0
Saturday 14 Jul 2012 21:37

میرے بیٹے پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگانا انتہائی افسوس ناک ہے، والدہ شہید حسیب زیدی

میرے بیٹے پر دہشت گرد ہونے کا الزام لگانا انتہائی افسوس ناک ہے، والدہ شہید حسیب زیدی
اسلام ٹائمز۔ شہید سید حسیب زیدی پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ قاتلوں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے، مختلف اخبارات نے کالعدم جماعت کے دہشت گردوں کی من گھڑت خبر شائع کی مگر حقیقت جاننے کے لئے ہم سے کسی نے رابطہ نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار گزشتہ دنوں کوئٹہ میں اغواء کے بعد ذبح ہونے والے حسیب زیدی کی والدہ معصومہ خاتون نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل مولانا مختار امامی سے کراچی میں تعزیت کے دوران کیا۔

اُن کا کہنا تھا کہ شہید سید حسیب زیدی ایک محب وطن پاکستانی اور دردِ دل رکھنے والا نوجوان تھا، اس پر دہشت گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگانا انتہائی افسوس ناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہید حسیب زیدی ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان تھا جس نے بلوچستان یونیورسٹی سے M.Com کیا تھا اور ملک اور تعمیر وطن میں مصروف عمل تھا۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ شہید کی شہادت کو غلط رخ دینے کے لئے بعض اخبارات نے کالعدم جماعتوں کے بیانات شائع کئے کہ شہید دہشت گرد تھا، ان اخبارات کے مالکان کو ہم متنبہ کرتے ہیں کہ اس حوالے سے اپنا معافی نامہ اخبارات میں شائع کریں، ورنہ ملت جعفریہ میڈیا کی بعض کالی بھیڑوں کے خلاف احتجاج کرے گی۔

شہید حسیب زیدی کی والدہ کا کہنا تھا کہ ہمارے لئے یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ شہید حسیب پر دہشت گردی کا الزام لگایا جائے، ہم یہاں پر اس بات کو واضح کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ شہید کو کالعدم جماعت کے اغواء کاروں نے اغوا کیا تھا۔ اغواء کار ہم سے باقاعدہ 3 مرتبہ حسیب سے ٹیلی فون پر بات کراتے رہے اور اس کے اغواء کے دن 21 جون سے لے کر 25 جون تک مسلسل 20 لاکھ روپے تاوان کی رقم طلب کرتے رہے۔ ہم نے بڑی تگ و دو کے بعد 20 لاکھ روپے کی رقم جمع کی تاکہ اپنے فرزند سید حسیب زیدی کی کالعدم جماعت کے اغواء کاروں سے رہائی یقینی بنا سکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے یہ رقم اغواء کاروں کو 3 جولائی کو کمرانی روڈ کوئٹہ پر رات 7:30 بجے موٹر سائیکل پر سوار دو افراد کو دی۔ اس موقع پر ان سنگدلوں کا کہنا تھا کہ آپ نے رقم دے دی ہے اب آپ کا بیٹا جلد ہی گھر بھیج دیا جائے گا لیکن 3 جولائی کے بعد سے ان اغواء کاروں نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور پھر 11 جولائی کو ہمیں BMC اسپتال میں اس کی سر کٹی لاش ملی جس کے ہاتھ پاؤں کے ناخن نہ تھے جبکہ جسم پر وحشیانہ تشدد کیا گیا تھا۔ ہم نے اس کے اغواء کی رپورٹ پولیس میں بھی درج کرائی تھی لیکن قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس پر کوئی کارروائی نہیں کی۔ مجھے یہ بات بھی انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتی ہے کہ میرے فرزند سید حسیب زیدی جو کہ ایک معصوم بچہ تھا کے بارے میں کچھ اخبارات نے دہشت گردوں کے من گھڑت الزامات شائع کئے جس سے مجھے اور میرے اہل خانہ کو شدید تکلیف پہنچی ہے۔

شہید کی والدہ نے کہا کہ دہشت گردوں کے ہاتھوں ذبح کئے جانے والے میرے بے گناہ فرزند کا انصاف ہمیں کون دلائے گا؟ ہم امیدوار ہیں کہ محترم چیف جسٹس آف پاکستان آپ اس کا نوٹس لے کر ہماری داد رسی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں نے اپنی بربریت اور سفاکیت کو چھپانے کی خاطر اس مظلوم کے قتل کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی کوشش کی ہے جبکہ کوئٹہ کے گلی کوچے گواہ ہیں کہ حسیب زیدی ایک انسان دوست جوان تھا جس کا بچپن اور جوانی اس کے پیار، محبت اور انسان دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

شہید حسیب زیدی کے دوست، احباب، محلہ دار اور اساتذہ اس بات کے گواہ ہیں کہ وہ ایک ملنسار اور محبت کرنے والا جوان تھا جو سفاک اور ملک دشمن شرپسندوں کی جنونیت اور انتہا پسندی کی بھینٹ چڑھ گیا۔ اُنھوں نے صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری سے اپیل کی کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے اور میرے جوان بیٹے کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اورآخر میں پرنٹ میڈیا کے اُن روزناموں سے مطالبہ کیا کے وہ میرے بیٹے کے حوالے سے شائع ہونے والی من گھڑت خبر کی تصحیح شائع کریں گے اور مظلوم کے حامی ہونے میں معاون ثابت ہوں گے اور اپنے پیشہ سے انصاف کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 179115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش