0
Friday 14 Oct 2011 03:07

ایران کو اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، اوباما، امریکی الزامات کا رائے عامہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ایران

ایران کو اپنے کیے کا خمیازہ بھگتنا ہوگا، اوباما، امریکی الزامات کا رائے عامہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، ایران
واشگنٹن:اسلام ٹائمز۔ وہائٹ ہائوس میں جنوبی کوریا کے صدر لی میانگ بک کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  امریکی صدر کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ ایرانی حکومت میں موجود بعض افراد اس منصوبے سے آگاہ تھے جسے انہوں نے ایرانی حکومت کے "خطرناک اور بے رحمانہ طرزِ عمل" کا ایک شاخسانہ قرار دیا۔ صدر اوباما نے یہ بھی کہا کہ تہران حکومت طویل عرصے سے بین الاقوامی برتائو کے تسلیم شدہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتی چلی آرہی ہے۔ انہوں نے کیا کہ امریکہ یہ بات یقینی بنائے گا کہ ایران اپنے اس طرزِ عمل کا خمیازہ بھگتے۔ امریکی صدر نے کہا کہ پہلے مرحلے میں سازش میں شریک افراد کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکہ تہران کو تنہا کرنے کے لیے اس کے خلاف ممکنہ سخت ترین پابندیاں بھی عائد کرے گا، بعد ازاں اوباما نے سعودی عرب کے فرماں روا شاہ عبداللہ کو ٹیلی فون کیا اور سعودی سفیر کے قتل کی مبینہ سازش کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امریکا میں سعودی سفیر کو قتل کرنے کے منصوبے کے جھوٹے الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات قائم ہیں۔ اِس طرح کے جھوٹے الزامات سے کچھ حاصل نہیں ہو گا اور نہ ہی عوامی رائے پر اس کا کوئی اثر پڑے گا۔
دوسری طرف تجزیہ کار امریکی صدر کے بیان کو وال اسٹریٹ میں جاری عوامی احتجاج سے دنیا کی توجہ ہٹانے کیلئے ایران کیخلاف مہم کا آغاز قرار دے رہے ہیں، جس کا مقصد ایران کو تنہا کرنا ہے، تاہم اُن کا کہنا ہے کہ امریکہ میں اب اتنی جرات نہیں کہ وہ ایران پر حملہ کرسکے، مبصرین کا کہنا ہے کہ ابھی کیس عدالت میں تھا کہ امریکی صدر نے خود آکر بیان داغ دیا ہے اور سفارتکاری کے تمام اصولوں کو ایک طرف رکھ دیا۔ تجزیہ کار کہتے ہیں کہ اب دنیا کے معاملات امریکی صدر کے ہاتھوں سے نکل چکے ہیں اور عوام سے کیے گئے تمام وعدے ہوا میں اُڑا دیئے گئے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 106156
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش