0
Thursday 20 Oct 2011 12:33

اورکزئی ایجنسی علی خیل خودکش حملے کے تین سال مکمل، حکومت کی طرف سے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قبائل عدم تحفظ کا شکار

اورکزئی ایجنسی علی خیل خودکش حملے کے تین سال مکمل، حکومت کی طرف سے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قبائل عدم تحفظ کا شکار
کلایہ اورکزئی ایجنسی:اسلام ٹائمز ۔اورکزئی ایجنسی علی خیل خودکش حملے کے تین سال مکمل، حکومت کی طرف سے مناسب اقدامات نہ ہونے کی وجہ سے قبائل اب بھی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ تین سال گزرنے کے بعد علی خیل قبیلے کے شیعہ سنی مشران و قبائلی عمائدین نے اسلام ٹائمز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں فوجی آپریشن ہونے کے باوجود نہ تو علی خیل قبیلے کے اہل تشیع افراد کو اپنی املاک و جائیداد پر دوبارہ بسایا جا سکا اور نہ ہی علی خیل سنی قبائل کے طالبان مخالف لشکر کی معاونت و مدد کی گئی بلکہ طالبان مخالف لشکر کے افراد کو آپریشن کی آڑ میں آئی ڈی پیز بنا کر ان کے گھروں کو تباہ و برباد اور ویران کر دیا گیا۔ قبائلی عمائدین کے مطابق حکومت و سکیورٹی فورسز کا یہ رویہ سمجھ سے بالاتر اور لمحہ فکریہ ہے۔
انہوں نے مزید شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اورکزئی ایجنسی میں تین دفعہ سے ذیادہ طالبان کے خلاف آپریشن کے باوجود طالبان کے تمام اہم کمانڈرز اب تک زندہ ہیں اور عوام کو ظلم و جبر کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ علی خیل قبیلے کے سنی و شیعہ قبائل جنہوں نے ازخود طالبان دہشتگردوں کے خلاف اتحاد و اتفاق سے لڑنے اور مقابلہ کرنے کا ارادہ کیا تھا، انہیں پہلے خودکش حملے پھر بعد میں فوجی آپریشن کی آڑ میں ان کے گھر بار لوٹنے اور اب تک مسلسل طالبان کے ظلم و جبر کی چکی میں پیسا جا رہا ہے۔ علی خیل قبیلے کے سنی قبائل تو اپنے گھروں میں آ چکے ہیں،لیکن علی خیل کے اہل تشیع اب تک ہنگو، کوہاٹ اور دیگر شہروں میں کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں۔ حکومت کی عدم توجہ کی وجہ سے علی خیل کے سنی و شیعہ قبائل جنہوں نے اسلام  اور پاکستان دشمن طالبان کے خلاف اتحاد بین المسلمین کے جذبے سے مشترکہ کوششیں اور جدوجہد شروع کی تھی، اب مسلسل ریاستی ظلم و جبر کا شکار ہیں۔ان قبائلی عمائدین نے حکومت سے محب وطن علی خیل قبیلے کے افراد کے ساتھ انصاف پر مبنی سلوک کرنے اور جبری بے دخل اہل تشیع کی فوری آباد کاری کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 107815
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش