0
Saturday 10 Mar 2012 13:56

جنرل ظہیر طالبان سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، امریکی اخبار

جنرل ظہیر طالبان سے مذاکرات میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں، امریکی اخبار
اسلام ٹائمز۔ امريکی اخبار ’نيو يارک ٹائمز‘ کی رپورٹ کے مطابق آئی ايس آئی کے نئے سربراہ کی حيثيت سے تعيناتی کے بعد افغان طالبان کے ساتھ امن مذاکرات ميں جنرل اسلام کی طرف سے ايک اہم کردار ادا کرنے کا امکان ہے۔  آئی ايس آئی کے نئے ڈائريکٹر جنرل ليفٹيننٹ جنرل ظہير الاسلام ۱۸ مارچ کو ليفٹيننٹ جنرل احمد شجاع پاشا کی جگہ ليں گے۔ 

آئی ايس آئی کا سربراہ پا ک فوج ميں اور کچھ حلقوں کے خيال ميں ملک کی دوسری طاقت ور شخصيت ہے۔ اگرچہ آئی ايس آئی وزير اعظم کو باضابطہ رپورٹ کرتی ہے ليکن حقيقت يہ ہے کہ وہ فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرويز کيانی کے کنٹرول ميں ہے امريکا کے ساتھ ايجنسی کی حاليہ برسوں ميں ہنگامہ خيز تعلقات ميں جن کے جنرل پاشا کے ساتھ گہرے مراسم تھے۔ آئی ايس آئی اور سی آئی اے کے مابين تاريخ ميں سب سے زيادہ کشيدہ تعلقات کا سال ۲۰۱۱ء رہا۔ ريمنڈ ڈيوس،ايبٹ آباد ميں اسامہ آپريشن اور مائيک ملن کا طالبان کو آئی ايس آئی کو بازو قرا ر دينا کشيدگی کی بڑی وجوہ تھيں۔ تاہم آئی ايس آئی اور سی آئی اے نے تعلقات کی تعمير نو کے لئے گذشتہ ماہ خاموشی کے ساتھ کام کيا ہے اور دونوں ممالک کے حکام کا کہنا ہے کہ تعلقات بحال ہو رہے ہيں۔ 

اخبار کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ جنرل اسلام کی پہلی ترجيح واشنگٹن کے ساتھ تعلقات کی بہتری ہو گا۔ ۲۶ نومبر کو چيک پوسٹ پر امريکی حملے کے بعد عملی طور پر منجمند ہو چکے تھے۔ اخبار کے مطابق رواں ماہ پاکستانی پارليمنٹ کے خصوصی مشترکہ اجلاس ميں امريکی تعلقات کے متعلق نئی پاليسی پر بحث کی جائے گی۔ تاہم ان شک و شبہات کا اظہار بھی کيا جا رہا ہے کہ امريکا کے ساتھ تعلقات کے بنيادی خدوخال کا حتمی فيصلہ جنرل کيانی اور جنرل اسلام، صدر آصف علی زرداری کے ساتھ مشاورت کے ساتھ کريں گے۔ ممکنہ طور پر ان تعلقات ميں ڈرونز حملے رکاوٹ ثابت ہوں گے۔ اخبار کے مطابق حاليہ برسوں ميں آئی ايس آئی کو سنگين چيلنجوں کا سامنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 144385
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش