0
Thursday 24 Sep 2009 09:50

امریکی قوم کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے،دنیا کے ہر ملک کو پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے،اوباما

امریکی قوم کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے،دنیا کے ہر ملک کو پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے،اوباما
اقوام متحدہ،نیویارک:امریکی صدر بارک اوباما نے فرینڈز آف ڈیمو کریٹک پاکستان اجلاس سے قبل پاکستان کیلئے امریکی انتظامیہ کی ٹھوس امداد کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اپنے دوستوں کے ہمراہ مل کر پاکستانی عوام کی مدد کرے گا۔ جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے پہلا خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ خطہ میں استحکام کیلئے پاکستان اور افغانستان کی اقتصادی اور سکیورٹی امداد کر رہا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ ہمیں دنیا میں امن و سلامتی کیلئے بین المذاہب مفاہمت اور ترقیاتی مواقع کیلئے نئی شراکت داری کو فروغ دینا چاہئے۔ دنیا کو خطرات سے آگاہ کرتے ہوئے اوباما نے عالمی رہنماؤں کو خبردار کیا کہ انہوں نے دہشت گردوں کو شکست نہ دی تو بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ اوباما نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ملک کتنا ہی طاقت ور کیوں نہ ہو وہ دہشت گردی سمیت عالمی مسائل سے اکیلا نہیں لڑ سکتا، دنیا میں جوہری پھیلائو کو ہر صورت روکنا ہو گا جس کیلئے امریکہ نے حکمت عملی تیار کر لی، دنیا ایک حقیقی تبدیلی چاہتی ہے جس کیلئے ہمیں عالمی سطح پر متفقہ فیصلے اور اقدامات کرنے ہوں گے۔ القاعدہ کے خلاف جنگ میں پوری دنیا کا تعاون چاہتے ہیں، امریکی قوم کا تحفظ میری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری ترجیح میری قوم اور میرا ملک ہے میں کبھی بھی امریکہ کے مفادات پر معافی نہیں مانگوں گا، انہوں نے کہا کہ صرف تقریروں سے مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ ہم سب کو مل کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ ہم ایک نئی سمت میں سفر کرتے ہوئے دنیا میں امن و امان اور خوشحالی کیلئے موثر کوششیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا ایک حقیقی تبدیلی چاہتی ہے جس کیلئے ہمیں عالمی سطح پر متفقہ فیصلے اور اقدامات کرنے ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مذاکرات اور بات چیت کے نئے دور کا آغاز کرنا ہو گا تاکہ دنیا کو امن کا گہوارہ بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام لوگوں کے حقوق کو تسلیم کیا جائے۔ امریکہ نے انسانی حقوق کو یقینی بنانے کیلئے کیوبا میں امریکی حراستی کیمپ گوانتاناموبے جیل بند کر دی۔ ہمیں اس بات کو بھی یقینی بنانا ہے کہ انسانیت کو مستقبل کے خطرات لاحق نہیں۔ ہمیں باہمی احترام کی بنیاد پر ایک نئے دور کا آغاز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ دہشت گردی سمیت عالمی مسائل سے اکیلا نہیں لڑ سکتا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ملک کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو وہ تنہا دہشت گردی اور عالمی مسائل سے نبرد آزما نہیں ہو سکتا اور نہ ہی ایک ملک کا چند ملکوں کا اتحاد دنیا میں امن قائم کر سکتا ہے یہ سب کچھ اجتماعی کوششوں سے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو ہر صورت روکا جائے گا اس کیلئے امریکہ نے حکمت عملی طے کر لی ہے کیونکہ ایٹمی پھیلاؤ کا سمجھوتہ وقت کا اہم تقاضا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات پر پابندی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے اس موقع پر امریکہ کے چار نکاتی ایجنڈے کا اظہار کیا جس میں ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کی روک تھام، کرہ ارض کے تحفظ اور عالمی کساد بازاری پر قابو پانا شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے متعدد عالمی مسائل پر انفرادی کوششیں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا کوئی دین مذہب نہیں ہوتا۔ دہشت گردوں کا پوری دنیا میں تعاقب کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ القاعدہ کے خلاف جنگ میں پوری دنیا کا تعاون چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ کو افغانستان یا کسی اور ملک سے امریکہ پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اوباما نے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے بھرپور کوششیں کر رہا ہے اور یہ کوششیں بار آور ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان غیر مشروط بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ عراق سے 2011ء تک امریکی فوج کا انخلا مکمل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا اسرائیل کو فلسطینی عوام کا احترام کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک کو پرامن مقاصد کے لئے ایٹمی توانائی کا حق حاصل ہے۔ القاعدہ کو پاکستان اور افغانستان میں مشکلات کا سامنا ہے۔ امریکی صدر نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ دنیا ایک نئی سمت کی جانب آگے بڑھے اور باہمی مفاد اور احترام پر مبنی تعلقات کے ایک نئے دور کا آغاز ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکہ پر یک طرفہ اقدامات کا الزام عائد کرنے والے ممالک کو اب عالمی بحرانوں کے حل کے لئے ان کے ساتھ مل کر کوششیں کرنی چاہئیں اور اس بات کا انتظار نہیں کرنا چاہئے کہ امریکہ ہی آگے بڑھے اور قیادت کرے۔ اوباما نے کہا کہ ایران اور شمالی کوریا بین الاقوامی انسداد چوہری پھیلاؤ معاہدوں کی پابندی نہ کریں تو ان کا احتساب ہونا چاہئے۔اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا 64 واں اجلاس جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اپنے افتتاحی کلمات میں عالمی رہنمائوں پر زور دیا کہ وہ مشرق وسطیٰ میں خون خرابے اور افغان جنگ کے خاتمے کے لئے کوششیں تیز کریں۔ بان کی مون نے کہا کہ غزہ میں خون ریزی روکنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں قیام امن کیلئے مذاکرات پر نظرثانی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہاکہ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی اور غربت کے خاتمے کے لئے اجتماعی اقدامات کرنا ہوں گے۔ جرمنی نے کہا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کے دوران ایرانی صدر احمدی نژاد نے نازی دور میں یہودیوں کے قتل عام یعنی ہولو کاسٹ کو پھر جھٹلایا تو وہ واک آئوٹ کرے گا۔ریڈیو نیوز کے مطابق برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ دنیا کو غربت،دہشت گردی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت پانچ اہم چیلنجز کا سامنا ہے جن سے نمٹنے کے لئے عالمی معاہدوں کی ضرورت ہے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا ہے،ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول کی اجازت نہیں دی جا سکتی،دنیا کو ماحول کی آلودگی سے پاک کرنے کے لئے عالمی کوششوں کی ضرورت ہے،افغانستان کو دہشت گردوں کا گڑھ نہیں بننے دیا جا سکتا،افغانستان کو مستحکم کرنے کے لئے افغان عوام کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔
خبر کا کوڈ : 12085
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش