0
Saturday 24 Oct 2009 14:29

ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کی چوکی پر خودکش حملہ،9 جاں بحق،پشاور میں کار بم دھماکہ،15 زخمی،مہمند ایجنسی میں بارودی سرنگ دھماکہ،19 باراتی جاں بح

ایروناٹیکل کمپلیکس کامرہ کی چوکی پر خودکش حملہ،9 جاں بحق،پشاور میں کار بم دھماکہ،15 زخمی،مہمند ایجنسی میں بارودی سرنگ دھماکہ،19 باراتی جاں بح
راولپنڈی،اٹک،سنجوال کینٹ،حضرو،پشاور،مہمند ایجنسی:کامرہ میں پاکستان ایروناٹیکل کمپلیکس کی چیک پوسٹ پر خودکش حملے کے نتیجے میں 2 سکیورٹی اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 17 شدید زخمی ہو گئے جبکہ پشاور میں کار بم دھماکے میں 15 افراد شدید زخمی ہو گئے، ادھر مہمند ایجنسی میں باراتیوں کی گاڑی بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، جس سے ایک ہی خاندان کے 16 افراد سمیت 17 چل بسے۔ خودکش دھماکہ صبح پونے سات بجے کے قریب قطبہ چوک سے تھوڑے فاصلے پر قائم کامرہ چیک پوسٹ پر ہوا، جہاں سکیورٹی کے عملے نے یونیفارم میں مشتبہ شخص کو پیدل چلتے ہوئے چیک پوسٹ کی جانب آنے پر شناخت طلب کی تو اس نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا جس کے نتیجے میں چیک پوسٹ پر تعینات کامرہ کے ملازمین اور ڈیوٹی پر جانے والے 9 افراد جاں بحق اور 17 شدید زخمی ہو گئے۔جاں بحق ہونے والوں میں 2 سیکورٹی اہلکار بھی شامل ہیں، دھماکے کے بعد انسانی اعضا دور دور تک بکھر گئے۔ واقعہ کے بعد سیکورٹی اداروں نے علاقے میں سیکورٹی ہائی الرٹ کر دیا۔ واقعے کی تحقیقات کا حکم  دے دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق خودکش حملہ آور کی یہ پوری کوشش تھی کہ وہ کامرہ حدود میں داخل ہو کر زیادہ سے زیادہ جانی نقصان کرے۔ تاہم چیک پوسٹ پر موجود سکیورٹی کے عملے نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے خودکش حملہ آور کو چیک پوسٹ پر ہی روک لیا۔ ہلاک ہونیوالوں میں آصف محمود،خان گل،وسیم عباس کارپول ٹیک محمد حسین احسان الرحمن، یوسف مسیح، جمیل مسیح، نذیر بیگ شامل ہیں۔ خودکش حملے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔ سکیورٹی پولیس افسران اور اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ جبکہ پی اے سی کامرہ انتظامیہ نے کامرہ اٹک روڈ اور اس کے ملحقہ جی ٹی روڈ کو مکمل طور پر سیل کر دیا۔ خودکش بمبار کے جسم کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے۔ دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ ہٹیاں،گوندل اور اٹک شہر سے شکردرہ تک سنی گئی۔ دھماکے کے فوری بعد پی اے سی کامرہ کے حکام اور مددگار عملہ موقع پر پہنچ گیا۔ جیکٹ میں بارود کی مقدار زیادہ ہونے کی بناء پر نہ صرف خودکش حملہ آور کے جسم کے درجنوں ٹکڑے ہو گئے بلکہ اس کی زد میں آنیوالے چیک پوسٹ کے عملے اور اپنی ڈیوٹی پر جانے والے ملازمین میں سے دو افراد کی لاشیں ناقابل شناخت ہو گئیں۔ قریبی عمارتوں اور دیواروں کو بھی نقصان پہنچا۔ ڈیوٹی پر جانیوالے افراد کی اکثریت سائیکلوں پر سوار ہونے کی بناء پر دھماکے کے بعد جگہ جگہ سائیکلیں،انسانی اعضاء،بوٹ اور دیگر چیزیں بکھری پڑی تھیں۔ اس حوالے سے پاک فضائیہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ خودکش حملہ آور کامرہ کمپلیکس میں داخل ہونے کی کوشش میں تھا۔ لیکن چوکی پر تعینات اہلکاروں نے حملہ آور کو روکا تو اس نے وہیں دھماکا کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور پیدل آیا اور پہلی ہی چوکی پر اس کی شناخت ہو گئی اور وہ آگے نہیں جا سکا۔
ادھر پشاور میں جمعہ کے روز باغ ناران روڈ پر ایک ریسٹورنٹ کے قریب کار بم دھما کا ہوا، جس سے حیات آباد پشاور اور قریبی علاقوں میں سخت خوف و ہراس پھیل گیا۔ دھماکہ سے 15 افراد زخمی ہو گئے۔ریسٹورنٹ کے سامنے پارک کی جانے والی دو گاڑیاں تباہ ہو گئیں جبکہ ریسٹورنٹ کی عمارت جزوی طور پر تباہ ہو گئی۔15 زخمیوں میں سے 6 کو طبی امدادکے بعد فارغ کر دیا گیا جبکہ 9 زخمیوں کو حیات آباد پشاور میڈیکل کمپلیکس میں داخل کر دیا گیا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق لمبے بالوں والا ایک 30سالہ نوجوان کار میں آیا، جس کی بڑی بڑی مونچھیں تھیں اور وہ کالے کپڑے پہنے ہوئے تھا جبکہ وہ انگور کھا رہا تھا، اس نے گاڑی ریسٹورنٹ کے سامنے پارک کی اور خود دوسری طرف چلا گیا اور اس دوران دھماکا ہو گیا۔ دھماکا کے بعد پولیس نے راستے بند کر کے سرچ آپریشن کے دوران دو مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا۔ بم دھماکا کے بعد وہاں لوگوں کا ہجوم ہو گیا،جسے منتشر کرنے کے لئے پولیس کی طرف سے ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔بم ڈسپوزل اسکواڈ کے اے آئی جی شفقت ملک نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دھماکا کے لئے ہنڈا اٹلس موٹر کار استعمال کی گئی تھی۔ موٹر کار میں 70 کلو گرام دھماکا خیز مادہ رکھا گیا تھا جس میں آرٹلری شیلز اور راکٹ شیلز بھی شامل کئے گئے تھے۔ اگر یہ کار بم دھماکا گنجان آباد علاقہ میں کیا جاتا تو اس سے ہولناک تباہی پھیل سکتی تھی تاہم حیات آباد میں ہونے والا کار بم دھماکا کھلی جگہ پر ہوا جس کی وجہ سے بڑی تباہی نہ ہو سکی۔ 
دریں اثناء جمعہ کو محمد اسحاق کی شادی کی بارات لانے کی غرض سے ان کے خاندان کے 23 افراد فلائنگ کوچ نمبر 1125 میں پشاور شبقدر گڑنگی سے چمر کنڈ مہمند ایجنسی کیلئے روانہ ہوئے، جونہی گاڑی سوران چوک پہنچی تو بارودی سرنگ سے ٹکرا گئی، دھماکے سے گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور گاڑی میں موجود افراد کے اعضاء دور دور تک بکھر گئے۔ حادثہ میں دولہا کا بھائی سعید خان، زوجہ سعید خان اس کی بیٹی ماریہ، بیٹے عمر، ابراہیم اور حمزہ ممانی مرو اسکا بیٹا عباس، بیٹیاں فوبہہ، ہاجرہ، دولہا کا بھائی غفار، بھانجی آمنہ، لیلیٰ کے علاوہ رشتہ دار بہلول، شیرالرحمن، بے غم اور فلائنگ کوچ ڈرائیور اسرار علی موقع پر جاں بحق ہو گئے۔
خبر کا کوڈ : 13733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش