0
Wednesday 11 Jan 2012 11:02

امریکہ طالبان سے مذاکرات کر سکتا ہے تو حکمران مزاحمت کاروں‌ سے کیوں نہیں، مولانا عبدالغفور حیدری

امریکہ طالبان سے مذاکرات کر سکتا ہے تو حکمران مزاحمت کاروں‌ سے کیوں نہیں، مولانا عبدالغفور حیدری
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ میں‌ قائد حزب اختلاف اور جمعیت علمائے اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ امریکہ نے دس سال تک افغانستان میں ‌قتل عام کیا لیکن پھر بھی ناکام ہوا اور واپسی کے بہانے ڈھونڈ رہا ہے، ملک میں امن و امان کی صورتحال بہت خراب ہے کراچی سے لیکر گلگت تک کہیں امن نہیں‌ ہے بلوچستان کا مسئلہ سیاسی و آئینی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں ‌نے گزشتہ روز حب کے قریب واقع بھوانی کے پانچ گوٹھوں‌ کو ساڑھے تین کروڑ روپے کی لاگت سے سوئی گیس کی فراہمی کے منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ جب تک ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ نہیں ‌ہو گا امن و امان کی صورتحال بہتر نہیں ‌ہو گی۔ 

انہوں نے مزید کہا صرف نعروں‌ سے تبدیلی نہیں‌ لائی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے 1970ء کے الیکشن میں روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگایا لیکن آج 43 سال گزرنے کے باوجود لوگوں کو کچھ نہیں‌ مل سکا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی میں وہ لوگ جا رہے ہیں‌ جنہیں‌ اپنی پارٹیوں‌ میں مسترد کر دیا گیا ہے یا وہ لوگ ہیں جو جنرل مشرف کی باقیات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا مسئلہ حکمرانوں‌ نے سمجھا ہی نہیں‌ ہے اور نہ ہی اسے سنجیدگی سے لیا ہے، بلوچستان کا مسئلہ خالصتاً سیاسی و آئینی ہے، لیکن بلوچستان کے مسئلے کو طاقت کے بل بوتے پر حل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں ‌نے کہا کہ امریکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلئے تیار ہے تو پھر پاکستان کے حکمران بلوچستان میں مزاحمت کاروں سے مذاکرات کیلئے کیوں آمادہ نہیں۔
خبر کا کوڈ : 129384
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش