0
Tuesday 18 Oct 2011 11:53

پاکستان سے تعلقات کے سوا چارہ نہیں، امریکہ دباﺅ نہ ڈالے، راسموسن

پاکستان سے تعلقات کے سوا چارہ نہیں، امریکہ دباﺅ نہ ڈالے، راسموسن
برسلز:اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل نیٹو راسموسن نے کہا ہے کہ امریکی الزامات کے باوجود پاکستان سے تعلقات رکھنا ہوں گے۔ نیٹو کے پاس پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ متبادل نہیں، پاکستان سے تعلق رکھنا ہی آخری حد ہے۔ پاکستانی حکومت اور فوج کو حقانی نیٹ ورک سے دور رکھنے کی کوشش کر سکتے ہیں، پاکستان یقینی بنائے کہ اس کی سرزمین پر دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں ہیں۔ پاکستان سے قریبی اور مثبت تعلقات چاہتے ہیں۔ سیکرٹری جنرل نیٹو نے کہا کہ امریکہ پاکستان پر دباﺅ نہ بڑھائے نہ ڈالے اور دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قریبی اور مثبت پارٹنر شپ کا سلسلہ جاری رکھے۔ 
دریں اثناء شمالی وزیرستان کے ساتھ منسلک سرحد پر بڑے پیمانے پر امریکی فوجیوں کی نقل و حرکت کے حوالے سے سوال پر ترجمان پینٹاگون نے جواب دینے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج کی نقل و حرکت کی تصدیق یا تردید نہیں کریں گے۔ حقانی نیٹ ورک کی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہیں ہیں، حقانی نیٹ ورک کے لوگوں کی پاکستان سے افغانستان میں مداخلت جاری ہے۔ ملا فضل اللہ کے افغانستان سے پاکستان پر حملوں کے بارے میں معلوم نہیں۔
 مزید برآں امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ حالات کی سنگینی کے باوجود پاکستان سے رابطے بحال ہیں۔ اہم اتحادی ملک سے شدت پسندوں کو نشانہ بنانے کے طریقہ کار پر مذاکرات جاری ہیں، تاہم اس سلسلے میں کوئی بڑی پیشرفت نہیں ہوئی۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف واضح پیغام پہنچا دیا گیا ہے، افغانستان میں حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی جاری رہے گی اور اس سلسلے میں پاکستان کو بھی اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ صرف افغان حکومت کی شرائط پر پورا اترنے والے شدت پسندوں سے مصالحت کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنا اور اس حوالے سے تعاون کا خواہشمند ہے۔
خبر کا کوڈ : 107283
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش