے والی کوئی پٹیشن نہیں سنیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ کس ملک میں ہوتا ہے کہ کوئی کہے میری مرضی کے مطابق جاؤ تو آئین مانتے ہیں ورنہ نہیں مانتے۔ تحریک انصاف کے 10 ارکان قومی اسمبلی کی جانب سے آئینی طریقے کے بغیر استعفے منظور کیے جانے کے خلاف درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سماعت کی۔ پٹیشنرز کی جانب سے وکیل علی ظفر نے عدالت میں پیش ہوکر دلائل دیے کہ آرٹیکل 64 کے تحت پراسس کو مکمل نہیں کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں پارٹی کی پالیسی کے خلاف ہیں، کیا پارٹی نے ان کے خلاف ایکشن لیا۔ اس پٹیشن کا مقصد کیا ہے؟ کیا یہ پارٹی پالیسی ہے؟ پہلے یہ پٹیشنرز اپنی نیک نیتی ثابت کریں۔ پارلیمنٹ کے معاملات میں عدالت مداخلت نہیں کرتی۔

وکیل علی ظفر نے عدالت کو بتایا کہ پٹیشنرز پارٹی پالیسی کے ساتھ ہیں، اس کے خلاف نہیں، جس پر عدالت نے سوال کیا کہ تو پھر یہ کیوں وہاں جانا چاہتے ہیں؟ پچھلی پٹیشن اس سے مختلف تھی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ یہ سیاسی معاملات ہیں اور ان کے حل کا فورم پارلیمنٹ ہے۔ یہ مطمئن کریں کہ یہ 10 ارکان پارلیمنٹ میں جانا چاہتے ہیں ۔ اگر یہ کیس ہے تو پھر ٹھیک ہے۔
خبر کا کوڈ : 1017908
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش