Monday 13 Feb 2012 01:42
اسلام ٹائمز۔ پاراچنار شہر میں چار سال تک طوری بنگش اہل تشیع رضاکاروں کی سکیورٹی اور چیک پوسٹوں پر تعیناتی میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا اور اب فوج کی تعیناتی کے فوراً بعد خودکش حملے کی اطلاع دال میں کچھ کالا ہونے کے مترادف ہے۔ اسلئے جنت نظیر وادی پاراچنار کے باسی اپنے علاقے کو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی آڑ میں دوسرا وزیرستان بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق حساس اداروں نے پولٹیکل ایجنٹ آفس میں بھیجے جانے والی اپنی ایک رپورٹ و مراسلے میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے چند دنوں میں پاراچنار شہر یا اس کے مضافات میں اہل تشیع کو نشانہ بنانے کے لئے خودکش حملہ یا بڑی تخریبی کارروائی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس بات کے بعد اہلیان پاراچنار، طوری بنگش اہل تشیع قبائلی مشران، علمائے کرام عوامی و سماجی اور سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے اس مراسلے و رپورٹ کو پاراچنار کے عوام کے خلاف ایک نئی سازش اور ریاستی دہشت گردی سے تشبیہ دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سال کے دوران جب پاراچنار شہر اور گردونواح کی سکیورٹی طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کے ہاتھ میں تھی تو مثالی امن کے علاوہ عوام حکومت اور سیکورٹی فورسز سب کو امن تھی اور گذشتہ چار سال کے دوران کوئی بھی خودکش حملہ نہیں ہوا۔ اب جب کہ پاراچنار شہر اور گردونواح میں طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کی جگہ سکیورٹی فورسز نے سنبھالی ہے اور شہر فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوا ہے ایسے میں انٹیلی جنس اداروں کا پاراچنار شہر میں ممکنہ خودکش حملے کی پیشن گوئی اور رپورٹ مضحکہ خیز ہے۔
اہلیان پاراچنار طوری بنگش اہل تشیع قبائلی مشران علمائے کرام عوامی و سماجی اور سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ دراصل خودکش حملے ان ہی حساس اداروں و سکیورٹی فورسز کا ایک کھیل ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پاراچنار شہر میں چار سال تک طوری بنگش اہل تشیع رضاکاروں کی سکیورٹی اور چیک پوسٹوں پر تعیناتی میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا اور اب فوج کی تعیناتی کے فوراً بعد خودکش حملے کی اطلاع دال میں کچھ کالا ہونے کے مترادف ہے۔ اسلئے جنت نظیر وادی پاراچنار کے باسی اپنے علاقے کو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی آڑ میں دوسرا وزیرستان بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ اسلئے جس طرح حساس اداروں نے ممکنہ خودکش حملے کی اطلاع دی ہے اسی طرح اسے روک بھی سکتی ہے وگرنہ خودکش حملے کی صورت میں حالات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ چار سال کے دوران جب پاراچنار شہر اور گردونواح کی سکیورٹی طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کے ہاتھ میں تھی تو مثالی امن کے علاوہ عوام حکومت اور سیکورٹی فورسز سب کو امن تھی اور گذشتہ چار سال کے دوران کوئی بھی خودکش حملہ نہیں ہوا۔ اب جب کہ پاراچنار شہر اور گردونواح میں طوری بنگش اہل تشیع رضا کاروں کی جگہ سکیورٹی فورسز نے سنبھالی ہے اور شہر فوجی چھاؤنی میں تبدیل ہوا ہے ایسے میں انٹیلی جنس اداروں کا پاراچنار شہر میں ممکنہ خودکش حملے کی پیشن گوئی اور رپورٹ مضحکہ خیز ہے۔
اہلیان پاراچنار طوری بنگش اہل تشیع قبائلی مشران علمائے کرام عوامی و سماجی اور سیاسی تنظیموں کے نمائندوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اس امر کو تقویت ملتی ہے کہ دراصل خودکش حملے ان ہی حساس اداروں و سکیورٹی فورسز کا ایک کھیل ہے جس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پاراچنار شہر میں چار سال تک طوری بنگش اہل تشیع رضاکاروں کی سکیورٹی اور چیک پوسٹوں پر تعیناتی میں کوئی خودکش حملہ نہیں ہوا اور اب فوج کی تعیناتی کے فوراً بعد خودکش حملے کی اطلاع دال میں کچھ کالا ہونے کے مترادف ہے۔ اسلئے جنت نظیر وادی پاراچنار کے باسی اپنے علاقے کو دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ کی آڑ میں دوسرا وزیرستان بنانے کی ہرگز اجازت نہیں دے سکتے۔ اسلئے جس طرح حساس اداروں نے ممکنہ خودکش حملے کی اطلاع دی ہے اسی طرح اسے روک بھی سکتی ہے وگرنہ خودکش حملے کی صورت میں حالات کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ حکام پر ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 137316
منتخب
16 May 2024
16 May 2024
16 May 2024
15 May 2024
15 May 2024
15 May 2024
16 May 2024