0
Wednesday 1 Feb 2012 20:29

حکومت سوئس عدالتوں کو خط لکھنے کی یقین دہانی کروائے تو توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے پر غور کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ

حکومت سوئس عدالتوں کو خط لکھنے کی یقین دہانی کروائے تو توہین عدالت کا نوٹس واپس لینے پر غور کیا جا سکتا ہے، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے توہین عدالت کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سمجھتے تھے کہ صدر کو استثنیٰ حاصل ہے، عدالت نے وزیراعظم کو عمل درآمد کے لئے کبھی نوٹس جاری نہیں کیا۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ عملدرآمد کے معاملہ پر سولہ سماعتیں ہوئیں لیکن کبھی وزیراعظم پر ذمہ داری نہیں ڈالی گئی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وزیر اعظم نے ڈیووس میں کہا کہ وہ اس معاملے پر جیل جانے کو تیار ہیں کیا یہ حکم عدولی کا اشارہ نہیں۔ جسٹس ناصرالملک نےکہا کہ حکومت سوئس عدالتوں کو خط لکھ دے تو توہین عدالت کی کارروائی پر نظرثانی کر سکتے ہیں۔ 

اعتزاز احسن نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت سپریم کورٹ کے حکم پر عملدرآمد ہائیکورٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔ این آر او فیصلے پر عملدرآمد کیلئے کسی ہائیکورٹ کو ہدایات نہیں دی گئیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ ڈگری نہیں جس پر عمل درآمد کے لئے ہائیکورٹ کی ضرورت ہو، یہ صرف حکم کی تعمیل کا معاملہ ہے۔ وزیراعظم کو جیل بھیجنا نہیں چاہتے، فیصلے پر عملدرآمد چاہتے ہیں۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا عدالت ایک موقع فراہم کر رہی ہے۔ آپ عدالتی حکم پر اپنی سنجیدگی ثابت کریں۔ اس پر اعتزاز احسن نے کہا کہ استثنٰی کے سبب صدر کو غیر ملکی آگ میں نہیں جھونکا جا سکتا۔
 
جسٹس کھوسہ نے کہا صدر کے استثنٰی کی وضاحت کیلئے عدالت میں درخواست یا صدارتی ریفرنس بھجوایا جا سکتا تھا۔ عدالت نے وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن کو دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کل تک سماعت ملتوی کر دی۔
خبر کا کوڈ : 134780
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش