0
Thursday 12 Jul 2012 09:11

لاہور میں فائرنگ، 10 تربیتی پولیس اہلکار جاں بحق

لاہور میں فائرنگ، 10 تربیتی پولیس اہلکار جاں بحق
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں رسول پارک کے علاقے میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 10 تربیتی پولیس اہلکار جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے اہلکاروں کا تعلق خیبر پختونخوا سے تھا۔ سی سی پی او لاہور اسلم ترین کے مطابق پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا۔ سی سی پی او کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔ واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور لوگوں کی آمدورفت مکمل طور پر بند کر دی۔ پولیس نے واقعے کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
 
سی سی پی او لاہور اسلم ترین کے مطابق پولیس اہلکاروں کو ٹارگٹ کر کے شہید کیا گیا۔ سی سی پی او کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ دہشت گردی کی کارروائی معلوم ہوتی ہے۔ اسلم ترین نے کہا کہ حملہ آوروں نے عمارت میں گھستے ہی فائرنگ کر دی۔ اس وقت اس عمارت میں 35 افراد موجود تھے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے تھا۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ گزشتہ تین دنوں کے دوران صوبہ پنجاب میں سکیورٹی اہلکاروں پر حملے کی یہ دوسری کارروائی ہے۔

علاقہ کے لوگوں کے مطابق 3 نامعلوم حملہ آور موٹر سائیکلوں پر آئے اس رہائش گاہ میں گھس کر خون کی ہولی کھیلی۔ پولیس نے بتایا ہے کہ یہ واقعہ علی الصبح اس وقت پیش آیا جب جیل خانہ جات سے تعلق رکھنے والے یہ پولیس اہلکار اپنے کمروں میں سو رہے تھے کہ ان پر اچانک حملہ کیا گیا۔ واقعے کے بعد پولیس نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے لیا اور لوگوں کی آمدورفت مکمل طور پر بند کر دی۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

انسپکٹر جنرل پنجاب پولیس نے میڈیا کو بتایا کہ ایک دہشت گرد دروازے کے باہر کھڑا تھا جس نے موبائل پر گفتگو کرنے والے اہلکار کو نشانہ بنایا جس کے بعد یہ دہشت گرد گروپوں میں تقسیم ہو کر تینوں منزلوں پر چلے گئے جہاں انہوں نے پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔ ابتدائی تحقیقات کے مطابق واقعہ میں ہینڈ گرنیڈ استعمال کئے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ گجرات سمیت تمام ہونے والے گزشتہ واقعات میں معلوم ہوتا ہے کہ یہ ایک ہی دہشت گرد گروپ ملوث ہے۔

انہوں نے بتایا کہ واقعہ میں 9 اہلکار شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں اور معلوم کیا جا رہا ہے کہ ان زیر تربیت اہلکاروں کو سکیورٹی کیوں فراہم نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ واقعہ کی دھمکیاں مل رہی تھیں مجھے لگتا ہے کہ یہ واقعہ نیٹو سپلائی کی بحالی کے رد عمل میں کیا گیا ہے۔ دریں اثناء پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خیبر پختونخوا سے آئے جیل اہلکار 42 روز کی تربیت حاصل کر چکے تھے اور 28 جولائی تک ان کی تربیت مکمل ہونا تھی۔

ادھر سی سی پی او لاہور کا کہنا تھا کہ جیل حکام کی جانب سے متعلقہ پولیس کو اس ہاسٹل بارے اطلاع نہیں دی گئی تھی، بہتر روزگار اور ملک و قوم کی خدمت کا جذبہ لیے تربیت حاصل کرنے والے شفقت رضوان، محمد فیاض، سردار خان، عظمت جانان، محمد علی، عبد المعروف، قمرالزمان، شریف الدین اور خدائے نور جام شہادت نوش کر گئے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں جیل حکام کی بھی غفلت ہے بہر حال واقعہ کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

دوسری جانب کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے اس حملہ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اس قسم کی کارروائیاں جاری رہیں گی اور یہ کارروائیاں جیلوں میں طالبان کے کارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے جواب میں کی جا رہی ہیں۔ ترجمان احسان اللہ احسان نے میڈیا کو بھیجے گئے پیغامات میں کہا کہ گجرات کا حملہ بھی ہم نے کیا تھا اور پاکستان میں بالعموم جبکہ پنجاب میں بالخصوص ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی۔
خبر کا کوڈ : 178434
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش