0
Friday 8 Jan 2010 10:11

پاکستان میں ڈرون حملے جاری رہنے چاہئیں،جان مکین،امریکا اپنی کارروائیاں افغانستان تک محدود رکھے،صدر زرداری

پاکستان میں ڈرون حملے جاری رہنے چاہئیں،جان مکین،امریکا اپنی کارروائیاں افغانستان تک محدود رکھے،صدر زرداری
 اسلام آباد:امریکی سینیٹروں کے وفد سے ملاقات میں صدر آصف علی زرداری نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ اپنی کارروائیاں افغانستان تک ہی محدود رکھے اور پاکستان کے اندر ڈرون حملے بند کئے جائیں۔ امریکہ کو پاکستان کے قومی مفادات کا خیال رکھنا ہو گا اور تحفظات دور کرنا ہونگے۔ڈرون حملوں سے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں قومی اتفاق رائے میں کمی واقع ہوئی ہے،غیرملکی حملوں سے پاکستان کی خودمختاری کے بارے میں سوالات جنم لیتے ہیں۔انہوں نے امریکی سینیٹروں سے کہا کہ وہ اپنے پالیسی سازوں کو اس بات پر قائل کریں کہ ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کرے تاکہ پاکستانی فورسز خود دہشت گردوں کو نشانہ بنائیں۔پاکستان گذشتہ 8 سال میں دہشت گردی کیخلاف جنگ میں 35 ارب ڈالر کا نقصان اٹھا چکا ہے جس سے اس کی معیشت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔صدر زرداری نے پاکستان اور امریکہ کے درمیان باہمی دلچسپی اور اعتماد پر مبنی دیرپا سٹرٹیجک تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے صدر اوباما کے پاکستان کی خوشحالی،سلامتی اور استحکام کے اعادہ کو خوش آئند قرار دیا۔صدر نے اس پر زور دیا کہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی اور یورپی منڈیوں تک آسان رسائی فراہم کرنے کیلئے امریکہ اپنا کردار ادا کرے۔پاکستان کی ترجیحات کے مطابق امریکی امداد حکومتی اداروں کے ذریعے دی جائے تو بہتر ہے۔صدر نے کہا کہ اتحادی سپورٹ فنڈ کے ایک ارب ڈالر کی فوری ادائیگی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کیلئے اوباما کے عزم کو سراہتے ہیں۔ صدر نے ان پر واضح کیا کہ پاکستان امریکہ سے باہمی احترام دوطرفہ مفادات کی بنیاد پر طویل المیعاد شراکت قائم کرنا چاہتا ہے۔پاکستان کا استحکام بڑی حد تک معاشی استحکام اور خوشحالی پر منحصر ہے۔ توقع ہے کہ امریکہ معاشی ترقی میں کردار ادا کرتا رہے گا۔ امریکی کانگریس قبائلی علاقوں کی ترقی کیلئے خصوصی صنعتی زون قائم کرنے کی جلد از جلد منظوری دے گا۔امریکی سینیٹرز کے وفد نے دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف جاری جنگ کے حوالے سے پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور اس جنگ میں منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔امریکی وفد میں جان میکین کے علاوہ سنیٹر جوزف لیبرمین،سنیٹر جان براسو،کرسچین براس،خارجہ پالیسی کے مشیر وینسے سرچک،براک بچنن اور پاکستان میں امریکی سفیر این ڈبلیو پیٹرسن شامل تھیں۔ پاکستان کی طرف سے صدر کے علاوہ وزیر دفاع چودھری احمد مختار،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی،وزیر خزانہ شوکت ترین،وزیر داخلہ رحمان ملک،سلمان فاروقی،صغریٰ امام،فرح ناز اصفہانی اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شریک تھے۔
دریں اثناء جمعرات کو افغان حکام سے ملاقات کے بعد دارالحکومت کابل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ری پبلکن سینیٹر جان مکین نے کہا کہ پاکستان میں شدت پسندوں کے خلاف ڈرون حملے امریکی حکمت عملی کا موثر حصہ ثابت ہوئے ہیں اور ان حملوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے،افغانستان میں امریکی اڈے پر حملہ ڈرون حملوں میں اہم جنگجوؤں کی ہلاکت کا انتقام لینے کیلئے کیا گیا تھا،امریکا پاکستان اور افغان حکام کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے تاکہ ڈرون حملوں کو زیادہ موثر بنایا جا سکے اور شہریوں کا نقصان کم سے کم ہو۔
خبر کا کوڈ : 18183
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش