0
Saturday 10 Mar 2012 19:39

فرقہ واریت، لسانیت میں ملوث 4 مذہبی جماعتوں، گروپوں پر پابندی عائد کر دی گئی

فرقہ واریت، لسانیت میں ملوث 4 مذہبی جماعتوں، گروپوں پر پابندی عائد کر دی گئی
اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزارت داخلہ نے فرقہ واریت اور لسانیت میں مبینہ طور پر ملوث 4 مذہبی جماعتوں اور گروپوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ایک نوٹی فکیشن میں جن جماعتوں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں اہلسنت و الجماعت، شیعہ طلباء تنظیم، پیپلز امن کمیٹی اور ٹی این اے گلگت شامل ہیں۔ اہلسنت والجماعت، کا قیام سپاہ صحابہ کو کالعدم قرار دینے کے بعد ہوا تھا جبکہ پیپلز امن کمیٹی کراچی میں سرگرم رہی، وزارت داخلہ نے پابندی کا یہ نوٹی فکیشن چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان حکومت کو بھی بھجوا دیا ہے۔

وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ حکومت کو شبہ ہے کہ اہل سنت والجماعت سابقہ کالعدم سپاہ صحابہ پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے لہذا وفاقی حکومت نے اس جماعت کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے شیڈول ایک میں شامل کر دیا ہے۔ وفاقی حکومت نے یہ نوٹی فیکشن چاروں صوبائی حکومتوں اور متعلقہ محکموں کو بھی بھیج دیا ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک سے اہل سنت والجماعت پر پابندی کے حوالے سے بات کرنے کے لیے متعدد بار رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن کوئی کامیابی نہیں ہو سکی۔

اہل سنت والجماعت جہاد پر یقین رکھنے والی مذہبی جماعتوں کے اتحاد دفاع پاکستان کونسل کی اہم جماعت ہے۔ اس اتحاد نے پچھلے دنوں لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں اجتماعات کیے تھے جس پر امریکہ اور انسانی حقوق کمیشن نے خدشات کا اظہار کیا تھا۔ یاد رہے کہ تنظیم اہل سنت والجماعت 12 جنوری 2002ء کو جنرل پرویز مشرف کی جانب سے دیگر پانچ جماعتوں کے ساتھ سپاہ صحابہ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد سامنے آئی تھی سپاہِ صحابہ کی بنیاد 1985ء میں رکھی گئی تھی اور یہ جنرل پرویز مشرف کے دورِ اقتدار سے پہلے عام انتخابات میں حصہ بھی لیتی رہی ہے۔

سپاہ صحابہ کے ہی کچھ کارکنوں نے بعد میں لشکر جھنگوی کے نام سے گروہ تشکیل دیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ یہ گروہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہے اور اس کے طالبان سے بھی تعلقات ہیں۔ اس کے سربراہ ملک اسحق ہیں جو پنجاب حکومت کے ساتھ مبینہ خفیہ معاہدے کے بعد رہا ہوئے۔ ملک اسحق پر سیکڑوں شیعہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے الزامات ہیں۔
 
رہائی کے وقت میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک اسحق نے دوبارہ اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ رہا ہونے کے بعد بھی وہی کچھ کریں گے جو گرفتاری کے قبل کرتے رہے ہیں۔ سماجی حلقوں نے مذہبی و لسانی تنظیموں پر پابندی کو خوش آئند قرار دیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ اہلسنت والجماعت کے ساتھ ساتھ لشکر جھنگوی پر بھی دوبارہ پابندی عائد کر کے ملک اسحق کو گرفتار کیا جائے۔ 


خبر کا کوڈ : 144495
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش