0
Wednesday 11 Apr 2012 19:50

پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کے غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کا انکشاف

پاکستان میں 50 لاکھ سے زائد غیر ملکیوں کے غیر قانونی طور پر مقیم ہونے کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ شاہد حامد نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں اس وقت 50 لاکھ سے زائد غیر ملکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ وزارت داخلہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم لوگوں کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی، کمیٹی نے گلگت بلتستان میں حالیہ فرقہ وارانہ اور نسلی فسادات پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور وزارت داخلہ سے آئندہ اجلاس میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اسلام ٹائمز کے خصوصی ذرائع کے مطابق چیئرمین کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی کی صورت حال پر قائم پارلیمانی کمیٹی کو سیکورٹی اداروں کا تعاون حاصل نہیں۔ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی چیئر مین نادرا طارق محمود نے بتایا کہ 1971ء سے پہلے پاکستان میں مقیم افراد کو شہریت دینے کیلئے رجسٹریشن کا عمل جاری ہے اور اب 45 ہزار کیسز میں صرف 35 ہزار کیسز باقی رہ گئے جبکہ 9 ہزار کیسز کی جانچ پڑتال کا عمل جاری ہے اور آئی بی اور سپیشل برانچ ان کی جانب سے موصول ہونے والی دستاویزات کی جانچ پڑتال کر رہی ہیں اس معاملے میں کسی کو زبان اور نسل کی بنا ء پر بے جا تنگ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کو شہریت حاصل ہے انہیں تمام سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں بغیر شہریت کے کسی کو شناختی کارڈ نہیں دیا جا سکتا۔ رکن کمیٹی بشریٰ گوہر نے کہا کہ وزارت داخلہ کا رویہ درست نہیں یہ لوگوں کو سہولت دینے کے بجائے بے جا تنگ کرتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس پر کمیٹی نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ پاکستانی شہریت حاصل کرنے والوں کیلئے سہولت مرکز قائم کرے۔

اس موقع پر ایڈیشنل سیکرٹری وزارت داخلہ شاہد حامد نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے انکشاف کیا کہ اس وقت ملک میں پچاس لاکھ سے زائد غیر ملکی غیر قانونی طور پر مقیم ہیں جس پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرار دیا کہ وزارت داخلہ ملک میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لے رہی۔ کمیٹی کو انتخابی فہرستوں سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے ڈپٹی چیئرمین نادرا طارق محمود نے کمیٹی کو بتایا کہ ملک بھر میں چھ ہزار مقامات پر انتخابی فہرستیں آویزاں کی گئی تھیں 92 فیصد فہرستیں درست ہیں جبکہ 8 فیصد میں سے 4 فیصد کا مستقل اور عارضی پتہ مختلف ہے جبکہ 4 فیصد کا کوئی مستقل اور عارضی پتہ موجود نہیں جس کی وجہ کچھ شکایات سامنے آئیں تھی اور ان کو جلد دور کر لیا جائے گا۔

اراکین کمیٹی نے بلوچستان میں ہزارہ کمیونٹی اور گلگت بلتستان میں حالیہ فرقہ وارانہ فسادات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس کا نوٹس لیا جائے جس پر کمیٹی نے گلگت بلتستان میں حالیہ فسادات کا نوٹس لیتے ہوئے آئندہ اجلاس میں وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔ اس موقع پر چیئرمین کمیٹی عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی نے کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی جس کے صرف دو اجلاس ہوئے۔ بلوچستان اور کراچی کی صورتحال پر بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کو سیکورٹی اداروں کا تعاون حاصل نہیں اور اس سلسلے میں چیئرمین کمیٹی سید خورشید شاہ نے وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی سے بات کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 152480
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش