0
Monday 6 Feb 2023 01:39

تہران، پاکستانی سفارتخانے میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد

اگر ما زیر کلمه توحید جمع بشویم این هندو بدبخت نمی تواند کشمیر عزیز ما را از ما مسلمان ها بگیرد
تہران، پاکستانی سفارتخانے میں یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے سیمینار کا انعقاد
اسلام ٹائمز۔ پاکستان سمیت دنیا بھر میں کشمیری مظلومین کیساتھ اظہار یک جہتی کے لیے اسلامی جمہوریہ ایران کے دارالحکومت تہران میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تہران میں پاکستانی سفارت خانے میں سیمینار سے پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی اور تہران یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر سید حسن رضا نقوی نے خطاب کیا۔ سیمینار میں سفارتی حکام نے یوم یکجہتی کشمیر کی مناسبت سے پاکستان کے صدر، وزیراعظم، وزیر خارجہ اور وفاقی وزیر برائے امور کشمیر کے خصوصی پیغامات بھی پڑھ کر سنائے۔ سیمینار میں ایرانی حکام اور میڈیا نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ ایران میں پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی کا کہنا تھا کہ کشمیر میں گذشتہ سات دہائیوں میں اسقدر مظالم نہیں ہوئے، جتنا اس وقت مسلمان بھارتی حکومت و فوج کی دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں اور حقوقِ انسانی کے عالمی قوانین کو بھی پیروں تلے روندا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انڈین شوم حکومت ڈیموگرافیک تبدیلیوں میں بھی تیزی لا رہی ہے۔ پاکستانی سفیر نے کشمیری مسلمانوں کی جموں و کشمیر میں زرعی زمینوں پر آئے روز بڑھتے ہوئے قبضے اور آبادی کے علاقوں پر غاصبانہ پالیسی کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے تاکید کی کہ اقوامِ عالم کو چاہیے کہ وہ عالمی سطح پر کشمیر میں حقوقِ بشریت کی خلاف ورزیوں اور بے گناہ کشمیری مسلمانوں پر وحشیانہ تشدد کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستانی سفیر رحیم حیات قریشی نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ سید علی خامنه‌ای کے کشمیر کے بارے موقف پر انکا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہم ملکی اور عالمی سطح پر کشمیر کے مسلمانوں کی حمایت اور انڈین حکومت کے ظلم کے خلاف ایرانی قیادت کے واضح موقف پر انکا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اسی طرح تہران یونیورسٹی کے پی ایچ ڈی اسکالر و معروف مصنف سید حسن رضا نقوی نے اپنے خطاب میں کشمیر کے اندر ہونے والے مظالم پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

انکا کہنا تھا کہ اس وقت کشمیر میں 4500 سے زائد اجتماعی قبریں موجود ہیں، 60000 سے زائد انڈین آرمی کے طرف سے خواتین پر جنسی تجاوز کے کیسسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، وہاں کے تعلیمی ادارے انڈین آرمی کی چھاؤنیوں میں تبدیل ہو چکے ہیں، وہاں کوئی گھر ایسا نہیں ہے کہ جس کا کوئی فرد شہید، زخمی یا گرفتار نہ ہوا ہو، 60 فیصد سے زائد جوانوں کو منشیات پر لگا دیا گیا ہے اور شراب کی دکانوں کو عام کر دیا گیا ہے، جس کی حفاظت خود انڈین آرمی کر رہی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ کشمیر کی آزادی کا راہِ حل مزاحمت ہے۔ حسن رضا نقوی نے غزہ (فلسطین) کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ غزہ کیمپ ڈیوڈ معاہدے کے نتیجے میں آزاد نہیں ہوا، غزہ یاسر عرفات کے اوسلو معاہدے کے نتیجے میں آزاد نہیں ہوا، غزہ 2002 کے عرب اسرائیل نارملائزیشن منصوبے کے نتیجے میں آزاد نہیں ہوا، غزہ 2004 میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے road map of peace for Palestine کے منصوبے سے آزاد نہیں ہوا، بلکہ غزہ مزاحمت کی وجہ سے آزاد ہوا۔

انکا کہنا تھا کہ غزہ کیطرح کشمیر بھی مزاحمتی عمل سے ہی آزاد ہو سکتا ہے۔ حسن رضا نقوی کا کہنا تھا کہ ہم بچپن میں ایک نعرہ دکانوں اور دیواروں پہ لکھا ہوا دیکھتے تھے اور وہ نعرہ یہ تھا کشمیر قرارداد ِ مذمت سے نہیں بلکہ ہندو کی مرمت سے آزاد ہو گا۔ انکا کہنا تھا کہ یہ نعرہ عین حقیقت ہے اور ہندو کی مرمت سے ہی کشمیر آزاد ہو گا۔ آخر میں انہوں نے بانی انقلاب اسلامی ایران امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کے کشمیر کے بارے اس فرمان کو بیان کیا کہ اگر ما زیر کلمه توحید جمع بشویم این هندو بدبخت نمی تواند کشمیر عزیز ما را از ما مسلمان ها بگیرد، یعنی اگر ہم مسلمان کلمہ توحید کے اوپر اکٹھے ہو جائیں تو یہ بدبخت ہندو ہم مسلمانوں سے ہمارا پیارا کشمیر نہیں چھین سکتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہمارا وظیفہ یہ بنتا ہے کہ ہم توحید کے پرچم کے نیچے جمع ہو جائیں ورنہ ممکن ہے ہم پر بھی شب خون مار دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 1039733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش