0
Monday 9 Jan 2012 21:06

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے بیانات غیرآئینی ہیں، وزیراعظم

آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے بیانات غیرآئینی ہیں، وزیراعظم
اسلام ٹائمز۔ وزاعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ حکومت کے ماتحت کسی بھی ادارے کی سرکاری کارروائی کے لئے مجاز اتھارٹی سے پیشگی اجازت ضروری ہے، حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی بھی کارروائی غیر قانونی اور غیر آئینی تصور کی جائے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے چینی روزنامے کو دیئے جانے والے انٹرویو میں کیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل پرویز کیانی اور ڈی جی آئی ایس آئی جنرل شجاع پاشا نے متنازعہ میمو بارے سپریم کورٹ میں جمع کروائے جانے والے جواب کی حکومت سے پیشگی منظوری نہیں لی۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مجاز اٹھارٹی سے کسی قسم کی اجازت طلب نہیں کی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں متنازعہ میمو کا جواب داخل کروانے کے لئے کسی قسم کی سمری مجاز اٹھارٹی کو یا وزیر برائے دفاع کو موصول نہیں ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا ہے کہ سلالہ واقعے اور میمو تنازعے پر حکومت اور فوج کے درمیان کئی ملاقاتیں ہوئیں اور فوری ایکشن لیا گیا۔

دیگر ذرائع کے مطابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ میمو سکینڈل بارے ڈی جی آئی ایس آئی اور آرمی چیف نے مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر اپنا جواب داخل کرایا۔ مجاز اتھارٹی اجازت کے بغیر کسی بھی سرکاری افسر کا کوئی اقدام غیر آئینی ہے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بھی اس حوالے سے واضح ریمارکس دے چکے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئین و قانون کے مطابق کوئی بھی سرکاری عہدیدار یا سرکاری افسر مجاز اتھارٹی کے بغیر کوئی بھی کام، ردعمل یا جواب داخل نہیں کرا سکتا۔ میمو سکینڈل پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی نے جو جواب داخل کرایا ہے اس سے متعلق مجاز اتھارٹی سے کوئی اجازت نہیں لی گئی اور نہ ہی وزارت دفاع کو اس حوالے سے کوئی سمری موصول ہوئی ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میمو معاملہ قومی سلامتی کمیشن کے سپرد کرنے کے بعد چیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ نیٹو حملے اور میمو معاملے پر سول اور فوجی قیادت نے تفصیلی اور بروقت فیصلے کئے۔ نیٹو حملے کے بعد پاک امریکا تعلقات کا تعین عوام کی منتخب پارلیمنٹ کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 128895
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش