0
Saturday 5 May 2012 19:39

سزا کے باوجود گیلانی آئینی وزیر اعظم ہیں، لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنیں گے، وکلا کا زرداری، نواز سے ملاقات کا فیصلہ

سزا کے باوجود گیلانی آئینی وزیر اعظم ہیں، لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنیں گے، وکلا کا زرداری، نواز سے ملاقات کا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں وکلا تنظیموں نے توہین عدالت مقدمے میں سزا کے باوجود یوسف رضا گیلانی کو آئینی وزیر اعظم قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وکلا کسی بھی سیاسی جماعت کے لانگ مارچ کا حصہ نہیں بنیں گے۔ انہوں نے سیاسی معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرانے کے لئے صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن نے سربراہ میاں نواز شریف سے ملاقاتیں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اختر حسین کی صدارت میں ملک بھر سے وکلاء تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر یاسین آزاد، جسٹس (ر) طارق محمود، عاصمہ جہانگیر، شہرام سرور، بہران معظم، لطیف خان آفریدی، چوہدری حفیظ الرحمن، محمد احسن بھون، میاں اسرار الحق، اعظم نذیر تارڑ سمیت دیگر نے شرکت کی۔ 

اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین اختر حسین نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایڈہاک ججوں کی تعیناتی کا فیصلہ غیر قانونی ہے اور وکلاء اس کی سخت مخالفت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو وکلا کے تحفظات سے آگاہ کرنے کیلئے ان کی سربراہی میں 8 رکنی کمیٹی بنائی گئی ہے جو سوموار کی صبح چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کرے گی ۔کمیٹی میں یاسین آزاد، ظہور شہوانی، شہرام سرور، لطیف آفریدی، بہران معظم، منیرالدین کاکڑ اور عباس علی ایڈووکیٹ شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ وزیر اعظم کی اپیل کو 8 جج نہیں سن سکتے، پہلے بھی انٹرا کورٹ اپیل کو 8 جج ہی سنتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت ایڈہاک ججوں کی منظوری اور سمری بھجوانے کا اختیار صدر مملکت کو حاصل ہے اور اگر ایڈہاک ججوں کے معاملے کو چھیڑا گیا تو پھر ملک میں نیا آئینی بحران پیدا ہو سکتا ہے، اس لئے ایڈہاک ججوں کی بجائے لاہور ہائیکورٹ یا کہیں اور سے ججوں کو ترقی دے کر سپریم کورٹ میں لایا جائے اور الیکشن کمیشن کی بھی مستقل تقرری کی جائے تاکہ سپریم کورٹ سے کسی جج کو وہاں نہ جانا پڑے۔ 

انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں ججوں کے طریقہ کار کے حوالے سے تمام صورتحال واضح ہو گئی تھی مگر آج بھی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے پسند اور ناپسند کے تحت ججوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے اور وکلاء کے اس حوالے سے شدید تحفظات ہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن میں بارز کو بھی نمائندگی دی جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عدلیہ اور حکومت میں کسی بھی قسم کی محاذ آرائی نہ ہو اور ہم عدلیہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ سوئس حکام کو خط لکھنے کے معاملے کو انا کا مسئلہ نہ بنائے اور عدلیہ کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ خود کو متنازعہ بھی نہ بنائے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء کا ایک وفد صدر آصف زرداری اور نواز شریف سے بھی ملاقات کریگا جس میں ان سے مطالبہ کیا جائے گا کہ بات چیت کے ذریعے سیاسی مسائل کو حل کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان، خیبر پختونخواہ اور لیاری جیسے معاملات میں گولی کا استعمال کر رہی ہے، جس کی وجہ سے مسائل میں کمی کی بجائے اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملکی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک ہے، حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے اور امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنایا جائے۔ 

ایک سوال کے جواب میں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر کا کہنا تھا کہ آئینی اور قانونی طور پر یوسف رضا گیلانی آج بھی ملک کے منتخب آئینی وزیر اعظم ہیں اور ان کے تمام فیصلے بھی آئینی ہیں اور جہاں تک ان کو عدالت سے سزا کا تعلق ہے تو ان کے پاس آج بھی اپیل کا حق موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد میں جج کو جوتا مارنے والے وکیل کا لائسنس منسوخ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے اور اس حوالے پنجاب بار کونسل کو بھی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ 

سپریم کورٹ بار کے صدر یاسین آزاد نے کہا کہ پارلیمنٹ میں چھوٹے چھوٹے معاملات کو اٹھایا جاتا ہے مگر وہاں پر بلوچستان اور دیگر عوامی مسائل کی بات نہیں کی جاتی، سیاست دانوں کو چاہئے کہ وہ ذاتی کی بجائے قومی مفادات کو سامنے رکھ کر فیصلے کریں اور بلوچستان کے ایشو کو طاقت کی بجائے مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اداروں کو چاہئے کہ وہ آئینی حدود میں رہیں، آج بدقسمتی سے کچھ ادارے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں جس کی وجہ سے معاملات خراب ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم توہین عدالت کیس میں عدلیہ کو کسی بھی بات کو انا کا مسئلہ نہیں بنانا چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وکلاء کسی بھی جماعت کے لانگ مارچ میں شریک نہیں ہوں گے اور اگر ضرورت پڑی تو اپنے پلیٹ فارم سے کوئی لانگ مارچ کیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 159189
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش