شام کے صدر بشار الاسد نے کہا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت قومی فرض ہے اور اس کی حمایت و امداد اخلاقی اور قانونی فرض ہے۔ انہوں نے ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی کانفرنس تنظیم کی اقتصادی و تجارتی کمیٹی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا: "ہماری معیشت ہمارے وجود سے منسلک ہے، ہم نے آج تک جن چیلنجز کا سامنا کیا ہے وہ ایک حقیقت ہیں، ہم نے 40 سال قبل اس وقت خطرے کو محسوس کر لیا تھا جب مسجد اقصی کو جلانے کی سازش کی گئی"۔
بشارالاسد نے کہا کہ آج بھی مقبوضہ بیت المقدس کو یہودیانے اور مسجداقصی کو شہید کرنے کی سازشیں جاری ہیں، فلسطینیوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کر کے ان کی جگہ یہودیوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔ شام کے صدر نے کہا کہ واقعات نے ثابت کر دیا ہے کہ صرف مذمتی قرار دادیں پاس کرنا مسئلے کا حل نہیں، مذمتی بیانات کی کوئی قیمت نہیں، اسرائیل کی چاپلوسی کرنے کی بجائے اس پر دباؤ ڈالنا چاہیے، مزاحمت کے بغیر اسرائیل اپنے اقدامات سے باز آنے والا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ مقصد نہیں کہ وہ قیام امن نہیں چاہتے بلکہ جب تک گولان کی پہاڑیوں سمیت تمام مقبوضہ اراضی خالی نہیں کر دی جاتی قیام امن کا امکان نہیں۔