1
0
Saturday 1 Oct 2011 18:15

ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کے اسباب و محرکات اور اسمیں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کیلئے بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیا جائے، صدر ہزارہ یوتھ

ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کے اسباب و محرکات اور اسمیں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کیلئے بین الاقوامی کمیشن تشکیل دیا جائے، صدر ہزارہ یوتھ
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں ہزارہ قوم کے افراد کی ٹارگٹ کلنگ گذشتہ بارہ سالوں سے جاری ہے اور کچھ عرصے سے انفرادی ٹارگٹ کلنگ کی بجائے اجتماعی ٹارگٹ کلنگ کا نیا رجحان دیکھنے میں آیا ہے اور ہزارہ قوم کے افراد کو بسوں اور ویگنوں سے شناخت کے بعد اتار کر بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے، جو ظلم کی انتہا ہے۔ بیس اور تئیس ستمبر کے اندہناک سانحات اس کی تازہ مثالیں ہیں۔ جسمیں 33 بے گناہ ہزارہ افراد کو لائن میں کھڑا کر کے غیر ممنوع ہتھیاروں سے بھون ڈالا گیا۔ ٹارگٹ کلنگ کے ان واقعات کے نتیجے میں ہزارہ قوم کے 6 سو سے زائد افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اس ظالمانہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف اسلام آباد پریس کلب کے باہر ہزارہ یوتھ کے زیراہتمام ایک احتجاجی مظاہرے کا اہتمام کیا گیا، جسمیں اسلام آباد میں بسنے والے ہزارہ قوم کے افراد کی ایک کثیر تعداد نے شرکت کی۔
اس موقع پر "اسلام ٹائمز" سے بات چیت کرتے ہوئے ہزارہ یوتھ کے صدر سجاد حسین چنگیزی نے کہا کہ ہزارہ قوم کے افراد کے بہیمانہ قتل عام پر صوبائی حکومت کی خاموشی اور بے حسی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے قاتلوں کی عدم گرفتاری ہمیں بہت کچھ سوچنے پر مجبور کر رہی ہے، جس کے بعد ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ فرقہ واریت کے نام پر ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ میں یہی حکام ملوث ہیں ورنہ اب تک نہ صرف قاتل پکڑے جا چکے ہوتے بلکہ ایک کثیر تعداد میں بیگناہ ہزارہ افراد اپنی جانوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتے۔
انہوں نے کہا کہ اپنی ٹارگٹ کلنگ اور قتل عام کیخلاف ہم نے صوبائی گورنر، وزیراعلٰی بلوچستان ، یہاں تک کہ کور کمانڈر کے دروازوں پر بھی اپنے تحفظ کے لئے دستک دی۔ مگر شنوائی نہ ہوئی۔ اسلام آباد میں بھی اس سلسلے میں مظاہرے کئے گئے، مگر ان کا بھی ارباب اختیار پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ ہمیں اس بات پر بھی حیرانگی ہو رہی ہے کہ سپریم کورٹ کے ججز اور فوج کے اعلٰی افسران بھی اس معاملے میں چپ سادھے ہوئے ہیں اور خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں، جسکی ہمیں ان اداروں سے ہرگز توقع نہ تھی۔
ہزارہ یوتھ کے صدر نے کہا کہ ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ پر حکمرانوں کی خاموشی اور قاتلوں کی عدم گرفتاری ہمیں اس بات پر مجبور کر رہی ہے کہ ہم اپنا کیس بین الاقوامی عدالت میں لے جائیں اور ان سے اپنے تحفظ کو مطالبہ کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچستان کی صوبائی حکومت چوروں، لٹیروں اور اغواء کاروں پر مشتمل ہے، جن کی وجہ سے صوبے میں حالات روز بروز ابتر ہوتے جا رہے ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ اس چور صوبائی حکومت کو فوراً برطرف کیا جائے اور مخلص اور دیانتدار افراد پر مشتمل نئی حکومت بنائی جائے۔ جو ہزارہ قوم کی ٹارگٹ کلنگ کے اسباب و محرکات جاننے اور اسمیں ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کیلئے ایک بین الاقوامی کمیشن تشکیل دے۔
خبر کا کوڈ : 102870
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
ظاھر ہے کہ جب ملک کے ادراے انتظامیہ حکومت عدالتیں شنوایی نہ کریں تو عالمی عدالت اور ادارے ہی رہ جاتے ہیں جہاں فریاد کی جایے
ہماری پیشکش