0
Tuesday 10 Jan 2012 19:20

این آر او کیس فیصلہ، عدالت نے کیس 6 آپشنز کے ساتھ سپریم کورٹ کو لارجر بنچ بنانے کیلئے بھیج دیا

این آر او کیس فیصلہ، عدالت نے کیس 6 آپشنز کے ساتھ سپریم کورٹ کو لارجر بنچ بنانے کیلئے بھیج دیا
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ وزیراعظم نے سیاسی مفادات کو سرکاری ذمہ داری پر ترجیح دے کر حلف سے انحراف کیا اس بنیاد پر وزیراعظم، وزیر اور سیکرٹری قانون کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا آپشن موجود ہے، عدالت نے قرار دیا کہ حکمران جماعت کے سربراہ نے صدر کا منصب سنبھالنے سے پہلے حلف لیا تھا۔ انہیں آرٹیکل تریسٹھ اے کے تحت نااہل قرار دینے کا آپشن ہے، تیسرا آپشن عملدرآمد کے لیے کمیشن مقرر کرنے کا ہے، جبکہ چوتھا آپشن کسی کارروائی سے پہلے سماعت کا موقع دینا ہے، پانچواں آپشن چیئرمین نیب کو اختیارات کے غلط استعمال پر کارروائی کا حکم دیتا ہے جبکہ چھٹا آپشن اختیارات کی سہ فریقی تقسیم اور معاملہ عوام کو بھجوایا جا سکتا ہے، کیس کی آئندہ سماعت سولہ جنوری کو ہو گی۔ 
عدالت نے اٹارنی جنرل کو سولہ جنوری کو طلب کر لیا ہے کہ وہ بتائیں چھ آپشنز میں سے کس پر عملدرآمد کیا جا سکتا ہے اور اگر کسی کو کسی آپشنز پر اعتراض ہے تو آگاہ کیا جائے۔

سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ غیر تسلی بخش قرار دی اور کہا کہ حکومت نے عدالت کے گزشتہ فیصلوں پر عملدرآمد کے بجائے تصادم کا راستہ اختیار کیا، عدنان خواجہ اور احمد ریاض شیخ سے متعلق تحقیقات نہ کرتے ہوئے ان کو تحفظ دینے کی کوشش کی گئی جو عدالت کے حکم کی نافرمانی ہے، عدالت نے کہا کہ سیکرٹری قانون کی طلبی پر بیماری کا کہہ کر ثبوت بھی نہیں دیا گیا۔ لگتا ہے کہ حکومت کو عدالتی احکامات کی کوئی پرواہ نہیں۔ دو سال سے وفاق نے کئی عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہیں کیا۔ معاملے کو لٹکایا جا رہا ہے اس کے باوجود عدالت نے تحمل اور برداشت کا مظاہرہ کیا تاہم عدالت کا وقار برقرار رکھنے کے لیے کارروائی کے علاوہ راستہ نہیں، صدر نے بھی واضح کیا کہ عدالتی حکم پر سیاسی وجوہ کی بناء پر عمل ممکن نہیں، عدالتی حکم شطرنج یا آنکھ مچولی کا کھیل نہیں، عدالت نے قرار دیا کہ آرٹیکل ایک سو نواسی اور ایک سو نوے میں واضح ہے کہ انتظامی ادارے عدالتی حکم پر عملدرآمد کریں گے۔ بغیر ہچکچاہٹ کہتے ہیں کہ سیاسی مصلحتوں کو قانون پر بالادستی نہیں، قانون پر عملدرآمد نہ ہو تو آئین باقی نہیں رہتا، اس لئے آئین پر عملدرآمد کیلئے مناسب اقدامات کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ہم صرف اپنی آئینی ذمہ داری پوری کریں گے، وزیراعظم نے آئین اور قانون کے مطابق ذمہ داریاں ادا کرنے کا حلف اٹھایا مگر سیاسی مفادات کو سرکاری ذمہ داری پر ترجیح دے کر حلف سے انحراف کیا جس کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔
خبر کا کوڈ : 129250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش