0
Sunday 1 Nov 2009 11:43

خیبر ایجنسی:سکیورٹی قافلے پر بم حملہ،9 جواں جاں بحق،جنوبی وزیرستان،اورکزئی اور کرم ایجنسی میں 53 شدت پسند مارے گئے

خیبر ایجنسی:سکیورٹی قافلے پر بم حملہ،9 جواں جاں بحق،جنوبی وزیرستان،اورکزئی اور کرم ایجنسی میں 53 شدت پسند مارے گئے
خیبر ایجنسی،وانا:خیبر ایجنسی کے علاقے سورغر میں سکیورٹی فورسز کے قافلے پر ریموٹ کنٹرول بم حملے میں 9 اہلکار جاں بحق اور 13 زخمی ہو گئے۔ آپریشن راہِ نجات میں بمباری اور جھڑپوں کے دوران 33 شدت پسند جاں بحق جبکہ چار جوان زخمی ہو گئے،زمینی دستے طالبان کے مرکز سراروغہ میں داخل ہو گئے۔ اورکزئی اور خیبر ایجنسیوں میں جیٹ طیاروں کی بمباری سے 20 شدت پسند مارے گئے جبکہ ان کے متعدد تربیتی کیمپ اور ٹھکانے بھی تباہ کر دئیے گئے۔ تفصیلات کے مطابق سورغر میں عسکریت پسندوں کی طرف سے سڑک کے کنارے نصب بم اس وقت زوردار دھماکے سے پھٹ گیا جب سکیورٹی فورسز کا قافلہ مختلف چیک پوسٹوں پر تعینات اہلکاروں کے لئے راشن لے کر جا رہا تھا۔ سکیورٹی حکام نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں 2 گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ دھماکے کے بعد علاقے کا محاصرہ کر لیا گیا اور فورسز نے مختلف علاقوں میں شدت پسنوں کے ٹھکانوں پر گولہ باری کی جس سے کئی ٹھکانے تباہ ہو گئے۔ 
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن راہ نجات تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے،اہم علاقے سراروغہ کو تین اطراف سے گھیر لیا گیا ہے،سکیورٹی فورسز نے کنی گرام کو دہشت گردوں سے کلیئر کرنے کے لئے گھر گھر تلاشی آپریشن کا آغاز کر دیا،سراروغہ میں دہشت گردوں کی بڑی تعداد موجود ہے،قصبہ کو کلیئر کرنے کا آغاز آئندہ 24 گھنٹے میں ہو گا،ایف آر کے علاقے پیشگ میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری سے چار مکان اور ایک گاڑی تباہ ہو گئی۔ حکیم اللہ محسود اور قاری حسین کے علاقوں کا کنٹرول حاصل کرنیوالے آپریشنل کمانڈر بریگیڈیئر محمد شفیق نے کہا ہے کہ پاک فوج کی سراروغہ کی طرف تیزی سے پیش قدمی جاری ہے اور جلد ہی تمام علاقے کو دہشت گردوں سے پاک کر دیا جائیگا جبکہ ریاست کیلئے خطرہ بننے والے شدت پسندوں کو ہر موڑ پر شکست کا سامنا ہو گا،کوٹ کئی میں آن لائن سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فورسز کے جوانوں کے حوصلے بلند ہیں اور شدت پسندوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے۔ شکئی میں آپریشنز بیس پر موجود ناردرن لائٹ انفنٹری (این ایل آئی) کے ایک جوان محمد ریاست کا کہنا تھا وہ اپنے ملک کے تحفظ اور دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے ہر وقت تیار ہیں۔ ہنگو کے علاقے دربند میں شدت پسندوں نے مسافر کوچ سے ایک شخص کو اغوا کر لیا۔ اس دوران مزاحمت پر پولیس اہلکار زخمی ہو گیا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق قاری حسین اور حکیم اللہ محسود کے گھروں اور اہم مراکز پر مشتمل علاقہ کوٹ کئی سمیت مختلف علاقوں میں فورسز نے شدت پسندوں کا صفایا کر دیا ہے اور وہاں پر چیک پوسٹیں قائم کر دی ہیں۔ تحصیل خوازہ خیلہ سرچ آپریشن کے دوران متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا،شانگلہ میں سرکاری دفاتر بند کر دئیے گئے۔ سوات میں آپریشن راہِ راست کے دوران 100 سے زائد مشتبہ افراد گرفتار اور بیشتر علاقے کلیئر قرار دے دئیے گئے۔ ضلع بھر کی مجموعی صورتحال اطمینان بخش،کاروبار زندگی معمول کے مطابق جاری ہے۔ 
دریں اثناء ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل اطہر عباس نے کہا ہے کہ جنوبی وزیرستان سے گرفتار افراد کو سویلین اداروں کی نگرانی میں دیا گیا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوج نے کسی شدت پسند یا فرد سے کوئی معاہدہ نہیں کیا،دہشت گردوں کو منشیات فروشی،اغوا اور دیگر چیزوں سے اور ہمارے مخالف ملکوں سے امداد مل رہی ہے جو ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں خفیہ اداروں کو شواہد ملتے ہیں تاہم ان شواہد کو عدالت میں ثابت کرنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جی ایچ کیو کے ملزم قاری اشتیاق کی گرفتاری کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا،ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔ 
آپریشن راہ نجات،فورسز کے ساتھ جھڑپیں،مزید 5شدت پسند ہلاک
وانا:جنوبی وزیرستان میں آپریشن راہ نجات کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں مزید پانچ شدت پسند ہلاک ہو گئے۔ذرائع کے مطابق جھڑپیں جنوبی وزیرستان کے علاقوں کنی کرم،تودہ چینا اور سرا روغا میں ہو رہی ہیں۔جھڑپوں میں پانچ شدت پسند مارے گئے اور آٹھ زخمی ہوئے ۔ سکیورٹی فورسز کے دستے شدت پسندوں کے اہم ٹھکانوں کی جانب تیزی سے پیش قدمی کر رہے ہیں ۔اب تک آپریشن راہ نجات میں ڈھائی سو سے زائد شدت پسند ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کے کئی اہم علاقوں پر فورسز نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔




خبر کا کوڈ : 14202
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش