0
Tuesday 6 Mar 2012 22:13

افسپا واپسی معاملہ، شور بہت، عملی پیشرفت ندارد

افسپا واپسی معاملہ، شور بہت، عملی پیشرفت ندارد
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے کچھ علاقوں سے متنازعہ قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ افپسا ہٹانے کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے اعلانات کے حوالے سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ صوبائی سطح پر قائم کی گئی دو کمیٹیوں نے ڈیڑھ سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ریاستی سرکار کو رپورٹ پیش نہیں کی۔ واضح رہے کہ 2010 ایجی ٹیشن کے ردعمل میں سیکورٹی سے متعلق مرکزی کابینہ کمیٹی نے کشمیر کیلئے 8 نکاتی راحت کاری پیکیج کے تحت ریاستی حکومت کو آرمڈ فورسز سپیشل پاورز کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد ریاستی حکومت نے صوبائی سطح پر جموں و کشمیر میں دو کمیٹیاں قائم کیں تاکہ وہ ان علاقوں کی نشاندہی عمل میں لاسکیں جہاں سے افسپا کا نفاذ ختم کیا جاسکتا ہے۔
 
جس کے بعد وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے کئی دفعہ کھلے عام اس بات کااعلان کیا کہ افسپا کو محدود علاقوں سے ہٹایا جائے گا تاہم سوموار کو اس معاملہ نے اُس وقت ایک نیا موڑ لیا جب حکومت نے کہا کہ ابھی تک ان کمیٹیوں کی رپورٹ ہی نہیں ملی ہے۔ نیشنل کانفرنس ممبر اسمبلی ہندوارہ چودھری محمد رمضان کی جانب سے پوچھے گئے ایک غیر ستارہ ذدہ سوال کے تحریری جواب میں ریاستی وزارت نے گو کہ اس بات کا ایک بار پھر اعادہ کیا کہ وہ ریاست سے افسپا کی مرحلہ وار واپسی پر وعدہ بند ہے تاہم تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ وزارت داخلہ نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ریاستی حکومت نے جموں اور کشمیر صوبوں میں علیحدہ طور پر دو کمیٹیاں تشکیل دی ہیں جو ان علاقوں کا تعین کریں گی جہاں سے افسپا ہٹایا جاسکتا ہے۔
 
وزارت داخلہ کے مطابق ان کمیٹیوں نے تاحال کئی میٹنگز کی ہیں اور اس ضمن میں کارروائی ہورہی ہے تاہم ساتھ ہی یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ ابھی تک کمیٹیوں کی سفارشات پر مبنی رپورٹ سرکار کو موصول نہیں ہوئی ہے اور جونہی یہ رپورٹ موصول ہوجائے گی، اس پر عملدرآمد شروع کیا جائے گا۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ریاستی وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے جاریہ اسمبلی اجلاس کے دوران گورنر کے خطبہ پر شکریہ کی تحریک کا جواب دیتے ہوئے بھی اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ان کے دور حکومت میں ہی چند علاقوں سے افسپا واپسی کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا تاہم تازہ ترین حکومتی جواب سے واضح ہوجاتا ہے کہ ابھی تک اس ضمن میں کوئی خاص پیش رفت نہیں ہو پائی ہے اور اگر باوثوق ذرائع کا یقین کیا جائے تو ان دونوں کمیٹیوں میں شامل فوج کی 15ویں اور 16ویں کور کے کورکمانڈروں کو اس منصوبہ پر اعتراض ہے اور انہوں نے اپنی ناراضگی سے حکومت کوآگاہ کیا ہوا ہے، جس کے نتیجہ میں دونوں کمیٹیاں کوئی بڑا بریک تھرو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوپارہی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 143296
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش