0
Saturday 9 Jan 2010 11:52

"جامہ تلاشی“ فہرست سے پاکستان کا نام فوری نکالا جائے،ڈرون حملے بند کریں،گیلانی،نہیں روک سکتے،میکین

"جامہ تلاشی“ فہرست سے پاکستان کا نام فوری نکالا جائے،ڈرون حملے بند کریں،گیلانی،نہیں روک سکتے،میکین
اسلام آباد:وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 8 سال کے دوران پاکستان کو 35 بلین ڈالر کی معاشی لاگت برداشت کرنا پڑی ہے،امریکہ پاکستان کی معیشت کو بحال کرنے میں مدد فراہم کرے۔انہوں نے یہ بات امریکی کانگریس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی جس نے سینیٹر جان میکین کی قیادت میں وزیراعظم سے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے امریکی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس سکیم کے تحت مارکیٹ تک بہتر رسائی دی جائے۔انہوں نے امریکہ کی طرف سے پاکستانیوں کے لئے حال ہی میں متعارف کرائے جانے والے سکیورٹی اقدامات پر تحفظات ظاہر کئے اور انہیں امتیازی قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے پاکستانی عوام میں غصہ پیدا ہو گا۔ان اقدامات کے جاری رہنے سے دو طرفہ تعلقات پر منفی اثرات پڑیں گے۔انہوں نے پالیسی پر نظرثانی اور پاکستان کو اس حوالے سے فہرست سے نکالنے پر زور دیا۔وزیراعظم نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے بقایا جات کی ادائیگی میں تاخیر پر تشویش ظاہر کی،یہ بقایا جات 2 بلین ڈالر ہو چکے ہیں۔کولیشن سپورٹ فنڈ کے بقایا جات کے معاملہ کو دوسرے ایشوز سے منسلک نہ کیا جائے۔ وزیراعظم نے امریکہ کے مسلسل ڈرون حملوں پر مایوسی ظاہر کی اور اس بات پر بھی افسوس ظاہر کیا کہ امریکہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کے ساتھ شیئر کرنے سے گریزاں ہے۔سینیٹر جان میکین نے دہشت گردی کے خلاف وزیراعظم اور حکومت پاکستان کے عزم کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ کابل میں ڈرون حملوں کے بارے میں ان کے بیان کو غلط طور پر پیش کیا گیا۔سینیٹر جوزف لائیبرمین جو سینٹ کی ہوم لینڈ سکیورٹی کمیٹی کے چیئرمین بھی ہیں نے تسلیم کیا کہ پاکستانی شہریوں سمیت دوسرے ممالک کے حوالے سے نئے سکیورٹی اقدامات کے منفی اثرات مرتب ہوں گے۔انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ وہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اس معاملہ کو اٹھائیں گے۔امریکی وفد نے کولیشن سپورٹ فنڈ کے حوالے سے مکمل حمایت کی بھی یقین دہانی کرائی۔ 
دریں اثناء جان میکین نے گذشتہ روز جی ایچ کیو کا دورہ کیا اور اپنے وفد کے ہمراہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ ملاقات کی۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ وہ کچھ دیر تک آرمی چیف کے ساتھ رہے اور باہمی دلچسبی کے امور پر ان کے ساتھ تبادلہ خیالات کیا۔ایک مستند ذریعے کا کہنا ہے کہ اس ملاقات کے دوران پاکستان کے قبائلی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن،پاک افغان سرحد پر سلامتی کی صورتحال اور دہشت گردی کی خلاف جنگ میں پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعاون کے موضوعات پر گفتگو ہوئی۔جنرل اشفاق نے امریکی وفد کو بتایا کہ پاکستان دہشت گردی کو کچلنے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے اور اس ضمن میں اہم کامیابیاں حاصل کی ہیں۔انہوں نے مالاکنڈ ڈویژن اور جنوبی وزیرستان کی مثالیں دیں۔پاکستانی سپہ سالار نے امریکی وفد کو کھل کر یہ باور کرایا کہ پاکستان کی مشرقی سرحد پر حالات کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی گئی تو پاکستان کو بھی اپنی توجہ کا مرکز تبدیل کرنا پڑے گا۔انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کو درکار ہتھیاروں اور آلات کی فراہمی کا معاملہ بھی اٹھایا۔
مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق وزیراعظم نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے امریکی وفد پر واضح کیا ہے کہ پاکستانیوں کی سکریننگ کے حوالے سے امریکہ کے نئے سکیورٹی اقدامات امتیازی ہیں جن پر نظرثانی کر کے متاثرہ ممالک کی فہرست سے پاکستان کا نام فوری طور پر نکالا جائے۔ اس طرح کی پالیسیوں سے پاکستانی عوام میں تشویش اور بے چینی پھیلتی ہے اور دوطرفہ تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ آن لائن کے مطابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ وہ ڈرون حملے فوری طور پر بند کرے اور یہ ٹیکنالوجی پاکستان کو فراہم کی جائے۔ وزیراعظم نے امریکہ پر ایک مرتبہ پھر واضح کیا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری کے خلاف ہیں اور ان سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کیلئے قائم قومی اتفاق رائے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔یہ حملے پاکستانی عوام میں امریکہ مخالفت جذبات کو تقویت دے رہے ہیں۔
سینیٹر مچ میکونل کی سربراہی میں امریکی کانگریسی وفد سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہے کہ امریکہ پاکستان کو سول نیوکلیئر ٹیکنالوی دے کر پاکستان کے عوام میں اپنا امیج بہتر بنا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کو موجودہ غلط فہمیوں کو جلد از جلد ختم کرنا چاہئے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی اعتماد اور احترام پر مبنی دیرپا تعلق قائم ہونا چاہئے۔انہوں نے امریکی وفد پر زور دیا کہ پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈ کے تحت رقم کی بروقت ادائیگی،امریکی منڈیوں تک پاکستانی مصنوعات کی رسائی اور بلا امتیاز سول نیوکلیئر ٹیکنالوجی کی فراہمی یقینی بنانی چاہئے تاکہ پاکستانی عوام میں اس کا تاثر بہتر ہو سکے،انہوں نے کہا کہ امریکہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ مساوی برتاو کرتے ہوئے کشمیر اور پانی سمیت دیگر دیرینہ مسائل کے حل کے لئے کردار ادا کرے۔تا کہ دونوں ممالک کے درمیان دیرپا اور مستحکم تعلقات قائم ہو سکیں۔
مچ میکونل نے وفد کے ساتھ جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی اور ان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ عسکری ذرائع کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی صورتحال،دہشت گردی کیخلاف جنگ،افغانستان کی صورتحال اور پاک امریکہ دفاعی تعاون سے متعلق معاملات زیر بحث آئے۔امریکی وفد نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں اور قربانیوں کو سراہا۔
اسلام آباد،لندن:امریکی سینیٹروں کے ایک وفد نے گذشتہ روز پاکستان کے دورے کے اختتام پر ڈرون حملوں کا بھرپور دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرون ایک خوفناک دشمن کے خلاف امریکی فوج کو حاصل ہتھیاروں میں سب سے اہم اور موثر ہتھیار ہے،امریکی سینیٹروں کے وفد نے جس کی قیادت سینیٹر جان میکین کر رہے تھے،اسلام آباد سے روانگی سے قبل ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں اس بات کا اعتراف کیا کہ پاکستان کی حکومت کے ساتھ ان کی حکومت کا بعض معاملات پر اتفاق نہیں ہے۔ سینیٹر جان میکین نے کہا کہ پاکستان کے صدر اور وزیراعظم سے ان کی ملاقاتوں میں ڈرون حملوں کے بارے میں ان کی بات چیت ہوئی ہے اور اس سلسلے میں امریکہ اور پاکستان میں کچھ اختلاف ہے،انہوں نے کہا کہ ہم ہر بات پر متفق نہیں ہیں لیکن جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں اور میری حکومت نے بھی کہا ہے کہ ڈرون ایک اہم ہتھیار ہے جسے ہمیں ایک خطرناک اور ثابت قدم دشمن کے خلاف ضرور استعمال کرنا چاہئے۔جان میکین نے مزید کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ایسے عناصر موجود ہیں جن کے خلاف کارروائی نہ کی گئی تو وہ افغانستان جا کر امریکی اور نیٹو افواج پر حملے کریں گے،انہوں نے کہا کہ یہ عناصر کابل حکومت کو کمزور کر کے افغانستان کو دوبارہ امریکہ اور مغرب پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کا گڑھ بنا لیں گے۔ جان میکین نے ڈرون حملوں کے حوالے سے مختلف سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ڈرون حملوں سے مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہو سکے تو ابھی کوئی اور متبادل زیر غور نہیں ہے،پاکستان کی سرحدوں کے اندر امریکی فوج کی طرف سے زمینی کارروائی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہیں کسی بھی بریفنگ میں ابھی تک ایسی کسی تجویز کے بارے میں آگاہ نہیں کیا گیا۔تاہم انہوں نے کہا کہ ایسی کارروائی ان کے خیال میں پاکستان حکومت اور فوج کے اتفاق اور مکمل تعاون کے ساتھ ہی ہونی چاہئے۔مانیٹرنگ سیل کے مطابق جان میکین نے کہا ہے کہ ڈرون حملے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر کئے جاتے ہیں اور یہ جاری رہیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ امریکی سفارتکاروں کو ہراساں کرنے سے پاکستان امریکہ تعلقات متاثر ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس بات پر مکمل یقین ہے کہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حملے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر کئے جاتے ہیں اور جہاں تک ممکن ہو بے گناہ لوگوں کی ہلاکت سے گریز کیا جاتا ہے،انہوں نے بتایا کہ ڈرون حملوں کے بارے میں پاکستان امریکہ معاہدے پر بات چیت جاری ہے تا کہ اس عمل کو مربوط اور بہتر بنایا جا سکے،ان کا کہنا تھا کہ امریکی سفارتکار پاکستان میں ترقیاتی کاموں میں مصروف ہیں۔ آن لائن کے مطابق میکین نے کہا کہ پاکستانی عوام اور میڈیا نے کیری لوگر بل کی درست تشریح نہیں کی۔بل میں پاکستان پر کوئی شرائط عائد نہیں کی گئیں تاہم یہ ہمارا حق ہے کہ امریکی عوام کے ٹیکسوں سے حاصل کردہ رقم کا حساب لیں۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے جنوبی حصے اور شمال جنوبی حصے کے دہشت گردوں میں فرق ختم ہو گیا ہے اب یہ دونوں مل کر کارروائیاں کر رہے ہیں اور پاکستان،افغانستان اور امریکہ کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔جب دہشت گرد مساجد پر حملے شروع کر دیں تو اس کا مطلب ہے کہ ان کی شکست قریب آ گئی ہے۔
خبر کا کوڈ : 18224
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش