0
Tuesday 10 Jul 2012 00:04

امریکہ شام کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے، بشار الاسد

امریکہ شام کو غیر مستحکم کرنا چاہتا ہے، بشار الاسد
اسلام ٹائمز۔ غیر ملکی ٹی وی چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں شامی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اقتدار سے علیحدگی یا ملک چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔ بشار الاسد نے کہا کہ اس وقت ان کے ملک کو ایک قومی چیلینج درپیش ہے اور ایک صدر کو کسی چیلینج کا مقابلہ کرنے سے ڈرنا نہیں چاہیے۔ انہوں نے سعودی عرب اور قطر پر شام میں دہشتگردوں کو اسلحہ فراہم کرنے کا الزام بھی لگایا۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ترکی دہشتگردوں کو لاجسٹکل امداد دے رہا ہے۔ اس سوال پر کہ آیا ان کے خیال میں امریکہ شامی شہریوں کی ہلاکت کا کسی حد تک ذمہ دار ہے، شامی صدر نے کہا کہ یقیناً ایسا ہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک (امریکہ) کسی طریقے سے دہشتگردوں کی مدد کرتا رہے گا، وہ ان کا ساتھی سمجھا جائے گا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق شامی صدر نے یہ بھی بتایا کہ حکام نے شام میں تیونس اور لیبیا سے تعلق رکھنے والے درجنوں ایسے افراد کو گرفتار کیا ہے جو القاعدہ کے جنگجو ہیں۔ صدر بشار الاسد کے یہ بیانات جرمن ٹی وی پر نشر کیے گئے ہیں، جہاں ان کا مکمل انٹرویو نشر کیا جانا ہے۔ عرب لیگ اور اقوامِ متحدہ کے مشترکہ ایلچی کوفی عنان کا یہ دمشق کا تیسرا دورہ ہے۔ اس دورے کے دوران وہ صدر بشار الاسد سے دوبارہ بات چیت کریں گے۔ کوفی عنان نے ایک فرانسیسی اخبار کو دیے گئے انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ شام میں قیامِ امن کے لیے ان کا چھ نکاتی منصوبہ ابھی تک ناکام ہی رہا ہے۔

حال ہی میں فرینڈز آف سیریا نامی سو ممالک پر مشتمل گروپ نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل پر زور دیا تھا کہ وہ کوفی عنان کے امن منصوبے کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے باب سات کے تحت اپنالے۔ اگر سلامتی کونسل ایسا کرتی تو شام پر مزید پابندیاں لگنے کی راہ کھل سکتی تھی۔ تاہم سلامتی کونسل کے اس اجلاس میں روس اور چین دونوں شریک نہیں تھے۔ یہ دونوں ممالک شام میں صدر بشار الاسد کی اقتدار سے علیحدگی کے حق میں نہیں جبکہ یہ شامی حزبِ اختلاف کا کلیدی مطالبہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 177850
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش