اسلام ٹائمز۔ گجرات کی ایک غیر سرکاری تنظیم ”جنویکاس “ نے اپنی سروے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گجرات میں 2002ء کے پرتشدد واقعات کے دوران دو لاکھ افراد بے گھر ہوئے، جن میں سے 16 ہزار مسلمان دس سال گزرنے کے باوجود ابھی تک 83 پناہ گزین کیمپوں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، جنویکاس نے بتایا کہ یہ افراد بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور 10 سال گزرنے کے باوجود ان مسلمانوں کے مسئلہ کا کوئی حل تلاش نہیں کیا جاسکا، یہ لوگ انتہائی کسمپری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں اور گندے پانی کی نکاسی کا کوئی نظام نہ ہونے کے باعث کئی بچے بیمار اور کئی موت کے منہ میں جاسکتے ہیں۔
ادھر جنویکاس این جی او کی جانب سے اس بارے میں منعقدہ کنونشن جس کا موضوع تھا ’گجرات کے بے گھر افراد‘ سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز یونین فارسول لیبرٹیز کے صدر روہت پراجانپی نے کہا کہ ریاستی حکومت کہ جو ریاست میں انسانی حقوق کے بڑے بڑے دعوے کرتی ہے اس حقیقت کو تسلیم کرنا چاہیے، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ان 16 ہزار بے گھر مسلمانوں کے مسئلہ کو حل کرنے کیلئے سنجیدہ غور و فکر کرے، واضح رہے کہ یہ افراد ہندو انتہاپسندوں کی طرف سے قتل کی دھمکیوں کی وجہ سے ابھی تک واپس اپنے گھروں کو نہیں جاسکے۔