0
Monday 5 Mar 2012 01:18

ایران کی ایٹمی سرگرمیاں اور امریکی صہیونی لابی

ایران کی ایٹمی سرگرمیاں اور امریکی صہیونی لابی
اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت کے اعلی حکام نے حالیہ دنوں میں ایران کے خلاف اپنی جنگ پسندانہ لفاظیوں میں مزید اضافہ کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر ایران کے جوہری پروگرام پر عائد پابندیاں بےنتیجہ ثابت ہوئیں تو وہ ایران کے ایٹمی تنصیبات پر حملہ کر دیں گے۔ صہیونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نتین یاہو کے دورۂ واشنگٹن کے موقع پر یہ خبریں بڑی آب و تاب کے ساتھ سامنے آ رہی ہیں۔ نیتن یاہو نے اپنے امریکہ کے دورے میں اس ملک کے اعلی حکام سے اپنے مذاکرات ایران کی ایٹمی سرگرمیوں سے شروع کیے ہیں۔ اسرائیل کے وزیر خارجہ آویگدور لیبرمین نے بھی نو فروری کو کہا تھا کہ اگر ایران کو جوہری پروگرام سے روکنے پر قائل کرنے کے لیے عالمی پابندیاں بےاثر ثابت ہوئیں تو اسرا‏ئیل کے پاس بہت سے آپشنز موجود ہیں۔ 

یہ دھمکیاں ایسے موقع پر دی گئی ہیں کہ جب فوجی ماہرین کے مطابق اسرائیلی فوج کے اندر اتنی بھی صلاحیت موجود نہیں ہے کہ وہ حتی ایران کے جوابی حملے کے مقابلے میں اپنا دفاع بھی کر سکے۔ اسرائیل کے وزیر جنگ ایہود باراک نے بھی اس بات کی تائید کی ہے حالانکہ اس نے گزشتہ سال نومبر میں اس بات کا دعوی کیا تھا کہ اگر ایران نے جوابی حملہ کیا تو مقبوضہ فلسطین میں پانچ سو افراد بھی ہلاک نہیں ہوں گے۔ 

ان متضاد بیانات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی حکام امریکی انتخابات کی فضا سے فا‏ئدہ اٹھا کر زیادہ مراعات حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ در حقیقت اسرائیلی حکام دھمکی جیسی اسٹریٹجی اپنا کر امریکی حکام پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر ر ہے ہیں۔ یہ ایسے موقع پر ہے کہ اس سے پہلے امریکی فوج کے کمانڈر جنرل مارٹین ڈیمپسی نے یکم فروری دوہزار بارہ کو اسرائیل کے وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس حکومت کے وزیر جنگ ایہود باراک سے غیرمتوقع ملاقات میں ایران پر حملے کے سلسلے میں واشنگٹن کے موقف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اسرائیلی حکام سے واضح طور پر کہا تھا کہ باراک اوباما کی حکومت ایران پر ہر طرح کے حملے کی مخالف ہے اور وہ امریکہ کو مشرق وسطی میں ایک اور جنگ میں دھکیلنے کے لیے تل ابیب کے دباؤ میں نہیں آئے گی۔ 

اسرائیلی حکام ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں امریکہ کے نرم موقف پر تنقید کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاکہ وہ ایران کے خلاف جنگ پسندانہ موقف اختیار کرے لیکن امریکہ نے اسرائیل کے اس مطالبے کا سخت اور منفی جواب دیا ہے جیسا کہ دو دن قبل اوباما نے ایران پر حملے سے متعلق اسرائیل کو سخت خبردار کیا ہے۔ یہ بات مسلّم ہے کہ امریکہ کے انتخابات میں امیدواروں کی کامیابی، صہیونی لابی اور ان کے مخصوص نمائندوں کی حمایت سے جڑی ہوئی ہے۔ اس بناء پر امریکہ کے انتخابات میں وہی امیدوار کامیاب ہو گا جو اسرائیل سے سب سے زیادہ وابستہ ہو گا۔ 

اس وقت ان پالیسیوں میں نیتن یاہو اور اسرائیلی حکام کافی گہری دلچسپی لے رہے ہیں تا کہ امریکہ میں اسرائیل لابی آیپک کی سالانہ نشست میں اوباما کی تقریر سے پہلے جو امریکہ کے صدارتی انتخاب میں اہم پلیٹ فارم شمار ہوتی ہے، اسرائیل اپنی خواہش کے مطابق امریکہ سے مراعات حاصل کر سکے۔ امریکہ اور اس کی پٹھو حکومتیں اسرائیل کی حکومت کے ساتھ مل کر ایران کے پرامن ایٹمی پروگرام کو روکنا چاہتے ہیں اور اس پر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کا الزام لگانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان دعووں کو وہ ایران کے خلاف یکطرفہ اور بین الاقوامی پابندیاں لگانے اور اسی طرح فوجی حملے کی دھمکی کے لیے ایک بہانے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن واضح ہے جیسا کہ ایرانی حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران کے خلاف اس طرح کی کارروائی کی گئی تو اس کے بھیانک نتائج برآمد ہوں گے اور پھر ایسی شدید جنگ چھڑ سکتی ہے جس کا دائرہ مشرق وسطی سے باہر تک پھیل سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 142943
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش