0
Sunday 29 Apr 2012 19:45

پاکستان اور چین کیساتھ تصفیہ طلب سرحدی تنازعات ماضی کا بوجھ ہیں، بھارتی ایئر چیف

پاکستان اور چین کیساتھ تصفیہ طلب سرحدی تنازعات ماضی کا بوجھ ہیں، بھارتی ایئر  چیف
اسلام ٹائمز۔ بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر مارشل این کے براﺅن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر دہشت گردی کے حوالے سے پاک افغان خطے سے توجہ ہٹائی گئی تو اگلے دو برسوں میں طالبان بھارتی سرحدوں پر دستک دینا شروع کردینگے، جس سے پاکستان سے ملنے والی سرحدوں سے بھارت کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہو جائیں گے، پاکستان اور چین کے ساتھ تصفیہ طلب سرحدی تنازعات ماضی کا بوجھ ہیں، دونوں پڑوسی ممالک روایتی و نیوکلیائی ہتھیاروں کی تیاری میں تکنیک کا تبادلہ کرسکتے ہیں، بنگلور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی چیف آف ایئر سٹاف ایئر چیف مارشل این کے براﺅن نے کہا کہ پاکستان میں طالبان کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں اور دہشت گردی کے حوالے سے پاک افغان خطے سے توجہ ہٹانے کے نتیجے میں آئندہ دو برسوں میں بھارت کی سلامتی کو سنگین خطرات سے دوچار ہونا پڑ سکتا ہے۔
 
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 2014ء کے دوران امریکہ اور دیگر ممالک کی فوجیں واپس بلانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے اور اگر اس منصوبے پر عمل کیا گیا تو جہاں تک بھارت کی مغربی سرحدوں کا تعلق ہے، تو آئندہ دو سال انتہائی نازک ہونگے۔ این کے براون نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی طالبان اور پنجابی طالبان کی سرگرمیوں میں اضافہ بھارت کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، اگر افغانستان سے بین الاقوامی فورسز کی واپسی کے بعد صورتحال مزید بگڑ گئی تو طالبان عناصر بھارت کی واہگہ سرحد کے قریب منتقل ہوجائیں گے، بھارتی ایئر چیف مارشل نے اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان اور چین کے ساتھ بھارت کے تصفیہ طلب سرحدی تنازعات ماضی کا بوجھ ہے، یہ سلامتی کے حوالے سے تشویش کا باعث ہیں اور دونوں سرحدوں پر مزاحمتی صورتحال ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو اس بات پر بھی تشویش لا حق ہے کہ اس کے دونوں پڑوسی ممالک روایتی و نیوکلیائی ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری میں تکنیک کا تبادلہ کر سکتے ہیں، انہوں نے کہا میرے ذہن میں دنیا میں ایسا اور کوئی ماڈل نہیں ہے جہاں آپ نیو کلیائی سلحہ سے لیس دو پڑوسی ملکوں کے ساتھ نمٹ رہے ہیں اور ان کیساتھ ہمارے سرحدی تنازعات ہیں، ملک کی ہمسائیگی میں حالات کوانتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے فضائیہ کے سربراہ نے اس بات کو لیکر تشویش کا اظہار کیا کہ یہ صورتحال کسی بھی وقت پورے خطے کیلئے سنگین منفی نتائج کی بنیاد بن سکتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 157484
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش