0
Thursday 24 Nov 2011 23:17

ضرورت پڑنے پر فوج سے نہیں، عوام سے رجوع کریں گے، یوسف رضا گیلانی

ضرورت پڑنے پر فوج سے نہیں، عوام سے رجوع کریں گے، یوسف رضا گیلانی
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قومی اسمبلی میں اعلان کیا ہے کہ خطرہ ہوا تو فوج سے نہیں، عوام سے رجوع کریں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکہ کو خط لکھنے کے لئے کسی تیسرے شخص کی ضرورت نہیں، وزیراعظم نے میمو کے معاملے پر اعلٰی سطح کی تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میمو کے معاملے پر قوم کو مطمئن کیا جائے گا۔ اعلٰی سطح تحقیقاتی کمیٹی بنائی جا رہی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ کو اگر خط لکھنا ہو تو کسی تیسرے شخص کی ضرورت نہیں، حکومت اور فوج کی سوچ ایک ہے اور حکومت کو کوئی خطرہ نہیں۔ 
اس سے پہلے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ موجودہ مشکل حالات میں جمہوریت کو چلانا آسان بات نہیں اور وہ اپوزیشن کا کام بنتے نہیں دیکھ رہے۔ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اگلا سال الیکشن کی تیاری کا سال ہے، انتخابات بالکل وقت پر ہوں گے اور ہم ہی جیتیں گے۔ دریں اثناء اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ قومی سلامتی پر بہت بڑی بحث شروع ہو چکی تھی تو حسین حقانی کی موجودگی میں تحقیقات نہیں ہو سکتی تھی اس لیے وہ مستعفی ہو گئے۔ 
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اگر سارا پاکستان بھی میمو کے معاملے کی تحقیقات میں شامل ہو جائے تو بھی حکومت کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں۔ وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ موجودہ مشکل حالات میں جمہوریت کو چلانا آسان بات نہیں، ان حالات کے باوجود بھی اگر حکومت پر اپوزیشن کی طرف سے تنقید کی جا رہی ہے تو ان کو کرنے دیں، لیکن وہ اپوزیشن کا کام بنتے نہیں دیکھ رہے۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ میمو کے معاملے کی اعلٰی سطح تحقیقات ہوں گی، حکومت کو کسی سکینڈل سے کوئی خطرہ نہیں، اپوزیشن کو اس معاملے میں بھی شرمندگی ہو گی۔
دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ وہ عوام کو جوابدہ ہیں کسی اور کو نہیں، خطرہ ہوا تو فوج کے بجائے عوام کی طرف ہی دیکھیں گے۔ میمو کے معاملے پر تحقیقاتی کمیٹی بنائی جا رہی ہے، حسین حقانی سے قومی سلامتی کے ایشو پر آزادانہ اور شفاف انکوائری کی خاطر استعفٰی لیا ہے۔ قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ انہوں نے پہلے ہی کہا تھا کہ حسین حقانی کو طلب کیا ہے اور ان کی پیشی کے بعد ایوان کو آگاہ کریں گے۔ 
انہوں نے واضح کیا کہ اجلاس ایوان صدر میں نہیں بلکہ وزیراعظم ہاوٴس میں ہوا، میمو کا معاملہ عدالت بھی جا چکا ہے، اس وقت سب کچھ ایوان کے سامنے نہیں رکھ سکتا، وزیراعظم نے کہا کہ انہیں امریکا کو کوئی پیغام دینا ہوتا تو ان کے اتنے اچھے تعلقات ہیں کہ وہ خود بھی دے سکتے تھے اور حسین حقانی کے بھی اتنے اچھے تعلقات تھے کہ وہ کسی تیسرے فرد کو شامل کیے بغیر خط لکھ سکتے تھے۔
خبر کا کوڈ : 116911
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش