0
Wednesday 11 Jul 2012 00:18

لاپتہ افراد کیس، آئی جی ایف سی کو کل عدالت میں پیش ہونیکا حکم

لاپتہ افراد کیس، آئی جی ایف سی کو کل عدالت میں پیش ہونیکا حکم
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں وزیراعلٰی سمیت اعلٰی شخصیات عدم تحفظ کا شکار ہیں، صوبے کا واحد ایشو امن وامان ہے، سیاسی عمل اس وقت موثر ہوگا، جب امن ہو۔ بلوچستان میں لوگوں کے حقوق اور زندگیوں کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، ریاست کی اتھارٹی چیلنج کی جا رہی ہے۔ اگر کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو آڈر پاس کرینگے، آئین کی پاسداری اور عوام کو بنیادی حقوق دلانے کی قسم کھائی ہے۔ بلوچستان میں بدامنی اور لاپتہ افراد کیس میں کل آئی جی ایف سی کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا گیا۔
 
بلوچستان میں بدامنی اور لاپتہ افراد کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدی کی سربراہی میں جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت صوبائی انتظامیہ کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جسٹس خلجی عارف نے سی سی پی او کوئٹہ سے کہا کہ آپ لوگ ابھی تک انیس سو چالیس کے دور کی تفتیش کر رہے ہیں۔
 
چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلٰی کا بھتیجا قتل ہو گیا۔ قاتل پکڑے نہیں گے، انتظامیہ کر کیا رہی ہے، لوگ کیوں متواتر قتل ہو رہے ہیں، زائرین کی بسوں پر تین حملے ہوئے، ریاست اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہی، بلوچستان میں اتھارٹی کو چیلنج کیا جا رہا ہے، ہر چیز پر سپریم کورٹ حکم دے تو پھر کام ہوگیا۔ عدالت میں چیف سیکٹری بلوچستان بابر یعقوب نے اعتراف کیا کہ صوبے میں امن وامان کی صوتحال خراب ہے اور ان کے ڈپٹی کمشنر کو کالعدم تنظیمں علاقہ چھوڑنے کا کہہ چکی ہیں۔ سپریم کورٹ کا بلوچستان کے مسئلے پر دلچسپی لینے سے حوصلے بڑھے ہیں۔
 
دوران سماعت چیف جسٹس نے ایف سی کے وکیل راجہ ارشاد کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کو لیکر آئیں آپ کو معاملے کا اندازہ نہیں، فراری کیمپوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاتی، سیکٹری داخلہ بلوچستان نصیب اللہ نے عدالت کو بتایا کہ مختلف واقعات میں پچیس ٹارگٹ کلر مارے جا چکے ہیں، مستونگ واقعے کے بعد زائرین کی پندرہ سو گاڑیوں کو باحفاظت منزل پر پہنچایا گیا۔
خبر کا کوڈ : 178137
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش