0
Tuesday 10 Jul 2012 21:27

تحریک استقلال نے صوبوں کو خودمختاری دینے کا مطالبہ کر دیا

تحریک استقلال نے صوبوں کو خودمختاری دینے کا مطالبہ کر دیا
اسلام ٹائمز۔ تحریک استقلال کے مرکزی صدر رحمت خان وردگ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تحریک استقلال جب سے وجود میں آئی ہے ہم نے اس ملک کے سنگین مسائل پر توجہ دیکر پارٹی منشور ترتیب دیا تھا اور اس میں سب سے اولیت ہم نے ان نکات کو دی تھی جس سے پاکستان ایشین ٹائیگر بن جاتا، اگر کوئی بھی حکومت ہماری تجاویز پر عمل کرتی تو آج ملک ان سنگین مسائل کا شکار نہ ہوتا اور ملک بھی معاشی طور پر مضبوط ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک میں انتخابی نظام تبدیل کر کے ’’متناسب نمائندگی‘‘ پر انتخابات کا طریقہ رائج کیا جائے تاکہ عوام مرکز اور صوبوں میں پارٹی کے منشور کو ووٹ دیں اور الیکشن سے دولت کا عمل دخل ختم ہو سکے اور انتخابی نظام کو جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے چنگل سے نجات ملنے کے ساتھ ساتھ عوام کو متوسط طبقے کی قیادت میسر آئے، مرکز اور صوبوں میں سیٹوں کی تعداد دگنی کر دی جائے۔

رحمت وردگ نے کہا کہ صوبوں کو صوبائی خودمختاری دی جائے اور صوبائی وسائل پر صوبوں کو 50% حق دیا جائے اور مرکز صرف 4 امور، وزارت خارجہ، خزانہ، دفاع اور مواصلات اپنے پاس رکھ کر باقی تمام امور بتدریج صوبوں ضلعوں اور یونین کونسلوں کو تفویض کرے اور ملک میں 19 انتظامی صوبے قائم کئے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے اہم مسئلہ توانائی کا بحران ہے، اگر توانائی کو اولین ترجیح دی جاتی تو آج ملک معاشی طور پر کمزور نہ ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اربوں روپے کی لوٹ کھسوٹ مسلسل جاری ہے، پاکستان نے چار سال میں 32 ارب ڈالرکا قرضہ لیا اور ساری رقم لوٹ کھسوٹ کی نذر ہو گئی، اس 32 ارب ڈالر سے ملک میں 5 بڑے ڈیم بن سکتے تھے جو کہ واٹر ویژن 2016ء میں پچھلی حکومت نے متفقہ طور پر منظور کئے تھے، ان تمام بڑے ڈیموں کی تعمیر سے ہمارا توانائی کا مسئلہ آئندہ 50 سال کیلئے حل ہو جاتا اور ملک میں معاشی ترقی ہوتی، اس سے بے روزگاری، مہنگائی، غربت اور لاقانونیت میں واضح کمی ہوتی۔

مرکزی صدر تحریک استقلال نے کہا اگر ڈیم تعمیر ہو جاتے تو ملک میں زرعی اور صنعتی انقلاب آ جاتا، لاکھوں ایکڑ نئی ہموار زمین آباد ہو جاتی اور لاکھوں لوگوں کو روزگار مہیا ہو جاتا، زرعی پیداوار میں پاکستان خودکفیل ہو جاتا بلکہ زرعی اجناس برآمد کر کے سالانہ اربوں ڈالرز کمائے جا سکتے تھے جس سے پاکستان کا ہر کسان خوشحال ہو جاتا، جو پارٹی کالا باغ ڈیم سمیت دیگر آبی ذخائر کی تعمیر کا اعلان نہ کرے عوام اس پارٹی کو آئندہ انتخابات میں یکسر مسترد کر دیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں اور بلدیاتی نظام مسلسل جاری رہنا چاہئے اور اگر کوئی صوبہ انتخابات کے انعقاد میں تاخیر کرے تو وفاق اس صوبے میں بروقت الیکشن کو یقینی بنائے بصورت دیگر سپریم کورٹ بلدیاتی انتخابات بروقت کرائے۔ انہوں نے کہا افسوس آج تک جتنی حکومتیں آئی ہیں انہوں نے کسانوں اور زراعت کو کوئی اہمیت کبھی نہیں دی بلکہ کسانوں سے فصل خریدنے میں بہت بڑی بددیانتی ہوتی رہتی ہے، کسان ملک میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اس لئے کسانوں کو حکومت زیادہ سے زیادہ مراعات دے۔
خبر کا کوڈ : 178011
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش